فوجی بغاوت کی شب قومی اسمبلی کی آپ بیتی

جب ممبران  اسمبلی جب ٹی وی چینلز کے ذریعے عوام سے "ہم   اپنے اپنے  فرائض   پر قائم  ہیں "      صدا بند ہو رہے تھے تو    شرف  ہال    پر داغا گیا پہلا بم    پوری عمارت   کے لرز اٹھنے کا موجب بن رہا تھا

533617
فوجی بغاوت کی شب قومی اسمبلی  کی آپ بیتی
tbmm darbe girişimi gecesi 1.jpg
tbmm darbe girişimi gecesi 2.jpg
tbmm darbe girişimi gecesi 3.jpg

ترک  قومی  اسمبلی نے     فتح اللہ   نواز   دہشت گرد تنظیم   کے ترک    مسلح افواج میں    ڈھیرے  جمانے  والے   فوجیوں   کے ایک ٹولے  کی بغاوت کے خلاف مزاحمت کا مظاہرہ  کرتے ہوئے  تاریخ رقم کی ہے۔

قومی اسمبلی  میں    ممبران اسمبلی موجود ہونے والی چار سیاسی  جماعتوں کے نمائندوں  نے    ایف۔ 16  کی طرف سے   بم برسائے جانے کے باوجود     جنرل کمیٹی  کو  ترک  نہ کرتے ہوئے   حتی   ٰ اس مقام  کو   آتے  ہوئے   حکومت اور  اپنے   حامیوں     سے بھر پور تعاون کا مظاہرہ کیا۔

 در اصل   ممبران  اسمبلی جب ٹی وی چینلز کے ذریعے عوام سے "ہم   اپنے اپنے  فرائض   پر قائم  ہیں "      صدا بند ہو رہے تھے تو    شرف  ہال    پر داغا گیا پہلا بم    پوری عمارت   کے لرز اٹھنے کا موجب بن رہا تھا۔

ہال  کی چھت سے  ٹکڑے  گر رہے تھے،    اور پیدا ہونے والی آوازیں اور شور   بہرہ  کر رہا تھا اور   مٹی     سے       ایک دوسرے کو دیکھ سکنا محال بن رہا تھا۔

 وزیر اعظم   بن علی یلدرم کا خصوصی کمرہ سمیت     اسمبلی کے کئی حصے تباہ ہو گئے   تھے۔   اس بنا پر قومی اسمبلی  کے    حکام نے    ارکان پارلیمان کو   پناہ گاہوں کو  اترنے  کی  تجویز  پیش کی۔   اس دوران   ان    واقعات  کا مشاہدہ کرنے والے      وزیر قانون بیکر بوزداع نے     جنرل کمیٹی  کے   ڈائس سے صدا بند ہوتے ہوئے کہا کہ " جناب اسپیکر   اگر ہم     قومی اسمبلی کے کمرے   اجلاس کو بند کرتے ہوئے   پناہ گاہوں کو جاتے ہیں تو پھر  قوم  یہ سمجھے گی کہ ہم ڈر گئے ہیں،  "اگر  موت  تقدیر میں ہے تو یہیں پر آنی چاہیے"۔

سابق  اسپیکر   جمیل چیچک  کا کہنا  ہے کہ  اسی  دوران صدر  رجب طیب ایردوان نے     جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ  پارٹی کی ممبر   اسمبلی   الکنور   انجے اوز کو ٹیلی فون کرتے ہوئے  کہا آپ لوگ   "تاریخ رقم" کر رہے  ہیں۔

اسپیکر اسمبلی  اسماعیل قاہران  نے    چاروں  سیاسی جماعتوں (AK, CHP, MHP, HDP)   کے گروپ   قائمام   صدور سے ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کرنے کی تجویز پیش کی۔

دستی تحریر سے  قلم بند کردہ اعلامیہ   کو   عوامی ڈیموکریٹک پارٹی   کے  گروپ قائمقام صدر  ی ٹیلی فون پر منظوری کے بعد حتمی شکل دی گئی۔

دریں اثناء  قومی اسمبلی    کے  حفاظتی   ادارے کے سربراہ  نوراللہ   اوزترک    کی زیر کمان کیپولیس نے  اب    عمارت کے باغیچوں تک پہنچنے والے    ہیلی کاپٹروں کو  واپس  بھیجنے   کے لیے آپریشن شروع کر دیا تھا۔  داخلی دروازوں پر جمع ٹینکوں    اور پولیس کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔

 قومی اسمبلی  ،  بلواسطہ وطن و عوام    کا اپنی جانوں  کی پرواہ کیے بغیر   حفاظت کا بیڑا اٹھانے والے        پولیس  اہلکاروں  میں سے بعض      بم  کے ٹکڑے آلگنے سے زخمی  بھی ہوئے۔

باغی    اس چال کے  کس حد تک نیچ  ہونے   کا  واضح طور  پر   مظاہرہ   کر رہے تھے،   ترک مسلح افواج سے وابستہ ہونے کا دعوی کردہ یہ فوجی  جتھا    ترک قومی اسمبلی پر بمباری کر رہاتھا،  ترک پولیس   کو گولیوں سے چھلنی کر رہا تھا اور  گلی سڑکوں میں نکل آنے والی عوام   کو  ٹینکوں تلے روندھ رہا تھا۔

یہ تمام  تر مناظر   محض غیر ملکی   قابض  قوتوں کی کارستانی ہونے  کا   واضح طور پر ثبوت پیش کر رہے تھے، بلا شک   ایسی حرکات  دشمن ممالک کی   فوجوں کے درمیان  ہی      پیش آسکتی ہیں۔

اس  کا یہ مفہوم ہے کہ  اس   قوم    کو اس خوفناک اور خونی شب سے دو چار کرنےو الی  فتح اللہ دہشت گرد تنظیم  کے   کارکنان کو  نہ  تو ترک کہا جا سکتا ہے اور نہ ہی مسلمان  ہے۔ حتی  ان کو  انسان  کہہ کر پکارنا    بنی نو انسانوں   کی تحقیر کے مترادف ہو گا۔

سد باب کی جانے والی بغاوت  کے  کئی گھنٹے بعد  قومی اسمبلی کا ایک ہنگامی اجلاس منعقد کیا گیا، جس دوران   قائد ِ اسمبلی  اسماعیل قاہرامان نے عوام سے صدا بند ہوتے ہوئے کہا کہ "ہمارے وطن و ملت کو گہرا دکھ و   رنج پہنچانے والوں  کو مستحق   سزا دی جائیگی۔۔۔ غازی  قومی اسمبلی  پر بم داغے گئے ہیں۔۔۔  قوم   کے بل بوتے   پلنے بڑھنے والے  اور  انہی کے اسلحہ کو ہاتھ میں لینے والے  غداروں  قوم    کو اسی اسلحہ سے نشانہ بنایا ہے۔ ۔۔میں اللہ تعالی سے دعا کرتا ہوں کہ وہ ہمیں دوبارہ  اس تاریک  شب کی طرح کے واقعات   سے  بچا کر رکھے۔  اب ہمیں عقل ِ سلیم سے کام لیتے ہوئے  اور عزم  کو متاثر کیے بغیر   اس مسئلے  کو جڑ سے اکھاڑ کر پھینکنا ہو گا، یہ زخموں اور گائلوں کو  مندمل کرنے کا وقت  ہے۔  قومی اسمبلی نے رات بھر ڈیموکریسی   کا پہرہ دیا ہے۔  اب ہم     یہاں پر پارلیمان کی چاروں سیاسی جماعتوں کے مشترکہ اعلامیہ کو     پڑھ کر سنائیں  گے اور اسے ملت کے سامنے پیش کریں گے۔ ملکی حاکمیت قوم  کی ملکیت ہے  جس کا اس نے     واضح طور پر مظاہرہ کیا ہے۔ "

قاہرامان نے بعد ازاں مشترکہ اعلامیہ پڑھ کر سنایا۔

بغاوت کی کوشش اور پارلیمنٹ پر  حملوں کی شدید مذمت کرنے والے اعلامیہ  متن میں    کہا گیا ہے کہ"آج کی طرح  مستقبل میں بھی قومی ارادے اور غازی اسمبلی    کی  جانب والے ہر ہاتھ کو   قومی اسمبلی کےآہنی  ارادے کا سامنا کرنا پڑے گا، قومی اسمبلی ،قوم کے  جمہوریت پر  نا قابل  تسخیر    اعتماد و یقین     کی پاسداری کے عمل کو جاری رکھے گی۔ "

قومی اسمبلی  میں  یہ تاریخی واقعات پیش آرہے تھے تو   اس کے سامنے یکجا ہزاروں کی تعداد میں   اور  ملک بھر میں  لاکھوں کی تعداد میں    ترک شہری    بغاوت کے خلاف نعرہ بازی کر رہے تھے ،  یہ   لوگ  اپنے ارادے، قومی اسمبلی، صدر اور ترکی کے مستقبل  کی  چوکیداری کر رہے تھے۔



متعللقہ خبریں