فطرت کی گود میں ۔ 5

انقرہ صرف ایک دارالحکومت ہی نہیں یہاں گھومنے پھرنے کے بھی بہت سے مقامات ہیں

317458
فطرت کی گود میں ۔ 5

"فطرت کی گود میں" کے ساتھ آپ کی خدمت میں حاضر ہیں ۔ آج ہم آپ کے ساتھ انقرہ کے سفر پر روانہ ہوں گے۔ انقرہ کو ہم صرف ایک دارالحکومت کے طور پر جانتے ہیں۔ موضوع اگر انقرہ ہو تو ایک لق و دق میدان کے بالکل وسط میں واقع اس قصبے کے کس طرح جدید ترکی کا دارالحکومت بننے کا عام طور پر ضرور ذکر کیا جاتا ہے۔ یہاں اگر دیکھنے کی جگہوں کا ذکر ہو تو جو جگہیں سب سے پہلے دماغ میں آتی ہیں اور مزار اتاترک اور قومی اسمبلی کی پہلی عمارت ہے۔ لیکن سچ یہ ہے کہ یہاں گھومنے پھرنے کی جگہیں بہت زیادہ ہیں ۔ آج ہم آپ کے ساتھ مل کر انقرہ کا ایک مختلف سفر کریں گے۔
ہمارا راستہ اُلُوس سے چانقایہ تک ہو گیا۔ ہمارا سب سے پہلا اسٹاپ اُلُوس میں نصب اتاترک کا مجسمہ ہے کہ جو انقرہ کی علامتوں میں سے ایک کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ اس مجسمے کے بارے میں ایک لطیفہ مشہور ہے اور وہ یہ کہ آپ کے قریب کھڑا شخص آپ سے یہ سوال پوچھ سکتا ہے کہ "مجسمے کو دیکھے بغیر بتاو کہ گھوڑے کا کونسا پاوں ہوا میں ہے"۔ اگر ایسا کچھ ہو تو یاد رہے کہ اس کا جواب ہے کہ "کوئی نہیں" گھوڑا اپنے چاروں قدموں پر کھڑا ہے۔
یہاں آدھا گھنٹہ گزارنے کے بعد ٹریفک لائٹس سے سڑک کے دوسری طرف جائیں اور دِش کاپی کی سمت چلنا شروع کریں تو پہلی جگہ جہاں آپ کو جانا چاہیے وہ جولئین ستون ہو گا لیکن اسے تلاش کرنے میں آپ کو تھوڑی دقت ہو گی۔ اس ستون کے اطراف کے رہائشی اسے بلقیس ستون کے نام سے پکارتے ہیں ، یہ ستون کب تعمیر کیا گیا اس کے بارے میں کوئی تحریر موجود نہیں ہے۔ اس ستون کے اوپر بگلے کا گھونسلہ جیسے اس ستون کے ایک حصے کی شکل اختیار کر گیا ہے۔ یہاں تھوڑا وقت گزارنے کے بعد رومی حمام کا رُخ اختیار کریں ۔ اُلُوس دِش کاپی کی طرف اُلُوس اسکوائر سے 500 میٹر کی مسافت پر واقع رومی دور کا یہ غیر معمولی شاہکار ایسی جگہ ہے کہ جہاں آپ پورا دن گزار سکتے ہیں۔ حمام کے داخلی حصے میں واقع ستون ، سنگ مرمر پر کندہ تحریریں، حمام کا داخلی حصہ اور بخارات نکلنے کی جگہیں سب ایسے تروتازہ ہیں کہ جیسے انہیں ابھی کل ہی تعمیر کیا گیا ہے۔ حمام کو تیسری صدی عیسوی میں شاہ کاراکالا کی طرف سے آسکلیپیون کے نام پر تعمیر کروایا گیا۔ جہاں حمام واقع ہے وہاں فریگیوں کی آبادی کا ہونا اس جگہ کو اور بھی اہم بناتا ہے۔ رومی حمام میں ایک گھنٹہ گزارنے کے بعد آ پ اس 1700 سالہ تاریخی یادگار سے علیحدہ نہیں ہونا چاہیں گے۔
حمام کے بعد ہماری اگلی منزل حاجی بائرام جامع مسجد ہو گی۔ تقریباً ایک گھنٹہ حاجی بائرام مسجد اور اس کے قریب واقع آگسٹس کی عبادت گاہ میں گزارنے کے بعد ہم انقرہ قلعے کا رُخ کریں گے۔ قلعے کے اندر واقع گھر اور گلیاں ابھی تک اپنی تاریخی شکل کو برقرار رکھے ہوئے ہیں ان گلیوں سے گزرنے سے مختصر وقت کے بعد جب آپ انقرہ قلعے کی چوٹی پر پہنچیں گے تو انقرہ نیچے آپ کے قدموں میں رہ جائے گا۔ قدیم اور جدید انقرہ کو ایک دوسرے سے علیحدہ علیحدہ صرف یہاں سے دیکھا جا سکتا ہے۔ انقرہ کی تاریخ کے بارے میں کوئی حتمی معلومات موجود نہیں ہیں تاہم اس بارے میں کی جانے والی تحقیقات سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ جگہ جہاں آج انقرہ موجود ہے وہاں ماضی میں بہت سے قدیم قومیں آباد رہی ہیں۔ اس جگہ کا نام گلاتوں نے انجائرہ رکھا۔ بہت سی تہذیبوں کے گہوارے اس علاقے یعنی انقرہ میں سب سے پہلے حطیطیوں کی شاہی قائم ہوئی۔ اس کے بعد ترتیب کے ساتھ فریگی، کیمیر، پیرس، لیدیا ،مقدون ، گالات، رومی، سلجوق اور عثمانی تاریخ کے پردے پر ابھرے۔
اتاترک نے 19 مئی کو اناطولیہ کی زمین پر قدم رکھا اور اس کے آخری اسٹاپ یعنی انقرہ جمہوریہ ترکی کا دارالحکومت منتخب کیا۔ اتاترک نے انقرہ کو جنگ نجات کے ہیڈ کوارٹر کے طور پر منتخب کیا اور 27 دسمبر 1919 کو یہاں پہنچنے کے بعد جمہوریت کی بنیاد یہاں رکھی۔ 23 اپریل 1920 کو ترکی کی قومی اسمبلی کو حکومت کا مرکز اعلان کیا گیا۔ 13 اکتوبر 1923 کو انقرہ نومولود جمہوریہ ترکی کا دارالحکومت بنا۔
جب آپ گیومش تیپے سے قریب ہونا شروع کریں گے تو اگلے مرحلے میں آپ قلعے کے اطراف کے عجائب گھروں کی سیر کر سکتے ہیں۔ دوپہر کا کھانا آپ قلعے کے اطراف کے ریستورانوں میں تناول کر سکتے ہیں۔ سب سے پہلے آپ اناطولیہ مدنیتوں کے عجائب گھر پہنچیں گے۔ عجائب گھر کی سیر کے دوران پورے اناطولیہ کی تاریخ آپ کی نگاہوں سے گزرے گی۔ 10 ہزار سال قبل سے شروع کی گئی اس سیر کے اختتام پر آپ یوں محسوس کریں گے جیسے ایک فلم آپ کی نگاہوں کے سامنے سے گزر گئی ہو۔ اس عجائب گھر کے قریب آتھ بازار میں رحمی کوچ عجائب گھر کی سیر کے بعد ہم آپ کے ساتھ اتنو گرافی عجائب گھر اور تصاویر و مجسموں کا عجائب گھر ہو گا۔ ان دونوں عجائب گھروں کی تعمیر بھی نہایت مکمل اور خوبصورت ہے۔ شام 3 بجے سے 4 بجے کے درمیان عجائب گھروں کی سیر کو مکمل کرنے کے بعد چلتے ہوئے صحیئیے کی طرف بڑھنا شروع کریں ۔ یہاں سے ناسٹیلجک انقرہ کی جگہ بڑے بڑے کاروباری مراکز اور اسکائی اسکریپر سے بھرا ہوا جدید ترکی شروع ہو جائے گا۔ کزل آئی وزارتوں کی عمارتوں کے بعد آپ خود کو قاواق لی دیرے میں پائیں گے۔
قوع لُو پارک اس علاقے کی سب سے تازہ اور رونق والی جگہ ہے۔ بطخیں، سارس اور راج ہنس اور پارک سے مخصوص ایک جھیل اس پارک کی خصوصیات ہیں۔ پارک میں آرام کرنے کے بعد دوبارہ سفر شروع کریں اب ہماری اگلی منزل اتا قولے ہو گا۔ اگرچہ دور سے دیکھنے سے ایسا لگتا ہے کہ یہ ٹاور ہمارے قریب ہی ہے لیکن راستہ ایسا ڈھلوانی کہ چلتے چلتے ختم ہونے میں نہیں آتا۔ لیکن گھبرائیں نہیں کیوں کہ اس تھکا دینے والی چڑھائی کو چڑھنے کے بعد آپ کو اس کا انعام بھی ملے گا۔ قوع لو پار سے اتا قولے نصف گھنٹے کو سفر ہے لیکن اگر آپ کہیں کہ بہت تھک گئے ہیں تو گاڑی سے 5 منٹ کے سفر کے بعد ہم اتاقولے ہوں گے۔ اس وقت اتا قولے کے اطراف کا شاپنگ سینٹ توڑ کر اس کی جگہ نئی تعمیر جاری ہونے کی وجہ سے تاور پر چڑھنا منع ہے تاہم آپ ٹاور کے اطراف کے کیفے ٹیریاوں میں سے کسی ایک میں بیٹھ کر آرام کر سکتے ہیں۔ ٹاور پر چڑھنا ممکن ہوتا تو یہاں سے انقرہ کا منظر نہایت شاندار تھا۔ یہاں سے پورا شہر قدموں میں پھیلا دکھائی دیتا ہے۔ مزار اتا ترک سے حسین غازی پہاڑ تک ہر جگہ یہاں سے بہت قریب دکھائی دیتی ہے۔ لیکن کیا کیا جائے کہ یہ منظر دیکھنے کے لئے آپ کو سال 2016 تک انتظار کرنا پڑے گا کہ جب اس کے اطراف کی تعمیر مکمل ہو جائے گی اور ٹاور پر چڑھنے کی بھی اجازت ہو گی۔
گھومنے پھرنے کے لئے انقرہ کے اطراف کے دیہات بھی نہایت اچھی جگہیں ہیں۔ یوں تو انقرہ کے اطراف میں بہت سے دیہات ہیں لیکن ان میں سے سب سے اہم لکڑی کے گھروں کی وجہ سے مشہور گاوں بے پازار ہے۔ بے پازار صرف لکڑی کے گھروں کی وجہ سے ہی نہیں بلکہ گاجروں، چاندی کے زیورات اور خشک میوہ جات کی وجہ سے بھی مشہور ہے۔ بے پازار سے 20 سے 25 کلو میٹر بعد نال لی خان کُش جنتی بھی قابل دید علاقوں میں سے ایک ہے۔ خاص طور پر نال لی خان ایروژن علاقہ ایسا علاقہ ہے کہ جس کی مثال دنیا میں بہت کم ملتی ہے۔
آج ہم نے آپ کے ساتھ شہر کے اندر سفر کیا تاریخ کی پگڈنڈیوں پر چہل قدمی کی۔


ٹیگز:

متعللقہ خبریں