عالمی معیشت19

16 اپریل کا ریفرنڈم اور ترک معیشت

729781
عالمی معیشت19

16 اپریل کے ریفرنڈم میں صدارتی نظام کی حمایت  کا نتیجہ نکلا  جس کے بعد اب ترکی کے سیاسی افق پر تبدیلی کے آثار نمایاں ہونا شروع ہو گئے ہیں۔  صدر ایردوان  اس ریفرنڈم کے بعد  ماہ رواں میں متعدد غیر ملکی دوروں پر روانہ ہو رہے ہیں۔ بھارت کے بعد  صدر ایردوان  روس روانہ ہو گئے جہاں سے اب وہ  امریکہ  اور چین  بھی جائیں گے۔

 ان دوروں  کی وجہ سے    ترکی کی خارجہ پالیسیاں ایک نیا رخ اختیار کریں گی ۔

 دنیا  کی بہترین اقتصادی طاقتوں کے دوروں  کا  مقصد تجارتی تعلقات کو بھی فروغ دینا ہے ۔ ترکی کا محل وقوع ایسا ہے  کہ جس کے  شمال میں روس ،جنوب میں مشرق وسطی ، مغرب میں یورپ اور مشرق میں  ایشیائی ممالک واقع ہیں   ۔  بالخصوص  حالیہ سالوں میں  ترکی نے  اپنی اس مرکزی حیثیت سے فائدہ اٹھاتےہوئے  روس،چین اور بھارت  جیسے ممالک سے مضبوط اقتصادی تعلقات   کو فروغ دینا جاری رکھا ہوا  ہے ۔

صدر ایردوان  نے اس  ماہ اپنا پہلا دورہ بھارت کا کیا  جو کہ اس وقت دنیا کی 7 ویں بڑی معاشی طاقت ہے  اور عالمی سطح پر  تجارتی لحاظ سے بھی اپنا منفرد مقام رکھتا ہے لہذا  اقتصادی تعاون اور سرمایہ کاری کے فروغ کےلیے   دو طرفہ تعلقات  کو طویل المدت  بنیادوں  پر مستحکم بنانے کی ضرورت ہے ۔

 ترک ۔ہند تجارتی  روابط  ایک  مخصوص استعداد کے حامل ہیں  جس سے فائدہ اٹھاتےہوئے  عالمی تجارت میں ایک نمایاں مقام حاصل کیا جا سکتا ہے،علاوہ ازیں، دونوں ممالک  سلامتی کونسل  کی از سر نو تشکیل کے معاملے میں بھی کوششیں  کرنے کا ارادہ رکھتےہیں۔ صدر ایرودان  کا ماننا ہے کہ  بھارت 1٫7 ارب کی  آبادی  کا حامل  ملک ہے جو اگر سلامتی کونسل میں جگہ بنا لے  تو  عالمی امن   اور ترقی پذیر  دنیا کی آواز  بن سکتا ہے۔

صدر ایرودان نے  بھارت کے دورے کے بعد اب روس  کا رخ کیا  جس سے دو طرفہ تعلقات  ایک نئے دور میں  داخل ہوئے ۔  دورے کے دوران  تجارتی ودفاعی معاملات   اور شام کی صورت حال  پر تبادلہ خیال ہوا ۔دونوں ملکوں کے درمیان  تجارتی حجم  اور توانائی کے وسائل  خطے میں   دو طرفہ خارجہ پالیسیوں کی اہمیت کے مظہر ہیں۔

 گزشتہ اکتوبر  میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے دورہ  ترکی  کے دوران  ترک فلو گیس پائپ  لائن   کا معاہدہ طےہوا تھا  جس کے بعد صدر ایردوان کے اس دورے   کے نتیجے میں  دو طرفہ تعلقات میں تعاون  کو مزید فروغ حاصل ہوگا۔

 صدر ایردوان  جلد ہی چین  روانہ ہو رہےہیں  جو کہ  فی کس قومی آمدنی کے حوالے سے  دنیا کی دوسری بڑی  اور کاروباری لحاظ سے   دنیا کی پہلی اقتصادی طاقت بن چکا ہے۔

 چین اور ترکی کے درمیان  شاہراہ ریشم کو دوبارہ جانبر کرنے کا منصوبہ زیر غور ہے  جو اگر  حققیت بن گیا تو  عالمی معیشت میں ایک طوفان برپا ہو جائے گا۔

صدر ایردوان    کی جانب سے عالمی اقتصادی طاقتوں کے ساتھ  تعاون کی نئی راہیں تلاش کرنا   ترکی کےلیے اہمیت رکھتا ہے اور امکان ہے کہ اس کے ثمرات جلد ہی  نظر آئیں گے۔

 

 

 

 

 



متعللقہ خبریں