ترکی یوریشیاء ایجنڈہ - 11

ترکی یوریشیاء ایجنڈہ - 11

740823
ترکی یوریشیاء ایجنڈہ - 11

پروگرام "ترکی یوریشیا ایجنڈہ "کے ساتھ آپ کی خدمت میں حاضر ہیں۔ ترکی کی منظوری کے بعد گذشتہ ماہ کے دوران روس کے صدر ولادی میر پوٹن نے بھی ترک رو گیس پائپ لائن  پروجیکٹ سے متعلق ترک۔روس  ٹریٹی کی منظوری دے دی ہے۔ ہم بھی آج کے پروگرام میں ترک رو پروجیکٹ  اور علاقے پر اس کے اثرات  کا جائزہ لیں گے۔ اس سلسلے میں اتاترک یونیورسٹی  کے شعبہ بین الاقوامی تعلقات کے پروفیسر جمیل چیچک دوعاچ  اپیک کا تجزئیہ آپ کی پیش خدمت ہے۔

روس کے وزیر اعظم ولادی میر پوٹن نے ترک رو قدرتی گیس پائپ لائن کے منصوبے سے متعلق ٹریٹی کی منظوری دے دی ہے۔  اس ٹریٹی کی 2 دسمبر 2016 کو  ترکی کی قومی اسمبلی  میں بھی  منظوری  دے دی گئی تھی۔ روسی پارلیمنٹ کی زیریں شاخ دُوما میں 20 جنوری کو  اور روسی فیڈریشن کونسل  میں  یکم فروری  کو اس کی منظوری دی گئی۔ ترک رو قدرتی گیس پائپ لائن پروجیکٹ  میں  بین الحکومتی ٹریٹی ترکی اور روس کے درمیان 10 اکتوبر 2016 کو طے پایا۔

منصوبے کا زیر سمندر حصہ روسی زمین  کے آناپا  کے علاقے سے شروع ہو کر ترکی میں تھریس  کے علاقے کھئی کھوئے  میں مکمل ہوگا۔ ترک رو منصوبے کے ساتھ ترکی زیادہ سستی گیس حاصل کر سکے گا۔ کیونکہ پروجیکٹ کی وجہ سے گیس ٹرانزٹ ممالک  کے وسیلے سے نہیں بلکہ براہ راست ترکی پہنچے گی۔ ترکی  اس وقت براستہ  یوکرائن، مولدووا، رومانیہ، بلغاریہ  سالانہ 14 بلین مکعب میٹر گیس حاصل کر رہا ہے۔ اس منصوبے کے ساتھ گیس  روس سے  براستہ بحر اسود   پائپ لائن براہ راست  حاصل کی جا سکے گی۔ اس طرح ٹرانزٹ مالیت  کی بچت  ہوگی اور  زیادہ سستی گیس حاصل کی جا سکے گی۔ آنے والے دنوں میں روس۔یوکرائن یا پھر روس۔رومانیہ یا بلغاریہ کے نکلنے کے نتیجے میں کسی احتمالی بحران سے ترکی متاثر نہیں ہو گا۔ ترک رو  کی صلاحیت اندازاً سالانہ 63 بلین مکعب میٹر  ہے۔ ترکی اس پائپ لائن سے 14 بلین مکعب میٹر گیس حاصل کرے گا اور باقی 49 بلین مکعب میٹر گیس براستہ ترکی  یونان پہنچے گی اور وہاں سے یورپ جائے گی۔

موجودہ دور میں یورپ جس دوہرے معیار کی پالیسیوں پر عمل  پیرا ہے وہ ترکی اور روس کو ایک دوسرے کے ساتھ اتحاد کرنے پر مجبور کر رہی ہیں۔ نتیجتاً بین الاقوامی  اور علاقائی شرائط ترک رو پروجیکٹ کے لئے ایک موزوں سیاسی ماحول تشکیل دے رہی ہیں۔ ترک رو پروجیکٹ  ترکی کی قدرتی گیس کی طلب  کی ضمانت فراہم کرے گا تاہم  انرجی  کی طلب میں  متبادلات  کے سلسلے میں  پروجیکٹ کا کردار محدود ہے۔ توانائی کی درآمد میں  ترکی کا دیگر ممالک پر انحصار 72 فیصد کی سطح پر ہے۔ ترکی کے قدرتی گیس میں روس پر انحصار کی شرح نجی سیکٹر سمیت 42 فیصد اور نجی سیکٹر خارج 29 فیصد کے لگ بھگ ہے۔

ترکی توانائی کی  عالمی طلب کی ضمانت میں  ایک انرجی مرکز بننے  کا  اور ٹرانزٹ ملک بننے کا ہدف رکھتا ہے اور  ترک رو پروجیکٹ ان اہداف کے حصول میں مددگار ثابت ہو گا۔ اس پروجیکٹ کے ساتھ ترکی روس سے اضافی گیس نہیں لے گا بلکہ صرف اس وقت گیس کی جو مقدار حاصل کی جا رہی ہے اس کی ترسیل  کی پائپ لائن  کوتبدیل کر لے گا۔ترک رو کی مدد سے جو گیس یورپ پہنچے گی اس کا ترکی سے گزرنا ترکی کے انرجی مرکز  بننے  کی اسٹریٹجی میں کردار ادا کرے گا۔روسی گیس کا براستہ ترکی اور ترک رو کے نام سے یورپ تک پہنچنا ترکی۔روس تعلقات میں بھی پائیداری لائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ ترکی۔یورپی یونین  تعلقات میں بھی توانائی کے واسطے سے ایک نئے دور کے آغاز کی توقع کی جا رہی ہے۔

ترک رو پروجیکٹ اس اعتماد کا آئینہ دار ہے کہ جو روس کو ترکی پر ہے۔ترک رو انرجی کی منتقلی  میں ایک نئی گزرگاہ  کی تشکیل  اور دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات پر مثبت اثرات   کے حوالے سے اہمیت کی حامل ہے۔علاوہ ازیں ترکی کا پہلا نیوکلئیر پلانٹ  آق کویو جوہری پلانٹ  کی تعمیر بھی روس کی ایک  کمپنی کی طرف سے کی جائے گی اور یہ چیز  بھی دو طرفہ تعلقات میں ایک نئی جہت کا اضافہ کر رہی ہے۔

ترک رو منصوبے کے ساتھ ساتھ ٹرانس اناطولیہ قدرتی گیس  پائپ لائن پروجیکٹ TANAP اور ٹرانس ایڈریاٹک پائپ لائن TAP کے ساتھ ترکی انرجی کی تقسیم میں ایک وسیلے کا کردار ادا کرے گا۔ اور یوں گلوبل انرجی نقشے میں ایک اسٹریٹجک نقطے تک پہنچ جائے گا۔

جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ توانائی عالمی سیاست  اور عالمی اقتصادیات کی منڈیوں میں نہایت اہمیت کی حامل ہے۔ ترکی نے انرجی مرکز بننے کے لئے جو قدم اٹھائے ہیں وہ ترکی کی علاقائی کردار سے گلوبل کردار میں تبدیلی میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔

ترکی کے گلوبل کردار بننے کے ہدف کو ہم صرف اقتصادی کامیابیوں کے پس منظر میں ہی نہیں دیکھ سکتے بلکہ یہ چیز اس کے ساتھ ساتھ سیاسی حوالے سے بھی ترکی کے ہاتھ مضبوط کرنے کا مفہوم رکھتی ہے۔ یقیناً یہ سب ابھی ناکافی ہےکیونکہ علاقے میں اپنے جغرافیائی  محل وقوع  اور صلاحیت کے اعتبار  سے ترکی خوش قسمت ترین ملک ہے۔ تاہم ترکی کو توانائی کا مرکز بننے کے ہدف تک رسائی کے لئے اپنی طلب سے زیادہ قدرتی گیس کے حصول کی اور توانائی کے متبادل وسائل کی ضرورت ہے۔

ترکی اس وقت روسی گیس کو بلیو رو  اور ٹرانس بالقان پائپ لائن سے پورا کررہا ہے۔ ترک رو کے ساتھ ترکی کے وسائل میں نہیں بلکہ گزرگاہ میں تنوع آ رہا ہے۔ ترکی کو مستقبل میں توانائی لائنوں  کی گزرگاہ کے موضوع پر زیادہ فعال پالیسیوں پر عمل کرنا چاہیے۔  اس  حوالے سے صرف ایک پُل کی حیثیت پر ہی نہیں رہنا چاہیے کیونکہ نتیجے کے طور پر ترک رو ترکی کی قومی توانائی اسٹریٹجی  کو تقویت  دینے  کے لئے اٹھائے گئے اہم اقدامات میں سے ایک ہو گی۔



متعللقہ خبریں