راہِ ترقی پر گامزن ترکی ۔ 16

ترکی میں سماجی امداد اور اس کے ترکی کی اقتصادیات پر اثرات

473226
راہِ ترقی پر گامزن ترکی ۔ 16

پروگرام " راہِ ترقی پر گامزن ترکی" کے ساتھ آپ کی خدمت میں حاضر ہیں۔ آج ہم آپ کے ساتھ ترکی میں سماجی امداد اور اس کے ترکی کی اقتصادیات پر اثرات کے بارے میں بات کریں گے۔


ملکی اقتصادیات میں ترقی کے نتیجے میں شہریوں کے آمدنی میں اضافہ شہریوں کی خوشحالی کے درجے میں اضافہ کرنے والے عناصر میں سے ایک ہے۔ جب ملکی اقتصادیات میں ترقی ہو رہی ہو تو ممکن ہے کہ اس ترقی سے اس ملک کے تمام شہری ایک ہی پیمانے پر استفادہ نہ کر سکیں۔ اس کے علاوہ بہت ممکن ہے کہ انسان بیماری، بڑھاپے یا پیدائشی معذوری کی وجہ سے لیبر پاور میں شرکت نہ کر سکیں۔ اس کے باوجود خاص طور پر ترقی یافتہ ممالک میں حکومتیں عوام کی خوشحالی کی سطح میں اضافے کے لئے اور اس قسم کی رکاوٹوں کے خاتمے کے لئے سماجی امداد فراہم کرتی ہیں۔ سماجی امداد عام طور پر ملکی اقتصادیات میں ترقی کو پوری عوام تک پہنچانے کے لئے ایک ذریعے کے طور پر استعمال کی جاتی ہے۔ سماجی امداد کے ذریعے عوام کی خوشحالی کے درجے کو بلند کیا جاتا ہے اور محنت کی قوت میں کردار ادا کیا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ سماجی امداد بلواسطہ شکل میں اقتصادیات میں مال کی طلب میں اضافے کا سبب بن کر اقتصادیات کے فروغ اور روزگار کے اضافے میں مدد گار ہو سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ سماجی امداد کے طفیل آمدنیوں کی غیر مساوی تقسیم کا سد باب ہوتا ہے اور عوام کی سماجی زندگی کی ہم آہنگی پر بھی مثبت اثر پڑتا ہے۔

ترکی کی اقتصادیات کا شمار بھی ان اقتصادیات میں ہوتا ہے کہ جو دنیا کی سب سے زیادہ ترقی یافتہ پہلی 20 اقتصادیات میں شامل ہونے کی کوشش کر رہی ہیں۔ حالیہ 15 سالوں میں اقتصادی ترقی کے ساتھ ساتھ ترکی میں متعدد شعبوں میں اصلاحات کی گئی ہیں۔ ملکی اقتصادیات میں سماجی امداد کے حصے میں اضافہ بھی انہی اصلاحات میں شامل ہے۔ سال 2002 سے سماجی امداد کے حقدار ہو سکنے والے افراد اور گروپوں کے لئے متعدد نئی تعریفیں وضع کی گئی ہیں۔ ان وضع کردہ تعریفوں سے ملک میں سماجی امداد میں اضافہ کیا گیا اور ذہنی و جسمانی معذوروں سے لے کر زچگی کے عمل سے گزرنے والی سرکاری ملازم خواتین ، بوڑھوں اور امداد کے محتاج افراد تک مختلف گروپوں کی امداد کی گئی۔ یورپی یونین کی اقتصادی و سماجی امداد سے متعلق شکل میں یورپی یونین کے ممالک کی اوسطوں کے مطابق سماجی امداد کی قومی آمدنی میں شرح 3.1 فیصد کے قریب ہے۔ یورپی یونین کے ساتھ ہم آہنگی کے عمل میں سال 2002 میں ترکی کی سماجی امداد کی شرح قومی آمدنی کا 0.5 فیصد تھی جو سال 2014 میں بڑھ کر 1.3 فیصد ہو گئی۔ جبکہ سال 2015 میں 28.5 بلین لیرا کی سماجی امداد کے ساتھ ایک ریکارڈ قائم کیا گیا۔ سال 2015 میں 2 لاکھ 95 ہزار بیواوں کو 1.3 ملین بوڑھوں کو اور 3.1 ملین بچوں کو مختلف نوعیت کی سماجی امداد فراہم کی گئی۔

Geçiş

حاصل کلام یہ کہ ممالک کی سماجی امداد کی شرح میں ملکی آمدنی کی شرح کے حساب سے اضافے سے اس ملک کی ترقی کی سطح بھی مثبت شکل میں متاثر ہوتی ہے۔ ذہنی و جسمانی معذور اپنی معذوری کی وجہ سے آمدنی کے مسائل کا سامنا کرتے ہیں اور سماجی امداد کے حقدار ہوتے ہیں۔ ممالک، معاشرے کے اس حصے کی مدد کر کے اقتصادی ترقی کو عوام کے اس حصے تک بھی پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس طرح ایک طرف ملک میں معاشی عدم مساوات کا خاتمہ ہوتا ہے اور دوسری طرف لیبر پاور کو متاثر کرنے والے عناصر میں بھی کردار ادا کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ سماجی امداد ملک کے شہریوں کی آمدنی میں اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ مال اور خدمات کی طلب میں بھی تیزی لاتی ہیں۔ مال اور طلب میں تیزی ملک کے اندر سرمایہ کاریوں میں اضافہ کرتی ہے ۔ ترکی میں سماجی امداد سے اقتصادی ترقی کی تعمیر کا ہدف قائم کیا گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ترکی نے ترقی کرتی اقتصادیات کے ساتھ ساتھ سماجی امداد کی مقدار میں بھی ا ضافہ کیا ہے اور اضافہ کرنا جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس سلسلے میں معاشرے کے مختلف طبقوں کی امداد کی جا رہی ہے جس سے ملک کے اندر سرمایہ کاریوں اور روزگار پر مثبت اثرات پڑ رہے ہیں۔



متعللقہ خبریں