عالمی معیشت03

مقامی کرنسیوں میں تجارت کا رحجان

658955
عالمی معیشت03

یورپی  ممالک کی سیاسی صورت حال ،مشرق وسطی کی خانہ جنگی ، ٹرمپ کا امریکی صدر منتخب ہونا  اور امریکی فیڈریول ریزور بینک  کی جانب سے سود کی شرح میں اضافے   عالمی  معیشت پر اپنے  گہرے اثرات مرتب کر رہے ہیں جس ک وجہ سے امریکی ڈالر کے مقابلے  میں مختلف ممالک کی مقامی کرنسیاں اپنی قدرو قیمت گنوا رہی ہیں بالخصوص ترقی پذیر ممالک میں یہ صورت حال   نمایاں ہے ۔

سیاسی  اثرات  کے دائرے کار میں  یہ صورت حال   برقرار نظر آتی ہے  جس میں ترک لیرا بھی شامل ہے جو کہ تیزی سے اپنی قدر  کھو رہا ہے۔  ترکی لیرا اور دیگر ترقی پذیر ممالک    کی کرنسیوں کی  یہ  پیش رفت  خارجہ تجارت پر بھی منفی اثرات مرتب دے رہی ہے  جس کی وجہ سے  عالمی تجارتی میدان میں ڈالر کےبجائے مقامی کرنسیوں میں لین دین   کا موضوع  سر اٹھا رہا ہے۔ مقامی کرنسیوں   میں تجارت کا مفہوم  ایک مشترکہ  زر مبادلہ کے بجائے مقامی کرنسیوں میں لین دین کرنا  ہے   جس  میں  تجارتی ممالک  اپنے مرکزی بینکوں اور دیگر مالیاتی اداروں  کے درمیان  رابطہ قائم کرتےہوئے اسے ممکن بناتے ہیں ۔

بیرونی تجارت  پر غیر ملکی کرنسیوں کا انحصار کم کرتےہوئے مقامی کرنسیوں میں تجارت کے متعدد فوائد ہیں جن میں  بیرونی تجارت میں  مالیت کا کم ہونا،ڈالر میں تجارت کے حوالے سے وابستہ نقصانات  کی تلافی کرنا ،نجی شعبوں  کےلیے بیرونی تجارت میں منافع کی شرح میں اضافے کا سبب بننا ، ترقی پذیر ممالک کے درمیان تجارتی تعاون کا فروغ پانا   ،نقصان اور خصارے کا کم ہونا   اور مقامی کرنسیوں کا  مستحکم  ہوتے ہوئے  غیر ملکی کرنسیوں پر انحصار    زائل ہونا یہ تمام  عوامل  شامل ہیں۔

 خاص طور سے  15 جولائی کے واقعات  کے بعد ترکی   کی اقتصادی ترقی  کو خراب کرنے کے درپے کافی عناصر بر سر پیکار ہیں    جنہیں روکنے کےلیے  ترک اقتصادیات اور ترک لیرے   کی حفاظت کےلیے  بیرونی تجارتی منڈیوں میں متبادل ذرائع کا حصول زور پکڑتا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے صدر رجب طیب ایردوان  نے تجارت کے دوران  مقامی کرنسیوں کے استعمال سے متعلق  ترویج کےلیے بعض بیانات  بھی  دیئے ہیں۔

حالیہ طور پر ،چین،روس اور ایران نے  اس  موضوع پر اپنی حمایت کا یقین دلاتےہوئے بعض پالیسیاں بھی ترتیب دینا شروع کر دی ہیں۔

 ترکی اپنی بیرونی تجارت کا بیشتر حصہ چین سے درآمد کرتاہے   جس کی مقامی کرنسی یوآن  اس وقت عالمی  قابل قدر  کرنسیوں میں نمایاں مقام حاصل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ ترکی اور چین کے مابین مقامی کرنسیوں   کے  استعمال    پر مبنی معاہدہ  ان تجارتی تعلقات بھی اثر انداز ہوگا جس سے ترک لیرے  کی قدر میں اضافہ اور ایک متبادل  تجارتی  نظام   کی حوصلہ افزائی ہوگی ۔

 اگر جاری  خسارے کا اصل سبب  درآمداتی توانائی   کو سمجھا جائے تو  اس میں ترکی کا اہم شراکت دار ملک روس ہے   جس سے اگر  مقامی کرنسی میں تجارت کی  جا سکے تو  غیر ملکی کرنسیوں کے اتار چڑھاو کے اثرات سے محفوظ رہا جا سکے گا اور تجارتی خسارے میں بھی کمی واقع ہو گی ۔

  دور حاضر میں ایران کے ساتھ  مقامی کرنسیوں میں تجارت ایک مثال بن سکتی ہے   جس سے دیگر ہمسایہ ممالک کو بھی   حوصلہ ملے گا جس کے نتیجے میں  ترکی کا تجارتی حجم بڑھے گا  ۔

 

علاقائی معاشی اداروں   کو تقویت ملنے کے ساتھ ساتھ  مقامی کرنسیوں   کے ساتھ  تجارت اہمیت حاصل کر سکے گی  ایک نئے مالی نظام کی داغ بیل   پڑے گی جس سے بالخصوص  ترقی پذیر ممالک کو فائدہ پہنچے گا۔ گزشتہ  دنوں چین میں جی ٹوئنٹی اجلاس  کے دوران  باہمی تجارت میں مقامی کرنسیوں کے استعمال کا مشورہ  ترکی نے  دیا تھا جس کی حمایت ،ایران ،چین اور روس نے بھی کی تاکہ  عالمی سطح پر  بعض ممالک کی کرنسیوں کے استعمال اور ان کی اجارہ داری کم کی جا سکے ۔



متعللقہ خبریں