ترکی یوریشیاء ایجنڈہ ۔ 16

ترکی یوریشیاء ایجنڈہ ۔ 16

762964
ترکی یوریشیاء ایجنڈہ ۔ 16

پروگرام " ترکی یوریشیاء ایجنڈہ" کے ساتھ آپ کی خدمت میں حاضر ہیں۔ پبلک ڈپلومیسی ترکستان کے علاقے میں خارجہ پالیسی  کے ایک اہم وسیلے کی حیثیت رکھتی ہے۔ ہم بھی اپنے آج کے پروگرام میں ترکستان  میں ترکی اور چین  کی پبلک ڈپلومیٹک کاروائیوں کا تقابل کریں گے۔اتاترک یونیورسٹی  کےشعبہ  بین الاقوامی  تعلقات کے پروفیسر جمیل چیچک دوعاچ اپیک  کا اس موضوع پر تجزئیہ آپ کے پیش خدمت ہے۔

چین ترکستان کو ایک تاریخی اثرات کے حامل علاقوں میں سے ایک شمار کرتا ہے۔ جیسا کہ معلوم ہے کہ وسعت پاتی اقتصادیات کے ساتھ  چین کی توانائی کی ضروریات میں بھی اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے بھی اور ملک کی مغربی سرحد کے مشرقی ترکستان کے ساتھ ملنے کی وجہ سے سکیورٹی پالیسیوں کے حوالے سے بھی  ترکستان  چین کے اہمیت کا حامل ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے حوالے سے  یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے چین اور روس کی مشترکہ ترکستان پالیسی موجود ہے۔ لیکن دونوں ملکوں کے درمیان سنجیدہ سطح پر اقتصادی  حاکمیت  کی جدوجہد جاری ہے۔

علاقے میں ترکی کی عمومی پالیسی ، خود مختار، سیاسی اور اقتصادی استحکام کے مالک ، آپس میں اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعاون کی حالت میں، بین الاقوامی معاشروں کے ساتھ متحد اور جمہوری اقدار کی حامل حکومتوں کی حیثیت سے اپنے وجود کو برقرار رکھنے کے لئے علاقائی ممالک کے  ساتھ تعاون کرنے پر مبنی ہے۔  اپنی اس پالیسی کی بدولت ترکی علاقائی ممالک کے ایک اہم ساجھے دار کی حیثیت اختیار کر گیا ہے۔ علاقے کے لئے ترکی کی پبلک ڈپلومیٹک کاروائیاں  زیادہ تر ثقافتی، تعلیمی، میڈیا اور ترقیاتی امداد  پر منحصر ہیں۔اس حوالے سے سب سے پہلا قدم 1993 میں بین الاقوامی ترک ثقافتی کمیٹی TURKSOY کا قیام تھا۔ رکن ممالک ترکی، آذربائیجان، قزاقستان، کرغستان، ازبکستان اور ترکمانستان کے ساتھ ساتھ شمالی قبرصی ترک جمہوریہ، رشیہ فیڈریشن سے منسلک  6 خودمختار جموریتیں اور مولدووا سے منسلک گاگاوز کودمختار جمہوریت مبصر ملک کی حیثیت سے  TURKSOY کے رکن ہیں۔

چین علاقے میں ایک نرم قوت تشکیل دینے کی کوشش کر رہا ہے۔ ترکستان میں اپنے مفادات  کے تحفظ کے لئے چین کے علاقے میں اختیار کردہ پالیسیاں شنگھائی تعاون تنظیم، فوجی مشقوں، دہشتگردی کے خلاف مشترکہ جدوجہد، سرحدی علاقے کے تجارتی شعبوں، وسطی ایشیاء میں آزاد تجارت کے شعبوں اور نئے شاہرائے ریشم منصوبے پر مبنی ہیں۔چینیوں کی تعمیر کردہ گیس پائپ لائنیں ترکستان کے علاقائی استحکام کے ساتھ تعاون کرتی ہیں لیکن یہاں موجود حکومتوں کی حاکمیت کے لئے کوئی براہ راست  خطرہ  تشکیل نہیں دیتیں۔چین کی پیٹرول اور قدرتی گیس پائپ لائنوں کی وجہ سے قزاقستان اور ترکمانستان  کا ماسکو پر انحصار کم ہو گیا ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ سال 2020 سے  چین ترکستان کے علاقے سے نکلنے والے پیٹرول اور قدرتی گیس کا سب سے بڑا گاہک بن جائے گا۔اس کے علاوہ کرغستان میں بھی چین کے مالی تعاون سے پیٹرول ریفائنری قائم کی گئی ہے جس کی بدولت توقع ہے کہ پیٹرول کی رسد مِن روس کی حاکمیت ختم ہو جائے ۔

پبلک ڈپلومیسی  کے لئے پروپیگنڈہ  کے حوالے سے چین  کی تیسری بڑی تنظیم گورنمنٹ کونسل انفارمیشن آفس  اور بین الاقوامی چینی زبان کونسل HANBAN ہے۔ HANBAN کنفوشس انسٹیٹیوٹس  کے بھی مرکز کے طور پر کاروائیاں کر  رہی ہے۔ جہاں جہاں اس کونسل کے مراکز ہیں وہاں وہاں یہ چینی زبان کی تدریس کر رہے ہیں اور چینی ثقافت سے متعارف کروا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ان کا ہدف وظائف دے کر طالبعلموں کو چین لانا ہے۔ان وظائف  اور طالبعلموں کے تبادلے کے پروگراموں کی بدولت سال میں ایک لاکھ 50 ہزار سے زائد طالبعلم تعلیم کے لئے چین جاتے ہیں اور ان میں سے 75 فیصد طالبعلم ایشیائی ممالک سے ہیں۔

ترکی علاقے کے ساتھ تعلقات میں تعلیمی کاروائیوں کو خاص اہمیت دیتا ہے۔1992 سے لے کر اب تک ترک جمہوریتوں سے ہزاروں طالبعلم تعلیم کے لئے ترکی آ چکے ہیں۔اس کے علاوہ ترکی زبان کے فروغ کے لئے ترکی کا یونس ایمرے انسٹیٹیوٹ ایک اہم پبلک ڈپلومیسی وسیلے کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ یہ انسٹیٹیوٹ  آستانہ اور باکو مراکز سے تعلیمی کاروائیوں کو جاری رکھے ہوئے ہے۔ ترکی وزارت تعلیم سے منسلک  متعدد تعلیمی ادارے موجود ہیں۔ اضافی طور کرغستان۔ ترکی   ماناس یونیورسٹی 1997 سے  بیشکیک میں خدمات فراہم کر رہی ہے۔ترک دنیا کی پہلی سرکاری  یونیورسٹی کی حیثیت سے احمد یسوی یونیورسٹی قزاقستان سے تعلیمی خدمات دے رہی ہے۔

مشرقی ترکستان میں چین نے اوئی غر باشندوں کو دباو میں رکھا ہوا ہے اور اس علاقے میں مقیم قزاق اور کرغز  اقلیتوں  کا امتیازات دے کر نسلی تفریق  کو ہوا دے رہا ہے۔مختلف وظائف پروگراموں کے ساتھ ترکستان کے طالبعلموں کو چین بلایا جاتا ہے اور انہیں زیادہ ترک مشرقی ترکستان کی یونیورسٹیوں میں داخلے دئیے جاتے ہیں۔چین اپنی اس پالیسی کے ساتھ علاقے میں اوئیغر شناخت کو کم سے کم کر کے اور ترکستان کے ساتھ اقتصادی اتحاد قائم کر کے شاہرائے ریشم پروجیکٹ  کے انفراسٹرکچر کی تیاریوں میں ہے۔ علاوہ ازیں سنکیانگ اوئیغر  خود مختار علاقے  کے پروپیگنڈہ آفس  کی طرف سے قائم کردہ  اور چین کے علاقے سے متعلق پروپیگنڈہ کی تشہیر کرنے والی تانری وردی ویب سائٹ  ترکی، روسی اور اوئیغر نشریات دے رہی ہے۔

ترکی کی تعاون و ترقیاتی  ایجنسی تیکا  قزاقستان، کرغستان ، ازبکستان اور ترکمانستان میں وسیع پیمانے پر تعلیمی، صحت، سیاحت ، جنگلات، زراعت اور مویشی بانی کی کاروائیوں کو جاری رکھے ہوئے ہے۔21 مارچ 2009 سے ٹی آر ٹی آواز ٹیلی ویژن چینل علاقے کے لئے نشریات دے رہا ہے جو کہ علاقے میں ترکی کی ایک اہم سرمایہ کاری کی حیثیت رکھتا ہے۔

جب ہم چین اور ترکی  کے تجربات کا تجزئیہ کرتے ہیں تو جو دکھائی دیتا ہے وہ یہ کہ چین سرکاری  ہاتھ سے علاقے میں پبلک ڈپلومیسی کو جاری رکھے ہوئے ہےجبکہ ترکی اپنی تاریخی  روایات سے الہام لے کر اپنے لئے اپنے سے مخصوص ماڈل کی تشکیل کی کوششوں میں ہے۔



متعللقہ خبریں