فطرت کی گود میں ۔ 16

آج کا ہمارا سفر کیوچک کُرنے غاروں کی دریافت

395658
فطرت کی گود میں ۔ 16

" فطرت کی گود میں" کے ساتھ آپ کی خدمت میں حاضر ہیں۔ سامعین آج کا ہمار ا سفر کیوچک کُرنے غار وں کی دریافت ہے۔ترکی کے ضلع مالاتیا کی تحصیل آقچا داع کی حدود میں واقع لیونت وادی ارضیاتی خصوصیات کی وجہ سے بھی ا ور انسانی زندگی کے آثار کی وجہ سے بھی ایک خاص جگہ ہے۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ مالاتیا کے رہنے والوں کی اکثریت اپنے علاقے کی اس خصوصیت سے واقف نہیں ہے۔ لیونت وادی کے سب سے زیادہ پر کشش مقامات میں کیوچک کُرنے غار سرفہرست ہیں۔ بعض مقامات پر 70 میٹر سے زیادہ بلند یہ غار ہزاروں سال قبل انسانوں کا مسکن رہے ہیں۔


کیوچک کرنے گاوں پرانے داریندے کے راستے پر واقع ہے۔ لیونت وادی کے خارجی حصے میں واقع گاوں میں جانے سے پہلے شُکرو کرت کے گھر کی سیر کریں۔ یہ گھر ایک شاہین کے گھونسلے کی طرح بلندی پر واقع ہے اور چوٹی سے گاوں کو دیکھتا ہے۔ بل کھاتے کھاتے اوپر چڑھتا راستہ شُکرو چچا کے گھر کے صحن میں ختم ہوتا ہے۔ گھر میں داخل ہو کر آپ ایک دلکش فرحت محسوس کریں گے ۔ غار کی ٹھنڈی دیواریں موسم گرما کے گرم ترین دنوں میں بھی گھر کو ائیر کنڈیشنر کی طرح ٹھنڈا رکھتی ہیں۔ گھر کے ایک بڑے حصے کی دیواریں اصل میں غار کی دیواریں ہیں۔ باورچی خانہ اور بیٹھک غار کے اندر ہیں جبکہ بڑے ہال کمرے کی صرف ایک دیوار ہے جو بعد میں بنائی گئی ہے۔ یعنی یوں کہیں کہ شُکرُو چچا ایک غار کے گھر میں رہ رہے ہیں۔


اگر آپ نے ناشتہ نہیں کیا تو آپ کو شُکرو چچا کی اس مہارت کا بھی پتا چل جائے گا اور آپ ایک مختصر وقت میں شہد سے لے کر مکھن تک ناشتے کی بہت سی چیزیں اپنے سامنے پائیں گے۔ جب آپ ناشتہ کر رہے ہوں گے تو اس دوران شُکرو چچا آپ سے نہایت خوشگوار گفتگو کرنا شروع کر دیں گے۔ اس گفتگو میں اس غار کی کہانی اور غار کی ایک دراڑ کو کھود کر پانی تلاش کرنے کا واقعہ سب سے زیادہ دلچسپ ہیں۔ اس گھر کو دلچسپ بنانے والی چیز گھر کے پچھلے باغیچے سے نکلنے والے راستے سے منسلک ایک اور دو منزلہ غار ہے۔ اس غار تک جانے کے لئے پہلے تقریباً ایک میٹر چوڑی اور 10 میٹر لمبی فصیل پر چلنا پڑتا ہے اور اس کے بعد کوئی 6 میٹر طویل سرنگ کا نمبر آتا ہے۔ اس سرنگ سے آپ گھٹنوں کے بل ہو کر گزریں گے کیوں کہ سرنگ بہت تنگ ہے ۔یہ سرنگ گزرنے کے بعد آپ خود کو ایک وسیع و عریض دو منزلہ غار میں پائیں گے۔ شُکر چچا آپ سے کہیں گے کہ دنیا میں میں واحد شخص ہوں کہ جس کے پاس انسان کا کھودا ہوا غار ہے۔ اس بارے میں بات کرتے ہوئے وہ قدرے افسردہ آواز میں کہتا ہے کہ " میں نوجوانی میں یہاں خزانے کی تلاش میں آتا تھا لیکن اب جوانی کی تلاش میں آتا ہوں"۔ آپ اس میٹھی زبان والے اناطولیہ کے انسان کی صحبت سے اٹھنا نہیں چاہیں گے لیکن مجبوری ہے کیونکہ فطرت اور ثقافت کے ساتھ واک کا وقت بھی آن پہنچا ہے۔ آج آپ یہاں انسان اور فطرت کے تعلق کی خوبصورت ترین مثالوں میں سے ایک کو دیکھیں گے ہزاروں سال قبل ان غاروں کو کھودنے والے انسانوں کی مہارت کا مشاہدہ کریں گے۔ شُکرو چچا کے گھر سے نکل کر واپس نیچے اترنے پر پہلے کیوچک کُرنے گاوں کے داخلی حصے پر آپ کو ایک رومی تحریر والا چشمہ دکھائی دے گا۔ اصل اس گاوں کا ہر گوشہ تاریخی ہے۔ ایک مختصر وقت کے بعد آپ گاوں کے آخر میں واقع چند گھروں تک پہنچ جائیں گے۔ کیوچک کُرنے غاروں کی دریافت کی واک ان گھروں کے درمیان سے غاروں کی طرف جانے والے راستے سے شروع ہوتی ہے۔ یہ راستہ چند میٹر کے بعد ایک پگڈنڈی میں تبدیل ہو جائے گا۔ پگڈنڈی پر واقع چھوٹے غاروں کے ایک حصے کو دیہاتی اپنے گوداموں کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ یہ پگڈنڈی چھوٹے چھوٹے وقفوں کے ساتھ واقع غاروں سے ہوتی ہوئی آخری غار تک جاتی ہے اور اس کے بعد راستہ چٹانی ہو جاتا ہے۔ یہ چٹانیں بڑی بڑی سلائیڈوں کی شکل میں ہونے کی وجہ سے ان کے اوپر چلنا آسان ہے۔ یہ چٹانی راستہ ایک مختصر واک کے بعد ایک بڑے میدان پر جا کر ختم ہو گا۔ یہاں کی سب سے بڑی غاروں میں سے ایک اس میدان میں واقع ہے۔ غار کی بلندی 30 میٹر تک ہے۔ جہاں چٹانی راستہ ختم ہوتا ہے وہاں آپ جگہ جگہ سے ٹوٹی ہوئی ایک دیوار کو دیکھیں گے۔ یہ دیوار یقیناً غار کے رہائشیوں نے خود کو بیرونی حملوں سے بچانے کے لئے بنائی ہو گی۔ میدان میں آپ کو تقریباً ایک میٹر قطر اور 2 میٹر گہرائی والا ایک تالاب دکھائی دے گا۔ غار کے اندر کی چھوٹی چھوٹی دراڑوں سے آکر یہاں جمع ہونے والا پانی موجودہ دور میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اس پانی کے بہاو کی جگہوں کی زمینی ساخت اس بات کی آئینہ دار ہے کہ ان غاروں کے ابتدائی رہائشی اپنے طور پر زولوجک معلومات بھی رکھتے تھے۔ موسم گرما میں جب گاوں میں پانی کی کمی کا مسئلہ پیدا ہوتا ہے تو ان غاروں سے آنے والا پانی مویشیوں کی پانی کی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے کافی ہوتا ہے۔ میدان میں واقع اس بڑے غار کی سب سے اہم خوبی یہ ہے کہ کسی زمانے میں اس غار کا چند منزلہ ہونا ہے۔ اس قدر بلندی کے باوجود اس دور کے انسان اس غار میں منزلیں بنانے میں کامیاب رہے۔ جب آپ سر اٹھا کر اوپر کی طرف دیکھیں گے تو غار کے چھت میں آپ کو بیسیوں لوہے کے سکّے ٹھُکے ہوئے دکھائی دیں گے۔ اصل میں ان سکوّں کی تعداد کہیں زیادہ تھی لیکن متعدد کو شکاری گن سے فائر کر کے اکھاڑ لیا گیا ہے۔ ابھی بھی گاوں میں اس بات پر یقین رکھنے والے لوگ موجود ہیں کہ ان سکّوں کے نیچے خزانہ چھپا ہوا ہے۔ جبکہ ممکن ہے کہ فولادی ہُکوں والے ان سکوں کی مدد سے منزلیں بنانے والے لکڑی کے شہتیروں کو باندھنے اور محفوظ بنانے کا کام لیا گیا ہو۔


اس غار سے نکلنے کے بعد پگڈنڈی پر چلنا شروع کریں تو ایک مختصر وقت کے بعد آپ لیونت وادی کی سب سے بلند اور وسیع غار تک پہنچیں گے۔ اس غار کی بلندی 70 میٹر اور وسعت جگہ جگہ 50 میٹر تک پہنچ جاتی ہے۔ غار کے اندر کی چھوٹی چھوٹی غاریں چٹانیں گرنے کے بعد اپنی شکل و شباہت کو کھو چکی ہیں تاہم ان میں بھی انسانی رہائش ان غاروں کی چھتوں پر بنائے گئے نقش و نگار سے ثابت ہوتی ہے۔ غار کی اندرونی چٹانوں کے ہلکے رنگوں سے بھی پتا چلتا ہے کہ غار کے اندر بڑے پیمانے پر ٹوٹ پھوٹ ہوئی۔ یوں لگتا ہے کہ ٹوٹ پھوٹ سے قبل یہ غار چند منزلہ عمارت سے مختلف نہیں تھی اور یہ کہ تمام غاروں کا ایک دوسرے کے ساتھ رابطہ موجود تھا۔ غاروں کے اندر ٹوٹ پھوٹ سے یہ رابطہ منقطع ہو گیا۔ اس بڑی غار کے اندر سے چلنے والی پگڈنڈی آپ کو ایک راستے تک لے جائے گی جس کی پچھلی طرف سے آپ کو ایک اور بڑا غار دکھائی دے گا۔ ذرا غور کرنے سے آپ کو پتا چلے گا کہ اس غار کی چٹانی سلائیڈوں کو بھی انسانی ہاتھ نے شکل دی ہے۔


غار سے غار تک جانے والی اس رہائشی جگہ پر آبادی کی تعداد ہزاروں میں بتائی جا سکتی ہے۔ آخری غار اس سے قبل کے غار جتنا بڑا نہیں ہے لیکن اس میں انسانی رہائش کے آثار دیگر غاروں کے مقابلے میں زیادہ ہیں۔ خاص طور پر غار کی چھت کی پرائمری شکل کی جوفیں اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ یہ غار حطیط دور سے بھی قدیم ہے۔


اس غار کے بعد واپسی کا وقت آن پہنچا ہے۔ آخری غار سے آپ چٹانوں سے نیچے اتریں گے۔ اگرچہ اترائی مشکل نہیں ہے لیکن پھر بھی احتیاط کرنا ضروری ہے۔ غار کے خارجی حصے میں بائیں طرف کی دیوار کے ساتھ ایک پکا حوض بنایا گیا ہے۔ موسم گرما کے اواخر میں بھی اس حوض میں جمع ہونے والے پانی کو کھیتوں میں آبپاشی کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ حوض کے کنارے سے نیچے اتر کر تقریباً آدھے گھنٹے میں آپ وہیں پہنچ جائیں گے کہ جہاں سے آپ نے واک کا آغاز کیا تھا۔


کیوچک کُرنے غاروں سے نکلنے کے بعد آپ کے دماغ میں جو سوچ ہو گی وہ یہ کہ انسان نے اس زمین پر جینے کے لئے کیسے کیسے جدو جہد کی اور ان بڑی بڑی چٹانوں کو کھود کر کیسے اپنے لئے پناہ گاہیں بنائیں۔ اس کے علاوہ آپ خود سے یہ سوال کئے بغیر بھی نہیں رہیں گے کہ نجانے ابھی اور کتنی جگہیں دریافت کی منتظر ہیں۔


ٹیگز:

متعللقہ خبریں