فطرت کی گود میں ۔ 6

آج کی ہماری منزل ازمیر کے یامان لار پہاڑ میں واقع کھارا گیول یعنی سیاہ جھیل ہے

323242
فطرت کی گود میں ۔ 6

"فطرت کی گود میں " کے ساتھ آپ کی خدمت میں حاضر ہیں۔ آج ہماری منزل ازمیر کے یامان لار پہاڑ میں واقع کھارا گیول یعنی سیاہ جھیل ہے۔ کھارا گیول جنگل کےوسط میں چھپا ہوا قدرت کا ایک خزینہ ہے۔ یہاں فطرت، موسم بہار اور موسم خزاں کے مہینوں میں صبح سویرے دھند کا ایک مظاہرہ پیش کرتی ہے۔ یہ دھند مختصر وقت کے لئے ایک سحر باز کی طرح جھیل کو غائب کر دیتی ہے۔ جھیل اور جھیل کے کناروں پر لگے خیمے ایک لمحے کے لئے نگاہوں سے اوجھل ہو جاتے ہیں۔ جنگل کے درخت اس دھند میں بعض اوقات خوفزہ کر دینے والے اور بعض اوقات بہت فوٹوجینک ہو جاتے ہیں۔ یہاں موسم سرما میں عام طور پر برفباری نہیں ہوتی ہو بھی تو برف زیادہ دیر تک برقرار نہیں رہتی۔ اگرچہ برف بہت جلدی پگھل جاتی ہے لیکن اس کے باوجود برفباری کے دوران وہاں موجود لوگوں کو جھیل کے خوبصورت ترین مناظر دیکھنے کے مواقع پیش کرتی ہے۔ یہ جھیل ازمیر سے بہت قریب ہے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ازمیر کے رہائشیوں کی ایک بڑی اکثریت اس جھیل سے واقف نہیں ہے۔ جبکہ سچ یہ ہے کہ جھیل ازمیر کے لئے تفریح کا ایک بڑا موقع ہے۔ بچوں کے آزادنہ دوڑنے بھاگنے کے لئے اپنے بل بوتے پر کھیل کھیلنے کے لئے اور فطرت سے لطف اندوز ہونے کے لئے ایسی قدرتی جگہ ازمیر کے ارد گرد اور کہیں نہیں ہے۔
کھارا گیول یعنی سیاہ جھیل پر چاروں موسموں میں شاندار منظر دیکھا جا سکتا ہے ۔جھیل تک آپ چل کر بھی جا سکتے ہیں اور گاڑی پر بھی۔ اگر آپ گاڑی سے جا رہے ہیں تو آپ کو چناق قلعے کے راستے سے جانا چاہیے۔ جہاں آپ کو اورنیک کھوئے کا سائن بورڈ نظر آئے وہاں سے دائیں طرف مُڑیں۔ راستہ آپ کو 25 کلو میٹر کے بعد کھارا گیول لے جائے گا۔ اگرچہ بہت طویل نہیں لیکن اس کے باوجود جھیل کے اطراف میں فطرت کی ہمراہی میں آپ 2 کلو میٹر لمبی واک کر سکتے ہیں، جھیل کے کنارے پر موجود عمارت سے کرائے پر گھوڑا حاصل کر کے ایک مختصر سیر کر سکتے ہیں۔
تاہم چل کر کھارا گیول تک پہنچنا اور اس واک میں اپنے بچوں کو بھی شامل کرنا آپ کو ایک شاندار تجربہ کروائے گا۔ اپنے ساری خوبصورتیوں کو آپ کے سامنے پیش کرنے والے اس جنگل میں سارا راستہ سرخ چنارا ور سیاہ چنار کے درخت آپ کے ساتھ ساتھ رہیں گے۔ ہر چیز ایک طرف رکھیں صرف اس سے بڑھ کر خوبصورت اور کیا ہو سکتا ہے کہ آپ فطرت کے ساتھ ایک پورا دن گزاریں گے۔ واک تحصیل مینے مین کے گاوں امیر عالم کے خارجی برساتی نالے سے شروع ہوتی ہے اور چلنے والے کی رفتار کے مطابق 4 سے 6 گھنٹے تک جاری رہتی ہے۔ برساتی نالے کے بعد کوئی 50 میٹر کے فاصلے کے بعد جیسے ہی آپ کو بائیں طرف جاتی پگڈنڈی دکھائی دے تو سمجھیں کہ واک کا مشکل ترین حصہ ختم ہو گیا۔ اس نوعیت کی واک میں راستے کو جاننے والے بھی بعض اوقات راستے کے داخلی حصے کو کھو سکتے ہیں ۔ پگڈنڈی رفتہ رفتہ چڑھائی کی شکل اختیار کرنے لگے گی اور مختصر وقت کے بعد درخت اتنے گھنے ہو جائیں گے آپ کو آسمان دکھائی نہیں دے گا۔ راستہ اس چڑھائی کے ساتھ جاری رہتا ہے تاہم گاوں کے رہائشی جو پگڈنڈیاں استعمال کرتے ہیں ان کی اکثریت بائیں طرف کے نالے کی طرف جاتی ہیں لیکن آپ ہرگز بائیں طرف نہ جائیں۔ بائیں طرف مُڑنے سے آپ گم تو نہیں ہوں گے لیکن ذرا ذیادہ تھکیں گے۔ جس راستے پر آپ جا رہیں وہ جیسے جیس اوپر کی طرف جاتا جائے گا منظر اسی قدر خوبصورت ہوتا چلا جائے گا۔ موسم بہار ہے تو پھولوں کے کھیت اور موسم خزاں ہے تو پیسٹل رنگ کہیں بھی آپ کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ جیسے جیسے آپ چلتے جائیں گے راستے میں آپ کو قدیم عمارتوں کے آثار بھی ملیں گے۔ تقریباً ایک گھنٹے کی چڑھائی کے بعد آپ کا سفر شاندار مناظر کی ہمراہی میں ہو گا۔ موسم بہار میں جنگل سے پھیلنے والی پھولوں کی خوشبووں کو اس واک میں آپ کے لئے ایک اضافی تحفہ کہا جائے تو غلط نہیں ہو گا۔ موسم خزاں میں زرد اور سرخ رنگ کے پتوں سے ڈھکے راستے پر جیسے جیسے آپ آگے بڑھتے جائیں گے پیسٹل رنگوں کا اثر بھی بڑھتا جائے گا۔ پگڈنڈی کے اختتام پر ڈھلوان تقریباً تقریباً ختم ہو جائے گی اور آپ ایک ہموار جگہ پر پہنچ جائیں گے۔ اس ہموار جگہ کے بعد کوئی 15 منٹ چلنے کے بعد آپ برف جیسے ٹھنڈے پانی کے چشمے تک پہنچیں گے۔ یہاں جنگل کے منظر سے ہٹ کر یامان لار پہاڑ کی بلند ڈھلوانی دیوار اور اس دیوار پر جڑ پکڑنے والے سیاہ اور سرخ چنار کے درختوں کو آپ ایک جوش ایک ہیجان کے ساتھ دیکھیں گے۔ یہ چشمہ واک کے دوران وقفہ دینے کے لئے بہترین جگہ ہے۔ یہاں کھانے پینے کے بعد دوبارہ سفر شروع کریں اور دائیں طرف کے جنگل کے راستے پر آگے بڑھیں۔ یہاں سے بعد صرف اسی راستے پر چلتے ہوئے آپ ایک گھنٹے میں کھارا گیول کے اوپر کے راستے پر پہنچ جائیں گے۔ یہاں سے کھارا گیول صرف 5 منٹ کے فاصلے پر ہے۔
1076 میٹر بلند یامان لار پہاڑ کے اوپر واقع کھارا گیول کو اس علاقے کے لوگ تانتالوس جھیل کے نام سے بھی پکارتے ہیں۔ یہ جھیل لینڈ سلائیڈنگ کے بعد بنی ہے اور اس کا نام کسی زمانے میں یہاں مقیم تانتالوس کے نام پر ہے۔ دیومالائی داستانوں کے مطابق تانتالوس زیوس دیوتا کے ایک فانی انسان کے ساتھ تعلقات سے پیدا ہوا۔ تانتالوس کو کسی زمانے میں شاہ فریگیا کے نام سے بھی پکارا جاتا تھا تاہم اس بارے میں کوئی حتمی دلیل موجود نہیں ہے۔ روایت کے مطابق تانتالوس اس وقت ضلع مانیسا کی سرحدوں کے اندر واقع سپیل پہاڑ میں رہتا تھا۔ اور اس کے نام کا قدیم دور سے موجود ہ دور تک پہنچنا اس پر کئے جانے والے اور تانتالوس کے نام سے پہچانے جانے والے تانتالوس تشدد سے متعلق ہے۔ تانتالوس دیوتاوں سے ملاقات کے دوران وہاں سے آڑو چرا لیتا ہے جس پر زیوس دیوتا اسے ایک سوراخ سے زیر زمین پھینک کر سزا دیتا ہے۔ سزا ایسی ہے کہ پانی سے بھری جگہ پر ہونے کے باوجود تانتالوس کسی طرح بھی پانی تک پہنچ نہیں پاتا۔ وہ گردن تک پانی سے بھری جگہ پر ہوتا ہے لیکن جیسے ہی پانی پینے کی کوشش کرتا ہے پانی غائب ہو جاتا ہے اور وہ کسی طرح پانی تک پہنچ نہیں سکتا۔ جب اسے بھوک لگتی ہے تو سر کے اوپر شاخوں سے لٹکے پھلوں کی طرف ہاتھ بڑھاتا ہے لیکن جیسے ہی ہاتھ بڑھاتا ہے یہ پھل پیچھے ہٹ جاتے ہیں۔ زیوس نے جس سوراخ سے تانتالوس کو زیر زمین پھینکا تھا وہ بعد میں پانی سے بھر کر ایک جھیل کی شکل اختیار کر جاتا ہے۔ یہ جھیل یامان لار پہاڑ کے اوپر واقع کھارا گیول ہے جسے تانتالوس کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔ جھیل کے اطراف میں واک کے متعدد راستے ہیں۔ ان راستوں میں سے ایک کھاراچام گاوں سے گزر کر چام اچی گاوں کے ہومیروس غاروں تک جاتا ہے۔ جھیل کے اطراف میں بنے کیفے ٹیریا اور ریستورانوں وغیرہ میں بیٹھ کر کھانا کھایا جا سکتا ہے۔ بہت معمولی قیمت پر ایک خیمہ خرید کر جھیل کے کنارے کی ہموار جگہوں پر لگا کر اس شاندار مقام پر چند دن بھی گزار سکتے ہیں۔


ٹیگز:

متعللقہ خبریں