راہ ترقی پر گامزن ترکی 31

ترکی کی برآمداتی و درآمداتی سرگرمیاں

543828
راہ ترقی پر گامزن ترکی 31

  ترقی  یافتہ اور ترقی پذیر  ممالک کا تجارتی مقصد   اپنی مصنوعات   کو دیگر ممالک   میں  فروخت کرتےہوئے زر مبادلہ کمانا ہوتا ہے ،کسی بھی ملک میں   زر مبادلہ کی آمد اس کی معیشت اور  مقامی منڈیوں میں  گردش زر    کو فروغ دینے  اور سود کی شرح کم  کرنے کے ساتھ ساتھ   عوام کی  قوت  خرید  میں اضافے کا بھی باعث بنتی ہے۔ علاوہ ازیں  برآمداتی  کمپنیوں  بھی اس صورت حال سے مستفید ہوتے ہوئے  سرمایہ کاری کے نئے مواقع حاصل  کرتی ہیں۔

  ترکی کا شمار اس وقت دنیا کی  20 اقتصادی منڈیوں میں ہوتا ہے  جو کہ  80 ملین آبادی  کے ہمراہ اس وقت  تجارتی سرگرمیوں  میں بہتات کی وجہ سے  مرکز توجہ بنا ہوا ہے۔ ترکی کی آبادی کی کثرت نوجوانوں  پر مشتمل ہے  جنہوں نے   گزشتہ 15 سالوں کے  دوران ترکی کی معیشت  میں   نمایاں کردار ادا کیا ہے۔  ترکی کی برآمداتی سرگرمیوں میں اس  وقت موٹر سازی، اسلحہ سازی،زرعی مصنوعات  اور توانائی  کو اہمیت حاصل  ہے ۔گزشتہ دنوں  ترکی کے محکمہ شماریات نے  ماہ جون  کے تجارتی اعداد و شمار    پر مبنی ا یک رپورٹ جاری کی  جس کی رو سے   مذکورہ مہینے میں   برآمدی تجارت میں  گزشتہ سال کے اسی دور کے مقابلے میں  8٫1 فیصد اضافہ ہوا جس  سے    یہ حجم  12٫9 بلین ڈالر تک جا پہنچا جبکہ اسی مہینے میں   درآمدات کا تجارتی حجم 7 فیصد بڑھتےہوئے  19٫4 بلین ڈالر ریکارڈ کیا گیا ۔ ملکی  درآمدات کا  زیادہ تر انحصار توانائی    سے وابستہ مصنوعات پر   ہے  مگر اس کے باوجود ملکی تجارتی خسارے کا تناسب  16 فیصد کم  ہوتےہوئے  27٫9 بلین  ڈالر       رہا ۔ جرمنی   برآمداتی تجارت    میں  سر فہرست رہا  جس کے بعد برطانیہ کانام نمایاں رہا ۔ ترکی کی یورپی یونین کے ساتھ تجارت گزشتہ سال  46٫1 فیصد تھی جو کہ  اس سال کی پہلی شش ماہی تک 48٫5 فیصد ریکارڈ ہوتےہوئے مجموعی طور پر 73٫4 بلین ڈالر تک  جا پہنچی ہے   جس میں  پیداواری  مصنوعات  کا کافی عمل دخل   رہا ہے جبکہ اسی دور میں   ترک درآمدات میں  صنعتوں میں  استعمال ہونے والے خام مواد کو  ترجیح حاصل رہی ۔

ترکی کا شمار  اس وقت دنیا کی 20 بہترین اقتصادی منڈیوں میں ہوتا ہے جس کی سالانہ تجارت  کا حجم  400تا 450 بلین دالر کے درمیان ہے ۔ گزشتہ 15 سالوں میں ترکی کا تجارتی حجم  82 بلین ڈالر سے بڑھتےہوئے  400 بلین ڈارلر ت جا پہنچاہے اور حکومت کا منصوبہ ہے کہ  سن 2023 تک  اس تجارتی حجم کو بڑھا کر 500 بلین ڈالر تک لے جایا جائے جس کےلیے  وہ سرمایہ کاروں کو خصوصی مراعات  دینا جاری رکھےہوئے ہے ۔



متعللقہ خبریں