عالمی معیشت04
عالمی منڈیاں اور زرترسیل اداروں کی اجارہ داری
صدیوں سے قائم قرضوں کی درجہ بندی کے ادارے عالمی معیشت میں سرمایہ لگانے والوں کے لیے موثر کردار ادا کرتے ہیں۔ قرضوں کی درجہ بندی کے یہ ادارے قرض دہندگان اور سرمایہ کاروں کے درمیان رابطے کا کام کرتے ہیں۔
خاص طور سے سرمایہ کاروں کو فنڈز کے مطلوبہ ممالک کی فراہمی کےلیے ان اداروں سے رجوع کرتے ہیں جبکہ یہ ادارے سرمایہ کاروں کو کمپنیوں کی مالی صورت حال، سرمایہ کاری کے اہم مواقع اور مستقبل سے متعلق تمام احوال سے ان سرمایہ کاروں کو مطلع کرتے ہیں جس کے نتیجے میں سرمایہ کار ان ممالک کا رخ کرتے ہیں۔
قرضوں کی درجہ بندی کے ان اداروں کی بہتات کے باوجود موڈیز ،اسٹینڈرڈ اینڈ پوورز اور فیچ جیسے ادارے عالمی معشیت کی باگ دوڑ سنبھال چکے ہیں۔ علاوہ ازیں ،سن 1997 کے ایشیائی بحران، سن 2008 کے عالمی بحران اور سن 2011 کے یورپی مالی بحران سے قبل ان اداروں کو منڈیوں کو غلط راستے تجویز کرنے پر کافی ملامت کا بھی سامنا کرنا پڑا ۔
غلط اور یک طرفہ رویہ اپنانے کے باوجود سرمایہ کار ان اداروں کا سہارا لینے پر مجبو رہیں۔ اب یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ متعلقہ ادارے اپنے فرائض اور وضع کردہ شرائط سے انحراف کرتےہوئے اپنے تجزیات ،توقعات اور غیر ذمہ دارانہ بیانات کی وجہ سے عالمی منڈیوں کی ساکھ بہتر بنانے میں بھی ناکام رہے ہیں۔
عالمی بازاروں کے مسائل کے بارے میں نا بلدی اور معاشی مصیبتوں میں گھرے ممالک کے قرضوں کی درجہ بندی کے انڈیکس میں فوری طور پر تبدیلی اور متضادات اعداد و شمار اور غلط بیانی کی وجہ سے ان اداروں پر اعتماد کی بحالی پر متذبذب ہیں ان میں ترکی کا نام بھی شامل ہے ۔
سن 90 کی دہائی میں ان اد اروں نے ترکی کی اقتصادی ترقی کے بارے میں وضع کرنا شروع کیا ۔ ان اداروں نے سن 1994 سے 2012 تک کی اپنی تجزیاتی رپورٹس میں ترکی کو سرمایہ کاری کےلیے ایک غیر موزوں ملک قرار دیا ۔ حالیہ 15 سالوں میں ترکی کی اقتصادی ترقی پر ان اداروں نے کوئی تبصرہ نہیں کیا اور نہ ہی حوصلہ افزائی کی ۔ ترکی کی اقتصادی ترقی کا اگر دیگر مملک سے موازنہ کیا جائے تو یہ ان سے کافی بہتر ترکی کی اقتصادی ترقی کا اگر دیگر مملک سے موازنہ کیا جائے تو یہ ان سے کافی بہتر ہے مگر یہ ادارے اس حق تلفی میں اپنا ثانی نہیں رکھتے جس کی وجہ سے ترک معیشت پر پڑنے والا بوجھ بڑھتا جا رہا ہے۔
علاوہ ازیں ، متعلقہ اداروں کے جانبدارانہ رویے کی وجہ سے بلند شرح سود پر مبنی قرضوں اور بڑھتی ہوئی سود کی ادائیگی کے شکنجے میں ترکی کو جکٰڑے رکھا۔ ان اداروں کا درجہ بندی کا یہ فرسودہ نظام ترکی کے درجات میں کمی اور بہتر اقتصادی کارکردگی پر پردہ پوشی کا ڈھنڈورا پیٹنا جاری رکھے ہوئے ہے ۔ سن 2013 میں موڈیز نے ترکی کو سرمایہ کاری کےلیے موزوں ملک قرار دیا جسے تین سال بعد 15 جولائی کو دوبارہ موقع کی نزاکت کو سمجھتےہوئے پھر کم کر دیا ۔
اسی طرح دیگر اداروں نے بھی ترکی کے خلاف اس مہم میں حصہ لینا شروع کر دیا اور سرمایہ کاروں کو اپنا پیسہ ترکی میں لگانے سے منع کرنا شروع کر دیا ۔ در حقیقت ان تمام سازشوں کا مقصد عالمی سطح پر دنیا کے وقار کو مجروح اور اس کے اعتماد کو ٹھیس پہنچا نا تھا ۔
ان اداروں کی جانب سے ترکی کی اقتصادی کارکردگی پر کاری ضرب اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو روکنے کی تمام کوششوں کا مقصد ترک لیرے کی قدر کو گرانا ہے کیونکہ ان اداروں کے منفی تجزیات حقائق کی تصویر کشی کرنے سے عاری ہیں جن کا مقصد صرف 15 جولائی کی بغاوت کے بعد عالمی بازاروں میں ترکی کی اقتصاد ی ساکھ کو متاثر کرنا ہے ۔