عالمی معیشت25
ترکی کی اقتصادی ترقی کا کامیاب سفر
دنیا اور علاقائی سطح پر رونما صورت حال کی روشنی میں سال رواں کی پہلہ شش ماہی ختم ہونے کو ہے جس میں ترکی معیشت نے گزشتہ سال کے اسی دور کے مقابلے میں5 فیصد اضافہ حاصل کیا۔گزشتہ سال کی ناکام فوجی بغاوت کے باوجود ترکی نے سال کی آخری سہ ماہی کے دوران معاشی ترقی کی رفتار جاری رکھی ۔
اس ترقی کے تناظر میں ترکی کا شمار جی ٹوئنٹی ممالک میں تیسرے اور او ای سی ڈی ممالک کی صف میں دوسرے نمبر پر ہوا ۔یورپی ممالک میں شرح نمو کا تناسب 1٫5 فیصد کے لگ بھگ ہے جس کے موازنے میں ترکی کی اقتصادی رفتار ایک ترقی یافتہ ملک سے کہیں زیادہ سامنے آ رہی ہے۔
سن 2008 کے عالمی اقتصادی بحران کے بعد تاحال معیشت اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کی کوشش میں ہے اور جہاں بالخصوص یورپ اور امریکہ سیاسی لحاظ سے میدان مارنے کی فرصت میں نظر آتے ہیں وہیں ترکی کے سیاسی استحکام کی بدولت معاشی ترقی کی رفتار تیز ہوتی جا رہی ہے ۔
علاوہ ازیں عالمی بینک اور یورپی مرکزی بینک جیسے مالیاتی اداروں نے بھی ترکی کی اس ترقی کی تعریف کے پہل باندھنا شروع کر دیئے ہیں اور ان کے جائزات اس ضمن میں کافی حوصلہ افزا نظر آرہے ہیں۔
سن 2016 کی دوسری شش ماہی کے دوران ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد عالمی قرضۃ دہندہ بعض اداروں نے ترکی کی اقتصادی کارکردگی کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے سرمایہ کاری کے لیے غِر موزوں قرار دینا شروع کر دیا تھا مگر حکومت کی بر وقت پالیسیوں کی مدد سے اقتصادی صورت حال میں بہتری نظر آنے لگی اور گزشتہ سال کے اواخر میں ترک معیشت کی ترقی کی شرح 3 فیصد ریکارڈ کی گئی ۔
سال رواں کی پہلی سہ کے دوران ترک معشیت کی شرح میں اضافیہ بدستور جاری رہا اور 16 اپریل کے عوامی ریفرنڈم کے نتیجے میں تجارتی ،مالیاتی اور سیاحتی شعبے میں بہتری نمایاں ہونےلگی جس کا اثر استنبول کے بازار حصص کے 100 انڈیکس کی ریکارڈ سطح میں ہمارے سامنے نظر آیا ۔
برآمدات میں اضافہ بھِ اس عرصے میں قابل ذکر رہا جس میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 10 فیصدجبکہ درآمدات میں ایک فیصد اضافہ ہوا ۔
سال رواں کی اس بہتری کارکردگی میں امید ہے کہ یہ سال ترکی کی اقتصادی ترقی کا ایک روشن سال ہوگا جس سے ماہرین کو بھی خاصی امیدیں وابستہ ہیں۔
دوسری جانب معاشی استحکام کے ذریعے پیداوار ،برآمدات،روزگار اور سرمایہ کاری میں اضافے کی بدولت امید ہے کہ ملکی و غِر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتبار ترک معیشت پر مزید بڑھے گا۔
سال رواں کی پہلی سہ ماہی میں ترکی کی قابل ذکر اقتصادی کارکردگی سے امید ہے کہ ملکی معاشی ترقی میں اضافے سے عوام کی معاشی زندگی میں مزید فروغ آئے گا۔