ترکی کے دریچے سے مشرق وسطیٰ۔10

ترکی کے دریچے سے مشرق وسطیٰ۔10

447628
ترکی کے دریچے سے مشرق وسطیٰ۔10

ترکی کے دریچے سے مشرق وسطیٰ۔10

امریکہ اور روس کیطرف سے شام میں دشمنانہ رویے کو ختم کرنے کے فائر بندی کے معاہدے پر 27 فروری جمعے کے روز عمل درآمد شروع کیا لیکن فائر بندی کی خلاف ورزیاں بھی جاری تھیں شامی مخالفین کی اعلیٰ مذاکراتی کونسل نے اعلان کیا ہے کہ اسد انتظامیہ اور اس کے حلیف ممالک نے پہلے روز ہی فائر بندی کی 15 بار خلاف ورزیاں کی ہیں ۔ شامی انسانیء حقوق کے نگران مرکز نے اعلان کیا ہے کہ فائر بندی کے پہلے روز ہی حلب کے 6 قصبوں پر بمباری کی گئی ہے اور دو فروری تک 145 بار فائر بندی کی خلاف ورزیاں ہوئی ہیں۔امریکہ اور اقوام متحدہ ان خلاف ورزیوں سے زیادہ فائر بندی سے پہلے ہونے والی جھڑپوں کی طرف توجہ مبذول کروا رہے ہیں اور فائر بندی کی صورتحال کو مثبت قرار دے رہے ہیں ۔

فائر بندی کی خلاف ورزیوں کی جو شکایتں مل رہی ہیں ان پر حیرت کا اظہار نہیں کیا جا سکتا کیونکہ فائر بندی کی پائداری کو ختم کیا جا سکتا ہے ۔ روس اور شام فائر بندی میں غیر شامل قوتوں پر حملوں کا حق رکھنے کی سوچ رکھتے ہیں ۔ بلاشبہ داعش اور النصرا گروپ اس میں شامل ہیں لیکن ایجنڈے کو پیچیدہ بنانے والی صورتحال بھی موجود ہے ۔جھڑپوں کے علاقے میں فائر بندی کے دائرے میں شامل مخالف گروپوں اور ان سے علیحدہ النصرا محاذ کے درمیان کچھ حد تک تعاون موجود ہے یہ تعاون اکثر اوقات آئیڈیالوجک یا سیاسی مقصد مماثلت کے بجائے چھوٹے گروپ طاقتور دشمن اسد اقتدار یا مخالفین کے خاف اپنی طاقت کو بڑھانے کی خاطراس قسم کا تعاون کر رہے ہیں یہ تعاون روس اور اسد قوتوں کی جانب سے فائر بندی کی خلاف ورزی کے باوجود فائر بندی کی حدود کو پار نہ کرنے کی معذرت پیش کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے ۔

اسد انتظامیہ کیخلاف جدوجہد کرنے والی قوتیں فائر بندی پر عمل درآمد کر رہی ہیں امریکہ کی طرف سے روس کی پیش کی جانے والی لسٹ کیمطابق ان کی تعداد تقریباً 70 ہے لیکن چھوٹے گروپوں کے لیےفائر بندی زیادہ معنی نہیں رکھتی ہے ۔ سمگلنگ اور کالا دھن کرنے والے گروپ جھڑپوں سے فائدہ اٹھا تے ہیں ۔ جس کی وجہ سے طویل المدت فائر بندیکا احتمال کمزور پڑ جاتا ہے ۔ روس اور اسد انتظامیہ خود بھی فائر بندی کی خلاف ورزی کیے بغیر کاروائی شروع کرنے کے لیے ان گروپوں سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں ۔ اور ان گروپوں کیطرف سے پیدا کردہ مسائل کو کاروائیوں شروع کرنے کا بہانہ بناسکتے ہیں ۔ روس اور اسد انتظامیہکے ان بہانوں کیساتھ کسی بھی گروپ کیخلاف کاروائیاں چھوٹے پیمانے پر ہی سہی مگر فائر بندی پر عمل درآمد کرنے والے گروپوں کے لیے اشتعال انگیزی کی حیثیت رکھتی ہیں ۔ حق بجانب بہانوں کے ساتھ ہونے والی کاروائیاں بھی فائر بندی کا فیصلہ کرنےوالے مخالف گروپوں کو دوبارہ اسلحہ اٹھانے پر مجبور کرسکتی ہیں ۔

جھڑپوں کے علاقے کے نقشے کا جائزہ لینے سے علاقے میں کونسے گروپوں کی اکثریت واضح نہیں ہے ۔ کئی علاقوں میں اسد انتظامیہ کیخلاف جدوجہد کرنے والے گروپ بعض اوقات ایک دوسرے سے بھی برسر پیکار ہو جاتے ہیں۔ علاقے میں ان کی کاروائیاں فائر بندی کی خلاف ورزی کا سبب بن سکتی ہیں ۔ایسے کئی احتمال موجود ہیں جن سے فائر بندی کی خلاف ورزی ہو سکتی ہے ۔ جس سے شام میں ہونے والی فائر بندی کی پامالی ممکن ہو سکتی ہے ۔ کیا ستمبر 2015 کے آخر ی عشرے کی صورتحال کے نتیجے میں ہونے والی اس فائر بندی کو روس نے پامال کرنے یا کوانے کے لیے کروایا ہے ۔

11 فروری کو فائر بندی کا اعلان کرنا تھا لیکن روس کی کاروائیوں کی وجہ سے فائر بندی کا اعلان نہ کیا جا سکا ۔روس کیطرف سے فائر بندی کی دوبارہ خلاف ورزی کو قطعی نظر سے دیکھنے والے موجود ہ فائر بندی کو محض دکھاوے کی نظر سے دیکھتے ہیں لیکن یہاں پر اس حقیقت کو نظر انداز کیا جا رہا ہے کہ علاقے میں فائدہ مند حالت رکھنے والے روس نے فائر بندی کا اعلان کرنے کے لیے بڑی کوششیں کی ہیں ۔اس کا مقصد آنخھوں میں دھول جھونکنے کے بجائےقلیل مدت میں حاصل برتری سے فائدہ اٹھاتے ہوئےطاقت کے استعمال کا عزم نہ رکھنے والے امریکہ اور یورپی ممالک پر اثرو رسوخ استعمال کرتے ہوئے شام کے مسئلے کو اپنی مرضی کیمطابق حل کروانا تھا ۔ یہ حقیقت ہے کہ روس نے فائر بندی کو مذاکرات کی میز پر طاقتور بننے کے لیے ابتدائی مرحلے کے طور پر استعمال کیا ہے ۔



متعللقہ خبریں