فطرت کی گود میں ۔ 4

آج ہم یدی گیول لر کی سیر پر نکلیں گے

308660
فطرت کی گود میں ۔ 4

" فطرت کی گود میں " کے ساتھ آپ کی خدمت میں حاضر ہیں۔ آج ہم آپ کے ساتھ یدی گیول لر کے سفر پر نکلیں گے۔ موسم خزاں میں یہاں پیسٹل رنگ اپنی بھرپور اور شاندار ہم آہنگی کے ساتھ دیکھے جا سکتے ہیں۔ جبکہ موسم بہار اور موسم گرما میں یہاں ہر رنگ اور ہر سائز کا پھول دیکھنے کو ملتا ہے۔ یدی گیول لر یعنی سات جھیلوں کے علاقے میں دن اوّلین لمحات سے ہی پرندوں کی چہچہاہٹ اور گلہریوں کے درختوں سے اتر اتر کر کھانے پینے کی اشیاء کی تلاش سے شروع ہوتا ہے۔ یہاں صبح کی ٹھنڈک بے اطمینان نہیں کرتی بلکہ اس کے برعکس بعض اوقات اچانک گرم ہوا کی لہروں سے پیدا ہونے والی دھند ایسے مناظر پیش کر سکتی ہے جن کے اسی دنیا سے ہونے کے بارے میں ایک بار تو آپ کو شبہ ضرور ہو گا۔ اس دھند میں درخت لمحے بھر کو دکھائی دے کر غائب ہو جاتے ہیں۔
یدی گیول لر کا علاقہ قدرت کا ایک عجوبہ ہے جو ضلع بولو کی سرحدوں میں واقع ہے ۔بولو آنے کے بعد یدی گیول لر کے شاندار مناظر تک پہنچنے کے لئے تین راستے ہیں۔ پہلا راستہ دُزجے کی تحصیل یعیل جا سے جبکہ دوسرے دو بولو اور مین گین سے گزرتے ہیں۔ اگر آپ میرا مشورہ پوچھیں تو میں کہوں گی کہ بولو کے درمیان سے گزر کر یدی گیول لر تک جانے والے 42 کلو میٹر طویل راستے کو استعمال کریں۔ اس راستے پر آپ موسم بہار میں سبز رنگ کے اور موسم خزاں میں بھورے اور سرخ رنگ کے سب شیڈز دیکھ سکتے ہیں۔ اگر آپ سائن بورڈوں کو دیکھ کر چلیں تو دشواری کا سامنا کئے بغیر ایک گھنٹے کے اندر اندر ملّی پارک کے داخلی حصے پر ہوں گے۔ صبح اور شام کے وقت کہ جب سورج کی شعاعیں ترچھی ہو جاتی ہیں اس وقت یہ رنگ اپنے زیادہ گہرے اور بھرپور انداز میں دیکھے جا سکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جاتے ہوئے بھی اور واپسی پر بھی آپ وقتاً فوقتاً تصویریں اتارنے کے لئے رکنے پر مجبور ہو جائیں گے۔ اگر آپ خوش قسمت ہیں تو ایک طرف سے جنگل کے دوسری طرف جاتی ابابیلوں کے غولوں سے بھی آپ کا سامنا ہو سکتا ہے۔
یدی گیول لر ملّی پارک میں سات جھیلیں ہیں ۔ ان جھیلوں میں سے سب سے بڑی جھیل کی گہرائی 15 میٹر تک ہے اور جھیل کا نام بیوک گیول ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ جھیل ملّی پارک کی سب سے زیادہ فوٹو جینک جھیل ہے۔ سازلی گیول، انجے گیول، کھُرو گیول، نازلی گیول، دیرین گیول اور سیرین گیول ملّی پارک کی دیگر جھیلیں ہیں۔ ان جھیلوں کی تشکیل میں ایک بڑی لینڈ سلائیڈنگ کا ہاتھ ہے۔ یہ لینڈ سلائیڈنگ کب ہوئی اس کی حتمی تاریخ کے بارے میں کوئی معلومات موجود نہیں ہیں۔ تاہم یہ ضرور معلوم ہے کہ لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں وادیوں کے داخلی حصے بند ہو گئے اور اس طرح جو گڑھے بنے وہاں پانی جمع ہو کر یہ شاندار منظر سامنے آیا۔ صبح ناشتے کے بعد آپ ان جھیلوں کے اطراف میں واک کر سکتے ہیں جھیلوں میں بنتے شاندار عکس کا نظارہ کر سکتے ہیں۔
واکنگ ٹریک انتظامی عمارت کی طرف جانے والے راستے سے مغرب کی طرف پلٹنے سے شروع ہوتا ہے۔ راستے میں سائن بورڈ بھی آپ کی مدد کریں گے۔ تقریباً 10 منٹ تک آپ دیرین گیول کی ہمراہی میں واک کریں گے ۔ پوری واک کے دوران آپ شاہ بلوط، آلوش، صنوبر ، چیڑ ، لیموں اور سفیدے کے درختوں کے درمیان سے گزریں گے۔ ایسا بھی وقت آئے گا کہ آپ درختوں کی وجہ سے آسمان کو نہیں دیکھ سکیں گے۔ یہاں راستہ پگڈنڈی سے بہت زیادہ کھلا ہو گا۔ اس کے بعد آہستہ آہستہ راستہ تنگ ہوتا جائے گا یہاں تک کہ پگڈنڈی میں تبدیل ہو جائے گا۔ یہاں پر سائن بورڈوں کا خاص خیال رکھیں۔
اوپر سے بہتے نالے کو اپنے بائیں ہاتھ پر رکھیں۔ ایک چھوٹے لکڑی کے پُل سے گزرنے کے بعد آپ کو اوپر سے بڑے جوش خروش سے بہتی آبشار دکھائی دے گی۔ یہ آبشار جھیلوں کے بعد فطرت کے عاشقوں کی سب سے زیادہ مرکز توجہ بننے والی چیز ہے۔ یہاں تصویر اتارنے کی جلدی نہ کریں ۔سڑھیوں سے اوپر چڑھنے کے بعد آپ کو زیادہ اچھا منظر ملے گا۔ تاہم ڈھلوان بہت زیادہ سیدھی ہونے کی وجہ سے آہستہ قدموں سے آگے بڑھیں۔ موسم گرما کے علاوہ یہ سیڑھیاں عام طور پر کیچڑ سے بھری ہوتی ہیں۔ زیادہ پروا نہ کریں فطری ماحول میں کیچڑ سے زیادہ فطری اور خوبصورت اور کیا ہو سکتا ہے؟ بچپن میں ایک گیلی اور نرم مٹی سے کیسے کھیلتے رہے ہیں ہم سب۔
اس کے بعد آپ کی اگلی منزل دلیک چشمہ یعنی منت کا چشمہ ہے۔ اوپر سے نیچے دیکھنے پر جو چشمہ آپ کو نظر آئے گا اس تک پہنچنے میں آپ کو زیادہ وقت نہیں لگے گا اور آپ بھی ایک منت ماننے کے لئے قطار میں لگ جائیں گے۔ یہاں ایک دوسرے سے منسلک سات چشمے ہیں ۔ کسی دور میں نالوں کی شکل میں بہنے والے پانی کو اب چشموں کی شکل دے دی گئی ہے ۔ دلیک چشمے میں سال بھر پانی بہتا رہتا ہے اور کبھی نہیں رکتا ۔ یہاں سات چشموں سے پانی پی کر سات مختلف منتیں ماننا ضروری ہے۔
دلیک چشمے کو پیچھے چھوڑ کر اب ہم سب سے لمبی سیڑھیوں کی طرف بڑھیں گے۔ گیولین چٹانیں یعنی ہنستی چٹانیں دیکھنے کے لئے گزرگاہ سے مختصر وقت کے لئے علیحدہ ہونا پڑے گا۔ یہاں ایک خاص زاویے سے دیکھنے پر ایک ہنستے آدمی کی شکل اختیار کرنے والی چٹانوں کو گیولین کھایا یعنی ہنستی چٹان کا نام دیا گیا ہے۔ انہیں دیکھنے کے بعد آپ دوبارہ اپنے راستے پر آجائیں۔ سیڑھیاں ختم ہونے کے بعد آپ ایک وسیع ہموار جگہ پر پہنچیں گے۔ یہاں زیادہ دیر کا وقفہ نہ دیں کیوں کہ تھوڑی دیر کے بعد آپ نازلی گیول تک پہنچیں گے اور یہ جگہ وقفے کے لئے زیادہ موزوں ہو گی۔ نازلی گیول کے اطراف میں کافی کھلا ہموار حصہ ہے۔ اس ہموار زمین پر بعض اوقات کیمپ لگانے کے لئے جگہ ڈھونڈنا مشکل ہوسکتا ہے۔ اگر آپ کے پاس وقت ہو تو جھیل کے اطراف میں چہل قدمی کر کے خوبصورت تصاویر اتار سکتے ہیں ۔یہاں کچھ وقت گزارنے کے بعد سفر دوبارہ شروع کریں اور اوپر کی طرف چڑھائی کرنا شروع کریں تھوڑی ہی دیر میں آپ انجے گیول اور سازلی گیول تک پہنچیں گے۔
یدی گیول حقیقی معنوں میں ایک جنت ہے ۔ یہاں آپ کو اندازہ ہو گا کہ صرف ایک دن میں ہی متعدد چیزیں کیسے تبدیل ہوتی ہیں اور فطرت کے ساتھ رہنے سے انسان کیسے ہر لمحہ تروتازہ شکل میں زندہ رہتا ہے۔ آپ بھی بالکل درختوں سے جھڑ کر دوبارہ جڑ پکڑنے والے پتوں کی طرح خود کو نیا محسوس کریں گے۔ زندگی کے دوبارہ سے شروع ہونے کو محسوس کریں گے اور زندگی کے ہر موسم بہار میں دوبارہ سے پھلنے پھولنے کی خوبصورت تریں مثالیں آپ کو یدی گیول میں دکھائی دیں گی۔


ٹیگز:

متعللقہ خبریں