عالمی معیشت01

عالمی معیشت میں فنڈز کا کردار

644322
عالمی معیشت01

قومی   بانڈز یا فنڈز   کا استعمال دنیا کے بیشتر ممالک میں ہوتا ہے خاص کر  بچت  کے کم تناسب کے حامل ممالک اپنی اقتصادی   ترقی   اور طویل المدت سرمایہ کاری    کےلیے وسائل  کے حصول کے تحت  ان بانڈز  کا استعمال  عمل میں لاتے ہیں۔

صارفی  اور غیر صارفی  دو طرح کے وسائل  پائے جاتے ہیں۔ صارفی وسائل   ذریعہ سرمایہ  کے نقطہ نگاہ سے  پٹرول اور گیس  جیسے قدرتی وسائل کی برآمدات  سے حاصل کردہ آمدنی   کا نام ہے  جبکہ  غیر صارفی  وسائل کا حصول  بیرونی تجارت سے متعلقہ  جاری امور سے حاصل زائد آمدنی  ،نجکاری  ،باندذ اور غیر ملکی زر مبادلہ  کے ذخائر  سے   ممکن ہوتا ہے۔

 دنیا   کے صارفی وسائل کے حامل  اہم ممالک     میں   ناروے،سعودی عرب،کویت،متحدہ عرب امارات ،قطر اور روس شامل ہیں جن   کا شمار قدرتی وسائل سے مالا مال ممالک میں ہوتا ہے۔ان ممالک میں سر فہرست ملک ناروے ہے جس کے سرمایہ کاری سے  متعلقہ فنڈز  کی مقدار  847٫6 ارب ڈالر ہے ۔ ناروے میں  اپنے اثاثی بانڈز کے ذریعے  نیسلے،رائل ڈچ شیل،ایپل،روخ ہولڈنگ ،نووارٹس  الفابیٹ اور مائیکرو سافٹ  جیسی مایہ ناز کمپنیاں  سرمایہ کاری   کر رہی ہیں۔

 موجودہ  صورت حال  میں  ان بانڈز  کا اصل مقصد  اقتصادی ترقی  اور قومی  خوش حالی کو ممکن بناتےہوئے اپنی آئندہ نسلوں کےلیے ایک  تابناک اور بہتر مستقبل کی  بنیادیں ڈالنے سمیت   مالی استحکام اور معاشی ترقی   کے فروغ کو ممکن بنانا ہے ۔

 مذکورہ بانڈز  کسی بھی ملک کی معاشی ترقی  اور ان سے متعلقہ شعبوں میں معاون ثابت ہوتے ہیں بالخصوص  ترقی پذیر  ممالک میں سرمائے  کی منتقلی   اور  ملکی و غیر ملکی زر منڈیوں کے اتار چڑھاو کی وجہ سے   ملکی معیشت  کی قوت مدافعت  میں اضافے کا بھی باعث  بنتے ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ   اہم اور بڑے منصوبوں   میں  مالی اعانت  اور سرمائے کی فراہمی   کو بحال کرتےہوئے  ملکی  معیشت  میں توازن کو برقرار رکھنے  میں بھی یہ بانڈز مددگار ثابت ہوتے ہیں۔

 ترقی یافتہ  اور ترقی پذیر  دونوں ممالک  کی اقتصادیات  میں یہ  قومی فنڈز  اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔حالیہ اندازے کے مطابق   گزشتہ سال  دنیا بھر میں  7٫4 کھرب  ڈالر  کے  فنڈززیر گردش رہے    جن میں سے40 فیصد سے زائد ممالک  میں تقریباً 80 فیصد  کا دارو مدار قدرتی وسائل سے حاصل شدہ آمدنی پر تھا جن میں  مشرق وسطی اور وسطی ایشیائی ممالک شامل تھے ۔

 جی ٹوئنٹی  ممالک میں  شامل ترکی  کے علاوہ دیگر ممالک  کے ان  مجموعی  فنڈز کی طرز  پر 26  اگست 2016 کو  تنظیم کے متعلقہ مراحل  کی تکمیل  کے ساتھ ہی ترکی میں  بھی آغاز کیا  گیا ۔ یہ فنڈز اور ان سے وابستہ امور اب  ترک وزارت عظمی   کے تحت اداروں    کی وساطت سے   سر انجام  دے رہے ہیں۔

  ترکی میں ان مجموعی فنڈز  کی ترغیب کا مقصد  سرمائے کی نجکاری ، توانائی ، بنیادی ڈھانچے سے وابستہ شعبوں کی ترقی ،اسلامی  مالیاتی نظام   کے استعمال  کے فروغ  اور  ملکی  معیشت  میں مثبت ترقی   کو ممکن بنانا   ہے ۔

ان تمام اسباب کے علاوہ   ان فنڈز کے استعمال کا  دیگر  مقصد  بالخصوص معاشی ترقی کے اہم شعبوں میں  سرمایہ کاری     کی  دستیابی کو ممکن   بناتےہوئے      بڑی کمپنیوں  کو مالی اعانت فراہم  کرنا ہے  تاکہ  معاشی ترقی کا پہیہ بغیر کسی   رکاوٹ  کے چلتا  رہے ۔

 ترکی میں ان فنڈز میں صارفی اور غیر صارفی   عناصر   کی  عدم موجودگی بھی اسے دیگر ممالک کے نظاموں  کے مقابلے میں انفرادی مقام دلاتی ہے۔

 نتیجتاً صارفی آمدنی  اور زائد  مالیاتی جاری امور کے   تحت حاصل کردہ آمدنی،  طویل بنیادوں پر کسی بھی ملکی معیشت  کے فروغ میں  اعانت  کےلیے  موجودہ فنڈز  ترقی یافتہ اور ترقی پذیر دونوں  اوصاف کے حامل  ممالک میں استعمال کیے جاتے ہیں جن  سے ملکی معیشت کو  سہارا  اور فروغ ملتا ہے



متعللقہ خبریں