ترکی کا ثقافتی ورثہ 10

ایفیس کا تاریخی شہر

446668
ترکی کا ثقافتی ورثہ 10

آج ہم آپ کوتاریخی شہر ایفیس کے بارے میں بتائیں گے۔قدیم دنیا کے اہم مراکز میں شمارایفیس کا شہرچار ہزار سال قبل مسیح قائم ہوا تھاکہ جہاںاس دور میں بھی سائنس ، ثقافتاور فنونلطیفہکوکافی رغبت حاصل تھی ۔

ایفیساناطولیہ کے مغربیدہانے پرواقعازمیر کی تحصیل سلچوکسے تین کلومیٹر کے فاصلے پرایکقدیم شہر تھاجو کہعہد روم میںایونیا کے بارہ شہروں میںشمار ہوتا تھا ۔ بعد کے ادوار میںایک اہمرومی شہر میں تبدیل ہونے والےایفیسکی تاریختقریباً چھہ ہزار سال قبل مسیح محیط ہے ۔

بعض روایات کے مطابق ، مشرق اور مغربجبکہ بعض کی رو سےایشیا اور یورپ کےدہانے پر واقعاس شہر ایفیس کوقدیم دور میںایک اہم بندرگاہ کا درجہ حاصل تھا۔ اس وجہ سے اس شہرنےاُس دورمیںاپنے سیاسی اور تجارتیتشخص کو پروان چڑھاتے ہوئےخود کوایشیائیخطےکا صدر مقامبنوانے میں کامیابی حاصلکیالبتہایفیسمحضقدیم دورکے ایک اہم تجاتی مرکز ہی نہیں بلکہاناطولیہکیپرانی اور اہم ترین دیویکیبیلےکے معبد کیوہاں موجودگی بھی اس کی وجہ شہرت بناکہ جسےدور حاضر میںدنیا کے سات عجوبات میںشمار کیا جاتاہے ۔

اناطولیہ کے جغرافیئےمیں شاملہیلینیک تہذیبکی نادر امثالمیں شاملاس شہرکے بارے میںآئیے مزید جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔

ایفیسقدیم دور میںایونیاکی حدود میںشاملکوچک میندریسنامی دریا کےدہانے پرواقع تھا ۔ حالیہ دور میںکی جانے والی تحقیق اور کھدائیکے نتیجے میں وہاں سے ایفیس کے اطرافسےہویوکنامی قلعے کے قریب آیاسولوکچوٹیپرتُنج تہذیب اورحطیطی قومکے آثار بھی پائے گئے ہیں۔حطیطی دورمیں اسشہر کا ناماپاساس تھاکہ جو ہو سکتاہےکہاپاسا سے ماخوذ کیا گیا ہو۔حطیطیذرائعکی رو سے اپاسابحیرہ ایجیئنکے علاقے میںشامل آروازاکا صدرمقام تھا ۔

ایک ہزار پچاسسال قبل مسیحمیں یونانسے آنے والےمہاجرینایفیس میں آکر آباد ہو گئےکہ جو بعد ازاںیعنی پانچ سو ساٹھصدی قبل مسیح میںآرتیمیسکے اطراف میںمنتقل ہو گئے۔ دور حاضر میںموجود کھنڈرات در حقیقت اس شہرسے تعلق رکھتے ہیں کہ جسےسکندر اعظم کے اہمسپہ سالار لیس ماخوس کی جانب سے آباد کیا گیا تھا ۔ ایفیسکا محل وقوع بازنطینی دور میں دوبارہسےتبدیلکرتے ہوئےاسےسلچوک میں واقع آیاسولوکنامیپہاڑی پرمنتقل کیا گیا ۔

ہیلینیکاور رومی تہاذیبکےشاندار ادوار کا مظہرایفیسسلطنت رومکےفرماں روااگوسطوسکے زمانے میںایشیائی خطے کا صدرمقام کہلایا کہ جس کی آبادی دو لاکھکے لگ بھگ تھی ۔ اس دور میں اس شہر کوسنگ مرمر سےخوب آراستہکیا گیا ۔ چوتھی صدیعیسویںمیںبندرگاہ کی تعمیر ہوئی کہ جس کے بعد یہ شہر ایک تجارتی مرکز بن گیا ۔ اس بندرگاہ کوحادریاننےمتعدد باربند کروادیاکہ جو بعد ازاںشمال سے بہنےوالی مارناسندی اور کوچک میندریسکے دریاکے پانیسےایفیس کی وادیاںبھر گئیں ۔ ایفیسشہرسمندر سے دورہوتا گیا ۔ ساتویں صدیمیںعربوں نے اس شہر پر حملہ کر دیا ۔ بازنطینی دور میں دوبارہ سے اپنا محلوقوع تبدیل کرنے والے اس شہر پرسنتیرہ سو تیس میںترکوںکا قبضہ ہوا ۔

ایفیستاریخ بھرتکمتعدد بار اپنا محل وقوع تبدیل کرتا رہا کہ جسکے باقی ماندہکھنڈراتتقریباً آٹھ کلومیٹر کے رقبےپر پھیلے ہوئے ہیں۔ اس علاقے میں سالانہڈیڑھملین سیاح سیر کےلیے آتے ہیں۔

دنیا کے سات عجوباتمیں شاملاور سنگ، مرم مر سے بنے آرتیمیس کے معبد کی بنیادیںساتویں صدی قبل مسیحپر محیط ہیں۔اس معبدکی تزئینیونانی معمارچیرسی فرونکی جانبسے کی گئیکہ جسےدیو ہیکل مجسموں سےآراستہ کیا گیا تھا۔

اس معبد کوتین سو پینسٹھقبل مسیحمیں ایک رات ہیروستراتوس کی طرف سےمسمار کردیا گیا تا کہ وہ لافانی ہو جائے ۔ لیکن اتفاقاً اسی رات سکندر اعظمکا جنم ہواجس کے بعداس نےاس علاقے کوتسخیرکرنے کے بعد اسمعبد کیتعمیرکی دوبارہپیشکش کی لیکناسے مسترد کر دیا گیا ۔دور حاضر می اس معبدکے چند ہیحصے باقی بچے ہیں۔

ایفیسکی سیرکے دورانزیارت کیےجانے والے اہم مقامات میںبلبل داع اور سینٹ جوننامی گرجا گھرشامل ہیں جو کہ ایک روایت کے مطابقحضرت مریمکی آخری قیام گاہ تھا ۔ اس گرجا گھرکی زیارت کو ہر سال یہاںمسیحیوںکا تانتا بندھا رہتا ہے ۔ حتی یہ بھی کہا جاتا ہے کہ حضرت مریم یہاںپر مدفون ہیں۔

اس کے علاوہ یہاںپر کوہ پانایرکے دامن میںاصحاب کیفبھی واقع ہےجو کہایک روایتکے مطابق ،رومی سلطنتکے فرما ں روادیسیوسکے دور میںبت پرستوں کے ظلم سے تنگ آکرفرار ہونے والےسات مسیحی نوجوانوںکے ایک غار میںپناہ لینےپر مبنی ہے ۔ اس غارکے اوپرایکگرجا گھر کے کحنڈرات بھی پائے گئے ہیں کہ جنہیںسن انیس سو ستائیس تا اٹھائیسکے درمیانبازیافت کیا گیا تھاکہ جس کی دیواروں پراصحاب کیف کے بارے میںچند تحاریر بھی کندہ ہیں۔



متعللقہ خبریں