ترکی کی امدادی سرگرمیاں ۔ 15

ترکی کے محکمہ مذہبی امور نے امریکہ کی سب سے بڑی مسجد کی تعمیر کو مکمل کر دیا ہے

471181
ترکی کی امدادی سرگرمیاں ۔ 15

پروگرام " ترکی کی امدادی سرگرمیاں" کے ساتھ آپ کی خدمت میں حاضر ہیں۔ امریکہ میں مسلمانوں کے خلاف من گھڑت مفروضوں کو ختم کرنے کے لئے ایک قدم اٹھایا گیا ہے۔ ترکی کے محکمہ مذہبی امور نے امریکہ کی سب سے بڑی مسجد کی تعمیر کو مکمل کر دیا ہے۔ بین التہذیبی تحمل کے حوالے سے اس مسجد کا کیا کردار ہے اسے ہم ترکی ہلال احمر کے پریس مشیر صلاح الدین بوستان کی زبانی آپ کی خدمت میں پیش کرتے ہیں۔


امریکہ کے شہری اس مسجد کی وساطت سے مسلمانوں کے ساتھ نئے سرے سے متعارف ہو رہے ہیں۔ 11 ستمبر کو مٹھی بھر دہشت گردوں کا حملہ سارے مسلمانوں کا جرم بن گیا اور امریکی باشندوں اور مسلمانوں کے درمیان ایک بڑا خلاء پیدا ہو گیا جسے پُر کرنے کے لئے جمہوریہ ترکی نے ایک موقع فراہم کیا ہے۔


11 ستمبر کے حملوں نے امریکی معاشرے کو حقیقی معنوں میں ایک ذہنی جھٹکا دیا۔ اس حملے کے ذمہ دار کے طور پر پہلا حملہ افغانستان پر کیا گیا اور اس نہ ختم ہونے والی جنگ نے مسلمانوں اور امریکیوں کے درمیانی پُل کے مزید چند تختوں کو گرا دیا۔ اس کے بعد عراق پر حملہ اور اس کے بعد دہشت گرد تنظیم داعش کے خلاف جدوجہد۔۔۔ اکثر اوقات شعوری پروپیگنڈہ کے ذریعے ایک ایسے ادراک کو فروغ دیا گیا جو دہشت گردی اور مسلمانوں کو ایک ہی پلڑے میں لے آیا۔ اس پروپیگنڈے سے سب سے زیادہ جو لوگ متاثر ہوئے وہ حقیقی مسلمان تھے۔ اسلام کے نام کو استعمال کر کے دہشت گردی کرنے والے تو اپنے پیدا کردہ اس خوف کے ماحول سے خوش تھے۔ جبکہ عام اور معصوم مسلمان 11 ستمبر کے بعد ہمیشہ نفرت آمیز نظروں کا سامنے کرتے رہے۔


ترکی نے خاص طور پر امریکی عوام کے ان مفروضوں کو ختم کرنے کے لئے حقیقی معنوں میں ایک بڑا قدم اٹھایا ہے۔ ترکی کے محکمہ مذہبی امور کی طرف سے امریکہ کی سب سے بڑی مسجد اور اسلامی وقف تعمیر کیا گیا ہے۔ مسجد کا افتتاح صدر رجب طیب ایردوان نے کیا اور اس موقع پر ان غیر منصفانہ مفروضوں کی طرف توجہ مبذول کروائی جو امریکیوں میں مسلمانوں کے بارے میں پائے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 11 ستمبر کو مٹھی بھر دہشت گردوں نے امریکیوں کو جو تکلیف دی اس کا بدلہ تمام مسلمانوں سے لیا جانا نا قابل قبول ہے۔


ترکی کی طرف سے اٹھایا گیا یہ قدم بہت تاخیر سے اٹھایا گیا ہے لیکن ترکی یہ قدم اسی وقت ہی اٹھا سکتا تھا۔ کیوں کہ اس سے قبل جو ترکی تھا وہ آئی ایم ایف کا مقروض اور اقتصادی لحاظ سے مفلوک الحال ترکی تھا۔ لہٰذا اس کی ترجیحات بھی مختلف تھیں۔ لیکن یہ قدم پیٹرول کی دولت سے مالامال امیر مسلمان ممالک کی طرف سے بہت پہلے اٹھایا جا سکتا تھا اور اس وقت مسلمانوں کے خلاف جو نفرت امریکہ کی انتخابی مہم کا ایک موضوع بنی ہوئی ہے اس نفرت کو پیدا ہونے سے پہلے ہی ختم کیا جا سکتا تھا۔ لیکن ایک وسیع اور گہری ثقافت کا نقطہ نظر یہاں اپنا رنگ دکھاتا ہے اور ترکی نے خود کو سنبھالا دیتے ہی سب سے پہلے جو کام کئے ان میں سے ایک یہ تھا کہ امریکہ جیسے دنیا کے بڑے ترین اور مضبوط ترین ممالک میں سے ایک میں ایک ایسا رفاحی ادارہ قائم کیا جو حقیقی معنوں میں اسلام کو پیش کر سکتا ہے۔ صدر رجب طیب ایردوان نے کہا کہ یہ مسجد اور رفاحی ادارہ بین التہذیبی اتفاق کے لئے ایک اہم خدمت ہے۔ اور حقیقی معنوں میں اس مرکز میں مختلف تہذیبوں کے انسان اسلامی تہذیبی کو سمجھنے اور جاننے کا موقع حاصل کریں گے۔ یہ مسجد اور ثقافتی مرکز بچوں کے معصوم ذہنوں میں تحمل اور اختلافات کے مقابل احترام کا بیج بوئے گا۔ صدر ایردوان نے اس بات کو بھی کہ مسجد اور ثقافتی مرکز کی تعمیر کا خیال کہاں سے آیا ایک چونکا دینے والے واقعے کی مدد سے پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنے بیٹے کے امریکہ میں تعلیمی و تدریسی سالوں کے دنوں میں اپنے دورہ امریکہ کے دوران ایک افطاری میں اس زمین سے متعارف ہوا۔ میں نے وہ افطاری ایک کنٹینر میں 25 سے 30 افراد کے ایک گروپ کے ساتھ کی اور اس وقت وہ کنٹینر ایک ثقافتی مرکز میں تبدیل ہو چکا ہے۔ اے میرے پروردگار تیرا جتنا بھی شکر ادا کریں کم ہے۔ آج سے کوئی 3 سال قبل ہم نے یہاں کی بنیاد رکھی۔ بنیاد رکھتے ہوئے جب میں نے اس کے پلان بورڈ پر نگاہ ڈالی تو میں نے آج کا خواب دیکھا تھا۔ اور اس وقت وہ پلان بورڈ ایک حقیقت بن چکا ہے۔


امریکہ میں تقریباً تقریباً ہر ملت سے مسلمان شہری موجود ہیں ۔ ان میں سے ایک حصہ اپنے طور پر بنائی ہوئی مساجد میں عبادت کرتا ہے جبکہ ایک حصہ ایسا ہے کہ جس کے پاس ایسی اپنے طور پر بنائی ہوئی مساجد بھی موجود نہیں ہیں۔ ترکی کی طرف سے بنائی گئی یہ مسجد مسلمانوں کے لئے ایک مرکز توجہ کی حیثیت رکھتی ہے۔ یہ مسجد اور اس سے ملحقہ عمارت عثمانی طرز تعمیر کی حامل ہے اور اسلامی تہذیب و ثقافت کے ساتھ ساتھ عثمانی تہذیب سے آگاہی کا موقع بھی فراہم کرتی ہے۔ ترک۔امریکی ثقافتی و تہذیبی مرکز مسجد سمیت کانفرنس ہال، لائبریری، اسپورٹس کمپلکس اور مہمان خانے جیسی سماجی خدمت کی عمارتوں کے ساتھ حقیقی معنوں میں ایک فلاحی مرکز ہے۔ ان خصوصیات کے ساتھ اس مرکز کو عبادت گاہ کے ساتھ ساتھ سماجی شعبے کی تمام ضروریات کو پورا کرنے کی شکل میں ڈیزائن اور تعمیر کیا گیا ہے۔


مسجد اور ثقافتی مرکز امریکہ میں کس نوعیت کی ضرورت کو پورا کر رہا ہے اس کا اظہار اس کے افتتاح کے دن ہی ہو گیا تھا۔ سینکڑوں کلو میٹر دور سے آنے والے مختلف قوموں کے مسلمانوں نے اس افتتاحی تقریب کو ایک میلے میں تبدیل کر دیا۔ اور خاص طور پر ہر ایک کو اس بات کا اندازہ ہو گیا کہ ماہِ رمضان میں یہ جگہ مسلمانوں کے اجتماع کی جگہ بن جائے گی۔ اسی طرح تمام ادیان سے حقیقی اسلام سے روشناس ہونے کے خواہش مند انسانوں کے لئے یہ مرکز ایک موقعے کی حیثیت رکھتا ہے۔


اگر اسی بات سے اس پروگرام کو بند کرنا ہو جو ہم اکثر کرتے رہتے ہیں تو وہ یہ ہے کہ بڑی حکومت مالی یا اقتصادی طاقت سے بڑی نہیں بنتی بلکہ دنیا کی کوئی بھی جگہ ہو بڑی حکومت انسانوں کی ضروریات کو پورا کرنے سے بنتی ہے۔ یہ ضرورت بعض اوقات ایک مسجد بھی ہو سکتی ہے کہ جہاں وہ مل کر عبادت کر سکیں۔ ترکی اس حقیقت کو جاننے کی وجہ سے دنیا بھر میں جہاں بھی مدد کی ضرورت ہو وہاں پہنچ رہا ہے۔



متعللقہ خبریں