راہ ترقی پر گامزن ترکی ۔ 2

ترکی میں پیداوار اور روزگار کے ایک اور کردار چھوٹے اور اوسط درجے کے انٹرپرائزز کی صورتحال اور مستقبل

440956
راہ ترقی پر گامزن ترکی ۔ 2

پروگرام " راہ ترقی پر گامزن ترکی" کے ساتھ آپ کی خدمت میں حاضر ہیں ۔آج ہم آپ سے ترکی میں پیداوار اور روزگار کے ایک اور کردار چھوٹے اور اوسط درجے کے انٹرپرائزز کی صورتحال اور مستقبل کے بارے میں بات کریں گے۔


ترکی میں سالانہ 250 افراد سے کم تعداد میں ملازمین کو بھرتی کرنے اور سالانہ مالی بیلنس کے 40 ملین لیرا سے تجاوز نہ کرنے والے میکرو ، چھوٹے اور اوسط درجے کے انٹرپرائزز یعنی Small and medium-sized enterprises یا SMEs یاترکی زبان میں KOBİ کہا جاتا ہے۔ تاہم یورپی یونین کے پیمانوں کے مطابق سالانہ 43 ملین یورو سے چھوٹے مالی بیلنس والے انٹرپرائزرں کو SMEs یا کوبی کہا جاتا ہے۔ SMEs ایک ایسی ساخت ہے جو ایک ملک میں پیداوار اور روزگار کی ریڑھ کی ہڈی کو تشکیل دیتی ہے۔ جب ہم ترقی یافتہ ممالک پر نگاہ ڈالتے ہیں تو جو حساب کتاب ہمارے سامنے آتا ہے وہ یہ کہ کُل انٹرپرائزنگ کا 95 فیصد، کُل روزگار کا 50 فیصد، کُل پیداوار کا 50 فیصد، کُل سرمایہ کاری کا 40 فیصد اور کُل برآمدات کا 40 فیصد SMEsکی طرف سے کیا جا رہا ہے۔ جب ہم ان اعداد و شمار پر غور کرتے ہیں تو SMEsکا ملکی اقتصادیات میں مقام واضح ہو کر سامنے آ جاتا ہے۔ خواہ ترقی یافتہ ممالک ہوں خواہ ترقی پذیر ان SMEs کی بھی اسی قدر ضرورت محسوس کی جاتی ہے کہ جتنی بڑی بڑی کمپنیوں اور فرموں کی۔ یہ SMEs تبدیل ہوتی منڈیوں اور پیداواری شرائط کے مطابق بڑی بڑی فرموں کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے شکل اختیار کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔اس وجہ سےSMEs گلوبلائزڈ اقتصادیات میں بھی اور رقابت کے موضوع پر بھی واضح برتری کے حامل دکھائی دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ SMEs اپنی موجودگی کے علاقے میں پیداوار اور روزگار کی فراہمی کی وجہ سے ملکی اقتصادیات میں بھی بڑے پیمانے پر کردار ادا کر رہے ہیں۔


ترقی یافتہ ممالک کی اقتصادیات میں اہم مقام کے حامل یہ انٹرپرائزر ترقی پذیر ممالک میں اور بھی زیادہ اہمیت اختیار کر جاتے ہیں۔ ترکی بھی ترقی پذیر ملک ہے جو ترقی یافتہ ممالک کی کیٹیگری میں شامل ہونے کی کوشش میں مصروف ہے۔ ان معنوں میں SMEs ترکی کی اقتصادیات میں بھی بہت زیادہ اہمیت کے حامل ہیں۔ ترکی کے SMEs کُل انٹرپرائزنگ کا 99 فیصد، کُل روزگار کا 77 فیصد، کُل پیداوار کا 55 فیصد ، کُل سرمایہ کاری کا 50 فیصد اور کُل برآمدات کا 60 فیصد تشکیل دے رہے ہیں۔ یہ اعداد و شمار SMEs کےترکی کی اقتصادیات میں کردار اور حجم کو نگاہوں کے سامنے لاتے ہیں۔ اس وجہ سے حکومت اور فنانس سیکٹر ترکی میں SMEs کے فروغ اور ترقی کے لئے بھاری کوششیں کر رہا ہے۔ اس دائرہ کار میں 64 ویں حکومتی اصلاحاتی ورکنگ پلان میں بھی اس موضوع سے متعلق مختلف اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ ان اقدمات میں سے شائد سب سے زیادہ اہم یہ ہے کہ ، سب سے زیادہ محنت طلب سیکٹر وں یعنی روزگار میں سب سے زیادہ تعاون کرنے والے شعبوں میں ، حکومت فیکٹریوں کو خود قائم کرے گی اور علامتی کرائے کے بدلے میں SMEs کے حوالے کرے گی۔ 21 مارچ 2016 تک اس اطلاق کے فریم ورک کا تعین ہو جائے گا۔ اس اطلاق کا ہدف SMEs کا فروغ اور ترقی ہے۔ SMEs کی ترقی کے نتیجے میں لوگوں کو زیادہ سے زیادہ روزگار ملے گا زیادہ سرمایہ کاری اور زیادہ برآمدات کی جا سکیں گی۔ جو ملکی اقتصادیات کے فروغ اور شہریوں کی خوشحالی میں اضافے کا مفہوم رکھتا ہے۔ ورکنگ پلان سمیت ایک اور براہ راست تعاون یہ ہے کہ انٹرپرائزروں کے مارکہ اور پیٹنٹ کی مالیت کو حکومت کی طرف سے پورا کیا جا رہا ہے اور تحقیق و توسیع کے موضوع پر SMEs کو تعاون فراہم کیا جا رہا ہے۔ اس مرحلے میں انٹرپرائزز کے قیام کی حوصلہ افزائی ، نئی مصنوعات کو متعارف کروانے اور خدمات کو سامنے لانے کا ہدف قائم کیا گیاہے۔


والحاصل SMEs ترقی پذیر ممالک میں بھی اور ترقی یافتہ ممالک میں بھی اقتصادیات کے فروغ اور روزگار کی فراہمی کے حوالے سے نہایت اہمیت کے حامل ہیں۔ منڈیوں کی تبدیل ہوتی شرائط کے ساتھ سرعت کے ساتھ ہم آہنگی قائم کرنے کی صلاحیت رکھنا، ملک کے اندرونی علاقوں میں متوازن ترقی کو یقینی بنانا، بیروزگاری میں کمی کرنا اور نئی مصنوعات اور خدمات کو پیدا کرنا ایسے پہلو ہیں جو SMEs کو اہمیت دینے کے لئے ایک اہم وجہ کی حیثیت رکھتے ہیں۔ترکی نئے SMEs کے قیام کے لئے بھی اور قائم شدہ SMEs کے فروغ کے لئے بھی اہم اقدامات کر رہا ہے جس کے نتیجے میں ملک میں روزگار میں اضافہ ہو گااور ملکی اقتصادیات پھلے پھولے گی۔ اور ان سب کا منطقی نتیجہ یہ ہو گا کہ ترقی پذیر ترکی میں شہریوں کی خوشحالی کے درجے میں اضافہ ہو گا۔



متعللقہ خبریں