اسلامی تعلیمات :12

یوم آخرت پر ایمان

457960
اسلامی تعلیمات :12

مسلمان موت کے تصوُّر کو ہرگِز اپنی زندگیوں سے اِخفا میں نہیں رکھ سکتے۔ انھیں تو سبق ہی یہی دیا گیا ہے کہ وُہ زندہ ہی موت کے ساتھ رہیں۔ اُن کے نزدیک زندگی اور موت کا تو ہے ہی چولی دامن کا ساتھ۔ مومن موت کو ہر لحظہ یاد رکھتا ہے۔مسلمانوں کو اسلام نے آگہی یہی دی ہے کہ جیون بھُگتانا ہے تو موت کو سینے سے لگائے رکھو۔ ہر دن، ہر آن، ہر لمحہ کی وہ تمھاری رفیق ہے:

''تم جہاں کہِیں بھی ہو موت تمھیں آ پکڑے گی، گو تم مضبوط قلعوں میں ہو اور اگر انھیں کوئی بھلائی ملتی ہے تو کہتے ہیں کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے اور اگر کوئی بُرائی پہنچتی ہے تو کہہ اُٹھتے ہیں کہ یہ تیری طرف سے ہے۔ اُنھیں کہہ دو کہ یہ سب کُچھ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے۔ اُنھیں کیا ہو گیا ہے کہ کوئی بات سمجھنے کے بھی قریب نہیں''۔

ارشاد باری تعالی ہے کہ ''کہہ دیجیے! جس موت سے تم بھاگتے پھرتے ہو وُہ تو تمھیں پہنچ کر رہے گی پھر تم سب چِھپے کھُلے کے جاننے والے (اللہ ) کی طرف لوٹائے جاؤ گے اور وُہ تمھیںتمھارے کیے ہوئے تمام کام بتلا دے گا''۔

تمام مسلمان دِن میں کوئی پانچ مرتبہ زبان سے یہ الفاظ ادا کرتے نہیں تھکتے:

شروع کرتا ہُوں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے۔

بے شک انسان سر تا سر نقصان میں ہے سواے ان لوگوں کے جوایمان لائے اور نیک عمل کیے اور (جنھوں نے) آپس میں حق کی وصیّت کی اور ایک دُوسرے کو صبر کی نصیحت کی''۔

مسلمانوں کی زندگی میں، اجتماعی طور پر مسلم اُمّہ کی تمام تر مذہبی زندگی میں موت کو زندگی کی ہی ایک حقیقت کے طور پر لیا گیا ہے۔ اسے اہمیت دی گئی ہے۔اُسے نہ تو قالین کے نیچے چِھپا دینے کی کوشش کی گئی ہے نہ ہی اسے جھٹک پھٹک کر درد کے کِسی کونے میں پھینکا گیا ہے۔ بل کہ جو ہُوا ہے اس کے برعکس ہی ہُوا ہے۔ اسے تو بڑی خاص وُقعت دی گئی ہے بل کہ یُوں جانیے کہ اس کے ساتھ اس کے شایانِ شان سُلُوک روا رکّھا گیا ہے۔ اپنے کلام مبارک، قرآنِ مجید فرقانِ حمِید میں لوگوں کو باور کروایا ہے اللہ تعالیٰ نے کہ موت سے کِسی کو استثنا حاصل نہیں، نہ ہی اجل استثنائی حساب سے اور لازماً گُناہوں کا بدلہ، اجر اُجرت ہے۔ یہ مکافاتِ گُناہ نہیں۔ اس نے تو آنا ہی آنا ہے، لازماً۔ اِس لیے کہہ سکتے ہیں کہ مرگِ انسان تو اس کے آخری ٹھکانے کی طرف اُس کی حتمی مراجعت ہے۔

قربِ الٰہی کا حُصُولِ شرف، موت ہے۔ یہی اِس عظیم سعادت سے مشرّف ہونے کا موقع عطا کرتی ہے۔

''مسلمانو! اللہ سے ڈرتے رہو اور اس کا قُرب تلاش کرو اور اُس کی راہ میں جہاد کرو تا کہ تمھارا بھلا ہو''۔

حدیث رسول ہے کہ

اگر آپ مسلمانوں کے تَیَقُّن کے بارے میں وثُوق سے جاننے کے خواہشمند ہیں تو آپ کی اطلاع کے لیے عرض ہے کہ اُن کے یقین کی توجُّہ کا مرکزی نقطہ روزِ قیامت حیات بعد از موت اور قُربِ خُداوندی میں حیاتِ دوام کا پُختہ عقیدہ ہے۔

اللہ تعالی ہماری دنیاوی اور ابدی زندگی کو احکام الہی کے مطابق بسر کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔




متعللقہ خبریں