قدم بہ قدم پاکستان - 15

لال سہانرا نیشنل پارک صوبہ پنجاب کے شہر بہاولپور سے تقریباً 35 کلومیٹر شمال میں واقع ہے۔ اسے ساوتھ ایشیا کا سب سے بڑا نیشنل پارک ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ پارک ایک چڑیا گھر، تفریحی علاقے، صحرا اور جانوروں کے تحفظ کے لئے قائم علاقے پر مشتمل ہے

712970
قدم بہ قدم پاکستان - 15

لال سہانرا نیشنل پارک صوبہ پنجاب کے شہر بہاولپور سے تقریباً 35 کلومیٹر شمال میں واقع ہے۔ اسے ساوتھ ایشیا کا سب سے بڑا نیشنل پارک ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ پارک ایک چڑیا گھر، تفریحی علاقے، صحرا اور جانوروں کے تحفظ کے لئے قائم علاقے پر مشتمل ہے۔ اس علاقے کی خوبصورتی اور انفرادیت یہ ہے کہ یہ اس میں صحرا بھی ہے، میدانی علاقہ بھی ہے، گھنے جنگل، بنجر زمینیں، نہریں، بے آب وگیاہ علاقے اور مقامی آبادی بھی موجود ہے۔ یہ پارک 1972ءمیں قائم کیا گیا۔ یہ تقریباً ڈیڑھ لاکھ ایکڑ رقبے پر مشتمل ہے۔

لال سہانرا پارک اپنی ہمہ جہت صفات اور انفرادیت کی وجہ سے ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کی توجہ اپنی طرف مبذول کرواتا ہے۔ دنیا میں کم ہی ایسے مقامات ہوں گے جہاں محدود رقبے میں صحرا، جنگل، نہر، پارک، ویرانہ، آبادی، جنگلی حیات موجود ہوں۔ حکومت پنجاب، ورلڈ وایلڈ فنڈ فار نیچر (WWF)، ہوبارہ فاونڈیشن انٹرنیشنل پاکستان (HFIP) اور انٹرنیشنل فنڈ فار ہوبارہ کنزرویشن (IFHC) مل کر اس علاقے کی ترقی و خوشحالی کے لئے کام کر ر ہے ہیں۔ ہوبارہ فاونڈیشن کے زیراہتمام بے آب و گیاہ علاقے میں الشیخ محمد بن زاید ڈئیر بریڈنگ اینڈ ہوبارہ ریسرچ سنٹر“ کی واحد عمارت قائم ہے۔ یہاں تلور کے تحفظ، افزائش اور تحقیق کا کام ہوتا ہے۔ یونیورسٹیوں کے طالب علم سکالرشپ پر یہاں آکر تحقیق کرتے ہیں۔ ہوبارہ فاونڈیشن ہر سال یہاں ابوظہبی سے لائے گئے تقریباً ایک ہزار تلور چھوڑتی ہے اور پھر ان کی حفاظت اور افزائش کا انتظام بھی کرتی ہے۔ عرب شہزادے اس موقع پر خود بھی یہاں آتے ہیں اور تلور چھوڑتے ہیں۔ یہ ایک خاص ایونٹ بن جاتا ہے اور مقامی آبادی کے سرکردہ افراد بھی اس میں شرکت کرتے ہیں۔ اس اقدام سے یہ تاثر بلکہ پروپیگنڈہ زائل ہوتا ہے کہ تلور کے شکار سے یہاں تلور کی نسل معدوم ہو رہی ہے حالانکہ متحدہ عرب امارات کے حکمرانوں کے تعاون سے یہاں تلور ہی نہیں کالے ہرن اور دیگر جنگلی حیات کے تحفظ کے لئے کئی مراکز قائم کئے گئے ہیں جس سے معدوم ہوتی نسلوں کے کئی جانور اب ہزاروں کی تعداد میں یہاں پرورش پا رہے ہیں۔

کالا ہرن کسی دور میں چولستان کے علاقے میں قدرتی طور پر پایا جاتا تھا۔ دوسری عالمی جنگ کے بعد امریکی فضائیہ کا ایک افسر یہاں سے سیاہ ہرنوں کا تحفہ لے گیا۔ وہاں ان کی افزائش کی گئی تو ان کی تعداد میں خاصا اضافہ ہوا۔ لیکن یہاں اس کی نسل ختم ہو گئی تو WWF نے 10 جوڑے سیاہ ہرن کے دوبارہ لال سہانرا پارک کو تحفے میں دیے۔ امریکہ اور نیدرلینڈ کے بچوں نے اپنے جیب خرچ سے رقم بھجوائی جس سے کئی کلومیٹرز کے چار بڑے انکلوژر بنا کر حفاظتی جنگلے لگائے گئے۔ یہاں کالے ہرن کی افزائش کی گئی اور اب یہاں 700 سے زائد کالے ہرن موجود ہیں۔

لال سہانرا پارک میں ہر سال ٹرافی ہنٹنگ کا اہتمام کیا جاتا ہے جس کے لئے سخت قواعد ہیں۔ یعنی کسی بچے کو یا مادہ کو شکار نہیں کرنے دیا جاتا۔ اس کے علاوہ ایک سے زیادہ جانوروں کا اکٹھے شکار بھی ممنوع ہوتا ہے۔ ٹرافی ہنٹنگ سے جو رقم حاصل ہوتی ہے وہ مقامی آبادی کی بہبود کے لئے خرچ کی جاتی ہے اس طرح یہ لوگ جانوروں کی حفاظت اور افزائش میں بھی تعاون کرتے ہیں۔ لال سہانرا پارک میں تلور‘ کالے ہرن کے علاوہ چنکارا‘ نیل گائے‘ سہیہ‘ بھیڑیا‘ لومڑی‘ خارپشت‘ خرگوش‘ کالا اور بھورا تیتر‘ اُلو‘ سانپ اور د یگر جانور پائے جاتے ہیں۔ بہاولپور نہر مختلف شاخوں میں تقسیم ہو جاتی ہے۔ اس کے ایک طرف چلڈرن پارک ہے جس میں جھولے موجود ہیں۔ جبکہ کچھ جانوروں اور پرندوں کو پنجروں میں رکھا گیا ہے۔

لال سہانرا پارک کے قریب ایک خوبصورت گیسٹ ہاﺅس ہے جس کا افتتاح میاں نوازشریف نے 19 دسمبر 1989ءکو بطور وزیراعلیٰ پنجاب کیا تھا۔ اس کے ساتھ ایک چھوٹی سی جھیل ہے جہاں کشتی رانی کی سہولت موجود ہے۔ لال سہانرا پارک کے قریب بہت بڑی جھیل ہے جسے وسعت دی جا رہی ہے اور ایک طرف طویل قطار میں درخت لگائے جا رہے ہیں۔ حکومت پنجاب یہاں وائلڈ لائف سفاری پارک قائم کرنے کے منصوبے پر بھی کام کر رہی ہے۔

چولستان میں ہر سال جیپ ریلی کی وجہ سے بھی اس علاقے کو ملکی و عالمی سطح پر شناخت ملی ہے۔ جیپ ریلی اب صرف جیپ ریس کا مقابلہ ہی نہیں ایک ثقافتی میلے کی شکل اختیار کر چکی ہے۔ ملک بھر سے لوگ جیپ ریلی میں حصہ لینے اور ان مقابلوں کو دیکھنے کے آئے آتے ہیں۔ صحرا میں دھول اُڑاتی جیپیں میں ڈرائیوروں کی مہارت کی عکاسی کرتی ہیں۔ یہاں بہت سے لوگ سرکنڈوں وغیرہ کے بنے گھروں میں رہتے ہیں۔ جنہیں ”گوپا“ کہا جاتا ہے۔ ان میں ہوا کے لئے چھوٹے چھوٹے سوراخ رکھے جاتے ہیں۔ جن کی وجہ سے سخت گرمی میں بھی یہ اندر سے ٹھنڈے رہتے ہیں۔

لال سہانرا پارک کے قریب لال سہانرا جھیل بہاولپور کا چڑیا گھر‘ چولستان‘ سنٹرل لائبریری بہاولپور‘ نور محل وغیرہ بھی موجود ہیں جو اپنی اپنی حیثیت میں انتہائی دلچسپی کے مراکز ہیں لہٰذا آئندہ کبھی ان کی سیر کروائیں گے تب تک اپنے میزبان کو اجازت دیجئے۔ اللہ حافظ ۔



متعللقہ خبریں