فطرت کی گود میں 7

برفانی جھیلوں کی تخلیق اور موجودہ حالت

334349
فطرت کی گود میں 7

کمر پر ایک بستہ۔ آپ کے سامنے بل کھاتی ہوئی اور آگے بڑھتی ہوئی، نہ ختم ہونے والی پگڈنڈیاں اور ان پگڈنڈیوں پر چلنے سے آپ کا سانس جیسے اکھڑ سا گیا ہو۔ آپ جیسے جیسےآگے بڑھتے جاتے ہیں آپ کے قدم بھاری پڑ جاتے ہیں اور اپ سے چلنا بھی دشوار ہوجاتا ہے۔ اس جگہ پر لیا جانے والا ہر سانس آپ کے دل کی دھڑکن میں ردھم سا پیدا کردیتا ہے۔ واپس آتے ہوئے اس راستے کو اچھی طرح دیکھتے ہیں جس پر آپ چل کر آئے ہوئے ہوتے ہیں۔ نیچے آپ کا کیمپنگ کردہ ہموار میدان بھی دکھائی دے گا۔۔ آپ صبح کے وقت اس کیمپ میں ہی تو تھے۔ آپ ناشتے کے بارے میں سوچنا شروع کردیتے ہیں۔ شاید آپ کوگیس سلنڈر پر بنائی جانے والی چائے کی یاد ستا رہی ہو گی۔
آپ ابھی ناشتے ہی کا سوچ رہے ہوتے ہیں تو اس دوران کالے بادلوں کے منڈلانے کے بعد رم جھم ، رم جھم کرتی ہوئی بارش برسنا شروع کردیتی ہے۔ آپ پھر ناشتہ بنانے میں مصروف ہو جاتے ہیں ۔ اس دوران ایک چڑیا چہچہاتے ہوئے آپ کے پاس سے گزر جاتی ہے جس کا تعاقب ایک دیگر پرندہ کررہا ہوتا ہے۔ اس چڑیا کو زندہ رہنے کے لیے زیادہ پھرتی سے اڑنے کی ضرورت ہے۔ وہ اپنی کوشش تیز تر کردیتی ہے۔ آپ بھی اسی طرح آگے بڑھتے چلے جاتے ہیں اور ایک میدان تک پہنچ جاتے ہیں۔ شائد یہاں پر تھوڑی دیر کے لیے سستایا جاسکتا ہو ۔۔۔ ہر طرف رنگا رنگ پھول کھلے ہوئے ہیں۔ اپ کو صرف پھولوں کے رنگ ہی نہیں بلکہ پھولوں کی مہک بھی مستی میں مبتلا کردیتی ہے۔ ہلکی ہلکی بارش ہر ایک پھول سے نکلنے والی خوشبو کو فضا میں بکھیرتی دکھائی دیتی ہے اور آپ کو ایسے لگے گا کہ جیسےآپ کسی عطر فروش کی دکان پر آگئے ہوں۔ آپ اپنے آپ کو ایک خیالی دنیا میں تصور کریں گے۔ آپ اس موقع پر تھوڑی دیر کے لیے اسی مقام پر سستانا چاہیں گے لیکن آپ کی منزل اب زیادہ دُور نہیں ہے۔ اگرچہ آپ کے قدم پہلے سے بھاری ہو جاتے ہیں لیکن آپ پھر بھی پورے عزم کے ساتھ آگے بڑھتے چلے جاتے ہیں اور اسی دوران آپ کو پہلے ایک ندی کی آواز سنائی دے گی اور اس کے بعد ایک بہت بڑی نیلی رنگ کی جھیل آپ کے سامنے ہوگی۔

buzul gol 1


جوں جوں ہم جھیل کے قریب جاتے ہیں جھیل بڑی ہوتی جاتی ہے ۔ قدرتی حسن سے مالا مال خوبصورت بلند علاقے کے اوپر ہموار جگہ پر واقع اس جھیل کی خوبصورتی کو دیکھ کر آپ دنگ رہ جاتے ہیں ۔ آسمان پر بادل ہیں اور تھوڑی ہی دیر میں بارش ہونے والی ہے ۔ آپ جلدی جلدی خیمہ لگاتے ہیں اتنی دیر میں گرج چمک کیساتھ بارش شروع ہو جاتی ہیں ۔خیمے پر پڑنے والی بارش کی آوازآپ کو دلی ِسکون دیتی ہے ۔آپ کافی تیار کر کے خیمے سے جھیل کا نظارہ کرتے ہوئے جھیل کی خوبصورتی میں محو ہو جا تے ہیں ۔
انسان ہمیشہ ہی قدرت کیساتھ جنگ کرنے پر مجبور رہے ہیں لیکن انھوں نے کبھی بھی ہار نہیں مانی اور ہر مسئلے کو حل کرنے کے لیے حل تلاش کیے ۔برفانی دور سخت جدوجہد کا دور تھا۔اس دور میں تقریبا ً پوری دنیا برف کی لپیٹ میں آ گئی تھی ۔گر مائش کے سامان اور کھانے پینے کی چیزوں کا حصول ناممکن ہو گیا تھا لیکن انسانوں نے اس دور میں بھی ہمت نہ ہاری اور زندگیوں کو جاری رکھنے میں کامیاب رہے۔
وقت کے ساتھ ساتھ موسم گرم ہونے لگا اور گلیشیرز نے حرکت کرنی شروع کر دی اور پگھلنے لگے ۔بلندیوں سے وادیوں کیطرف بہنے والے پانی نے زگ زیگ بناتے ہوئے علاقوں کو خوبصورت شکل دی اور زمیں میں بڑے بڑھے گڑھے پیدا کیے ۔ان گڑھوں میں پانی بھرنے کے بعد انھوں نے برفانی جھیلوں کی شکل اختیار کر لی ۔ ان جھیلوں سے پانی وادیوں کیطرف بہتا رہا ۔ بہنے والے پانی کے کناروں پر انسانوں نے رہائشی بستیاں قائم کیں ۔
ایک دور میں بنی نو انسانوں کے لیے خطرہ تشکیل دینے والے گلیشیئرز اب انسانوں کے لیے مدد گار ثابت ہونے لگے ۔گلیشیئرز کی سخت پڑنے والی وادیاں انسانوں کے لیے بار آور رہائشی مقامات کی ماہیت اختیار کر گئیں۔ دیہاتوں اور سطح مرتفعوں کو اس مقام پر قائم کیا جانے لگا۔
برف سے جمی جھیلوں سے بہنے والی چھوٹی بڑی ندیوں نے یکجا ہوتے ہوئے نہروں اور دریاوں کی شکل اختیار کی۔ ان دریاوں نے پانی کنارے بستیاں بنانے کے خواہاں انسانوں کی طرف سے تشکیل دی گئی تہذیبوں کی میزبانی کرتے ہوئے ہزار ہا برسوں تک اپنی زندگیوں کو جاری رکھنےکا موقع فراہم کیا۔مختصراً گلیشیئرز اور برفانی جھیلیں انسانی زندگی کا ایک ناگزیر حصہ بن گئیں۔

buzul gol 2


دنیا کے ہر مقام کے بلند پہاڑوں پر چھوٹی بڑی برفانی جھیلوں کا وجود پایا جاتا ہے۔ اسی طرح ترکی میں بھی گلیشیائی پہاڑوں، وادیوں اور جھیلیں پائی جاتی ہیں۔ مشرقی بحیرہ اسود کے پہاڑی سلسلوں سمیت توروس، جیلو اور منظور پہاڑی سلسلوں پر چھوٹی بڑی بے شمار جھیلیں اپنی خوبصورتی کے گن گاتی ہیں۔ کوہِ سُفہان کی چوٹی پر بعض اوقات گرمیوں کے موسم میں مکمل طور پر خشک پڑنے والی ایک برفانی جھیل واقع ہے۔ چار ہزار سے زائد میٹر کی بلندی کا حامل یہ مقام ترکی کی بڑی ترین برفانی جھیل کی خصوصیت کا حامل ہے۔ جیلو اور توروس پہاڑی سلسلے برفانی جھیلوں کی دولت سے مالا مال ہیں۔
رات خیمے میں بسر کرنے کے بعد صبح کا ناشتہ کرتے وقت اگر بارش رک جاتی ہے تو سورج کی تپش خیمے کو تھوڑا بہت گرم کر دے گی۔ آپ خیمے کی زِپ کھولتے ہوئے سورج کی کرنوں کو اندر آنے کی اجازت دیں۔ اور صاف ستھری آب و ہوا میں برفانی جھیل کا نظارہ کرتے ہوئے ناشتے اور چائے کا مزہ اٹھائیں۔ اس دوران دس ہزار برس قبل وہاں کی چوٹیوں کے مکمل طور پر برف سے ڈھپے ہونے اور بلند چوٹیوں کی کسی جزیرے کا تاثر دینے کا تصور کریں۔ ہمارے لیے کافی طویل ہونے تاہم کرہ ارض کے لیے در اصل کافی مختصر ہونے والے اس دورانیہ میں فطرت و قدرتی مقامات میں کس قدر تبدیلیاں آنے کا سوچیں۔ ان قدرتی اقدار کے خاصکر برفانی جھیلوں کے تحفظ کے آئندہ کی نسلوں کے لیے کس قدر اہم ہونے کو بھی فراموش مت کریں۔

 


ٹیگز:

متعللقہ خبریں