ترکی کا ثقافتی ورثہ 02

ترکی کا ثقافتی ورثہ 02

427184
ترکی کا ثقافتی ورثہ 02

اناطولیہ کی سر زمین اپنے اندر مختلف تہا ذیب کا خزانہ چھپائےہوئے ہےجس میں بلا شبہ ٹروئے کی تاریخدنیابھر میںمشہور ہے۔اس تاریخی شہرکا محل وقوع جلع چناق قلعے کے قریب بتایا جاتا ہےجو کہ ایک چوٹی پر موجود تھا جہاں سے سمندر کا دلکش نظارہ بھی کافی خوب نظر آتا ہے۔

ٹروئے کی تاریخ مختلف افسانوں سے بھری پڑی ہےجس میںہومیروس کی تصنیفالیادااور قدیم یونانیافسانوںسمیت جنگ ٹروئے کو خاصیاہمیتحاصل ہے۔ استاریخی شہ پارے میںیونانی تاریخ کے عظیم مصنف و مفکر ہومیروسنےتہذیب و تمدن اورریاستوں کے درمیان جنگوںکی منظر کشی کی ہے ۔ ایک روایت کے مطابق ، اس شہر کےقریبکوہ قاز کےپہاڑوں میں تین دیویوں کے درمیانملکہ حسنکا مقابلہ کروا یا گیاجن میں سے اول آنے والیح حسینہ کا انتخابٹروئے کے فرماں رواںکے ولی عہدپارسا کو کرنا تھا ۔ پارس افرودیٹ کو ملکہ حسن منتخب کرتا ہےجس کے جواب میںافریدیٹ پارس سے وعدہ لیتی ہے کہ وہریاست ایتھنزکی ملکہ ہیلن کو ٹروئے لانے میں مدد کرے ۔ پارساس درخواست کوقبول کرتا ہے۔ ایتھنز سے واپسی پرپارسوہاں کے حکمرانمینیولساپنی ملکہ کو بچانےکےلیےمیکان کے شاہاور اپنے بڑے بھائیاگا مینونسے مدد طلب کرتا ہے۔ اسواقعے پرٹروئے کے میدان میںاسکا لشکر آگے بڑھتا ہےلیکن اس جنگ میں کامیابی کسی کو بھی نہیںملتی ۔روایت کے مطابق ، شہر کو ایکسازش کے تحتحاصل کرنے کےلیےاگا مینون کا لشکرایک لکڑی کا گھوڑا تیار کرتا ہےجس میں چھپے فوجی دشمنکو اپنی چال میںپھنسا لیتےہیںاور اس طرحٹروئے کا یہ شہراکا قوم کے قبضے میں آجاتا ہے ۔

ٹروئے کا یہ شہراس جنگ کے بعد یونانی افسانوی تاریخ کا اہم بابقرار پایا ۔ سن 1870 میں ایکجرمن تاجراورشوقیہ ماہر آثار قدیمہہنیریخشائلماننے چناق قلعے کے قریبکھدائیکرنے کے بعدیہاں کی قیمتی تاریخکی گرد صاف کرنے میں پہل کی ۔ بعد ازاںسن 1871 تا1874 کے درمیانٹروئےکاتاریخی شہراور یہاں ہونے والی جنگکے اصلی حقائق سے دنیا متعارف ہوئی ۔اس کامیابی سےیہ معلوم ہوا کہ بعض افسانے حقیقتکا روپ کیسے دھارتے ہیں ۔یہاں سے ملنے والی دیگر اہم نوادراتاس وقت ایک عجائب خانےکی زینت ہیںجن میںسے بعض ترکی میں اور دیگر جرمنی اور روس کے عجائب خانوں میں محفوظ ہیں۔

ٹروئےکا شہراور یہاں کی جانے والی کھدائیکے نتیجے میں جدید دنیا کو3000 سال قبل میسحتا 1000 ہزار سالبعد مسیح کی تاریخکا معلوم ہواجس میںقدیم تنجاورعہد رومکی تاریخ نمایاں رہی ۔

ٹروئے کا یہ شہر ماضی میںفن و ادب کا گہوارہ رہا ہےجس پراب تک اتنی تحاریر اور فلمیںبن چکی ہیں جن کی عکسبندیترکی میں کرنے سے ملک کا نام بھی دیگر ممالکمیں مشہور رہا ۔

مشرقی و مغربی تہاذیب کے تصادمتک اس شہر نےاپنی تاریخ سے ایک منفرد مقام بنائے رکھا ۔ سکندر اعظم نے جب اس شہر کا دورہ کیا تو اس نے اپنی زرہ بکترکوشہر کی علامتکے طورپر مشہورایتھنز معبد کو بطورعطیہ بھینٹ کر دیا ۔ فاتح سلطان محمد خاننے استنبولتسخیر کرنےسے قبلاس علاقے کا دورہ کیااوراپنا انتقام لینے کاوعدہ کیا ۔ بعض یورپیآزاد خیال مفکرین کا خیال تھا کہترکوں کی اصل نسل ٹروئے شہر سے فرار ہو کر بعد کے عرصے میں یہاں دوبارہ آباد ہونے والوں سے ملتی ہےجو کہمحض ایک خام خیالی کے سوا اور کچھ نہیں تھا ۔

ٹروئے کا یہ شہرعالمی سطح پر ترکیکا تاریخیپس منظر اور اس کے بارے میں واقفیت جاننے والوں کے ایک خزانے سے کم نہیں جہاں سے ہمیںتاریخی اقدار کے بارے میںمعلوماتکا خزانہ نصیب ہوتا ہے


متعللقہ خبریں