اسلامی تعلیمات 14

اسلام کی بنیادی خصوصیات

467626
اسلامی تعلیمات 14

اسلام کی پہلی خصوصیت یہ ہے کہ اس کا ہر قانون عقل سلیم اور فطرت صحیحہ کے عین مطابق ہے. جیسا کہ الله تعالی نے فرمایا
الله تعالی نے لوگوں کو فطرت صحیحہ پر پیدا کیا اور اس اصلی اور جبلی فطرت کو کوئی بدل نہیں سکتا. یہی دین اسلام سیدھا دین ہے کہ جو اس اصلی فطرت کے مطابق ہے لیکن اکثر لوگ جانتے نہیں۔
اور نبی کریمﷺ نے فرمایا : ہر بچہ فطرت اسلام ہی پر پیدا ہوتا ہے بعد میں ماں باپ اسکو یہودی یا نصرانی یا مجوسی بنادیتے ہیں
یہی وجہ ہے کے جس قدر سائنس اور علم کو ترقی ہوتی جاتی ہے اسی قدر اسلام کے اصول چمکتے جاتے ہیں اور بڑے بڑے ڈاکٹر اور فلاسفر اور ہر قوم کے تعلیم یافتہ اور مقتدر افراد اسلام کے حلقہ بگوش بنتے جاتے ہیں غرض یہ کے روز بروز اسلام کے غلاموں کا حلقہ وسیع ہوتا جاتا ہے اور عنقریب وہ زمانہ بھی آئےگا کہ تمام مذاہب صفحہ ہستی سے نیست و نابود ہو جاینگے اور صرف ایک مذہب اسلام جو علم اور عقل کا مذہب ہے وہ باقی رہ جائےگا .


اس وقت تک اگر چہ ساری دنیا اسلام کی حلقہ بگوش نہیں ہوئی لیکن علم اور سائنس کی ترقی سوائے اسلام کے تمام مذاہب کو متزلزل کردیا عوام کا تو ذکر کیا ہر مذہب کے خواص اور علماء کو بھی اپنے مذہب کے اصول اور عقائد پر یقین نہیں رہا.یہود ہوں یا نصاریٰ، سماجی ہوں یا سناتن دھرمی سب یہ سمجھ چکے ہیں کہ ہمارا مذہب قابل اعتماد نہیں .

سوچتے یہ ہیں کہ آخر جائیں کہاں؟ اسلام کے سوائے انہیں کوئی پناہ نظر نہیں آتی.
انفرادی طور پر آئے دن بڑے بڑے فاضل اور سائنس داں اسلام میں داخل ہوتے ہی رہتے ہیں . لیکن جب کبھی قومی اور اجتماعی حیثیت سے تبدیل مذہب کا سوال اٹھتا ہے تو اسلام ہی کا نام زبان پر آتا ہے.

نفس کی انتہائی تمنا اور آرزو یہ ہے کہ اسکو ایسا طریقہ معلوم ہوجائے کہ جس سے حتیٰ الوسع اپنے پروردگار کے حقوق عبودیت بھی بجا لا سکے اور اپنے بھائیوں کے حقوق اخوت بھی ادا کرسکے. سو الحمد للہ شریعت اسلامیہ نفس کی اسی انتہائی تمنا اور آرزو کے مطابق ہے. حقوق الله اور حقوق العباد کی جو تفصیل شریعت اسلامیہ نے کی ہے اس کا عشر عشیر بھی کسی ملت اور مذہب مے ملنا دشوار بلکہ ناممکن ہے. شریعت اسلامیہ نے اگر ایک طرف خداوند قدّوس کی معرفت اور عبودیت کے طریقے بتلائے تو دوسری طرف سیاست ملکیہ اور مدنیہ کے اصول اور قوانین بتلائے کہ جن کو سن کر عالمین حیران ہیں.

شریعت اسلامیہ کا ہر حکم معتدل اور متوسط ہے افراط اور تفریط سے پاک ہے. توسط اور اعتدال اس کا طرۂ امتیاز ہے جیسا کہ الله تعالى نے فرمایا کہ ہم نے تم کو متوسط اور معتدل امّت بنایا."کہ جو افراط و تفریط دونوں سے پاک ہے.
نہ تو شریعت موسویہ کی طرح اس میں شدت اور سختی ہے اور نہ شریعت عیسویہ کی طرح سہولت ہےشریعت اسلامیہ شدت اور خفت کے درمیان ہے۔


مذہب اسلام تمام انبیاء کرام کی شریعتوں کا خلاصہ اور لب لباب ہے. اور تمام حکماء کی حکمتوں کا عطر ہے. اسلام نے کوئی حکمت نہیں چھوڑدی کہ جس کی تعلیم نہ دی ہو کوئی خیر ایسی نہیں چھوڑدی جس کا حکم نہ دیا ہو کوئی شر ایسا نہیں چھوڑا جس سے منع نہ کیا ہو.

ان سب کمالات کا مظہر اور آئینہ وہ کتاب ہے کہ جو آپ صلی الله علیہ وسلم پر نازل ہوئی یعنی قرآن کریم جو خلاصہ ہے ان تمام کتابوں کا جو تمام انبیا کرام علیہم السلام پر نازل ہوئیں. اور اسی طرح آپ کو جو شریعت عطا کی گئی وہ تمام شریعتوں کا لباب اور عطر ہے اور جن اعمال اور عبادات کا آپ کی شریعت میں حکم دیا گیا وہ فقط شرائع سابقہ کا انتخاب نہیں بلکہ فرشتوں کے اعمال اور عبادتوں کا بھی انتخاب ہے کیونکہ بعض فرشتے مامور برکوع ہیں، بعضے مامور بسجود ہیں ، بعضے مامور بقیام ہیں. اسی طرح امم سابقہ میں کسی کو فقط صبح کی نماز کا حکم تھا اور کسی کو دوسری نمازوں کا مگر شریعت میں قیام اور قعود، رکوع اور سجود ، ملائکہ اور امم سابقہ کی مختلف عبادتوں کا انتخاب جمع کر دیا گیا، پس اس شریعت پر عمل کرنا حقیقت میں تمام شریعتوں پر عمل کرنا ہے. اس شریعت کے اعمال اور عبادات کو بجا لانا تمام شریعتوں کے اعمال اور عبادتوں کو بجالانا ہے. پس اس شریعت غراء کی تصدیق کرنے والے یقینا خیر الامم ہوں گے. اور اس شریعت کی تکذیب کرنے والے تمام شریعتوں کی تکذیب کرنے والے سمجھے جائیں گے. اور سرور عالم رسول الله صل الله علیہ وسلم کا منکر تمام کمالات کا منکر ہوگا. اور آپ کا ماننے والا تمام کمالات کا ماننے والا ہوگا. اور جو شخص آپ کی شریعت کو نہ مانے گا وہ بدترین ہوگا ۔


اسلام کی یہ ہے کہ دنیا کے تمام شہوت پرست اور ہوس ران اس کے سخت دشمن ہیں . اسلام نے نفس کے حقوق واجبہ کا تو پورا لحاظ رکھا ہے لیکن شہوتوں اور نفسانی خواہشوں کا لحاظ نہیں رکھا بلکہ اسلام کی بنیاد ہی نفسانی شہوتوں کے خلاف ہے. اس لئے کہ اگر شہوتوں کو آزادی دے دی جائے تو پھر عالم کا تمام نظام درہم برہم ہو جائے . اور کسی کی جان مال ، عزت اور عصمت کوئی شئے محفوظ نہ رہے بلکہ یہ دنیا انسانوں کی دنیا نہ رہے حیوانوں اور جانوروں کی دنیا بن جائے. افسوس کہ اس کی ابتداء ہو چکی ہے اور دن بدن ترقی پر ہے. شہوت پرستوں کے نزدیک دنیا ترقی کی طرف جا رہی ہے اور غیرت مند اسکو تزلزل اور تباہی سمجھ رہے ہیں. چونکہ اس عفیف اور پاکدامن مذہب میں شہوانی اور نفسانی لوگوں کے لئے کوئی پناہ نہیں قدم قدم پر پابندیاں ہیں کسی کے مال کی طرف ناجائز طریقه سے ہاتھ نہ بڑھاؤ . کسی نا محرم کی طرف آنکھ مت اٹھاؤ . اس لئے شہوت پرستوں کی نظروں میں اسلام سے بڑھ کر کوئی مذہب مبغوض نہیں. لیکن ارباب بصیرت اور شادیاں عفت و عصمت کے نزدیک یہی اسلام کے حق ہونے کی بڑی دلیل ہے.



متعللقہ خبریں