عالمی ایجنڈہ - 134

عید الفطر کے فوراً بعد ہی 20 جولائی کو ترکی میں دہشت گردی یکا بہت بڑا حملہ ہوا۔ترکی کے شہر شانلی عرفہ کی تحصیل سوروچ میں ہونے والے دہماکے میں31 افراد ہلاک اور ایک سو سے زائد زخمی ہوگئے

305570
عالمی ایجنڈہ - 134

عید الفطر کے فوراً بعد ہی 20 جولائی کو ترکی میں دہشت گردی یکا بہت بڑا حملہ ہوا۔ترکی کے شہر شانلی عرفہ کی تحصیل سوروچ میں ہونے والے دہماکے میں31 افراد ہلاک اور ایک سو سے زائد زخمی ہوگئے ایک انجمن کے اراکین کی جانب سے کلچر سینٹر کے سامنے کی جانے والی پریس کانفرنس کے دوران اس دہماکے کے ہونے کی اطلاع ملی ہے۔ علاقے میں سیکورٹی انتظامات کا سخت کرلیا گیا ہے۔ حملے کے بعد ہلاک ہونے والوں کو اور زخمیوں کو سوروچ کے سرکاری ہسپتال میں منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ شدید زخمیوں کو شان لی عرفا ہسپتال میں پہنچا دیا گیا ہے۔دھماکے سے اطراف کی عمارتوں کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے ، علاقے میں حفاظتی تدابیر اختیار کر لی گئی ۔متعدد ماہرین کے مطابق شام میں ہونے والی خانہ جنگی میں ترکی کو بھی گیسٹنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ شام میں دہشت گرد تنظیم داعش گزشتہ ایک سال سے پانی کاروائیوں کو جری رکھے ہوئے ہے اور اس دہشت گرد تنظیم نے گزشتہ سال کچھ عرصے کے لیے کوبانی پر قبضہ بھی کرلیا تھا جسے بعد میں کردوں کی جماعت پی وائی ڈی کے عسکریت پسندوں نے داعش کے خلاف مقابلہ کرتے ہوئے اس قبضے کو ختم کیا تھا۔ شام میں ترکی کی سرحدوں کے قریب ہونے والی جھڑپوں سے ترکی بُری طرح متاثر ہو رہا ہے اور اس کے سرحدی علاقوں کو بھی ان جھڑپوں میں جھونکنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
سامعین مرمرہ یونیورسٹی کے شعبہ سیاست اور بین الاقوامی امور کے رکن پروفیسر ڈاکٹر رمضان گیوزین کے اس موضوقع سے متعلق جائزے کو اپ کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔

سوروچ کے واقعے سے پتہ چلتا ہے کہ شام اپنی خانہ جنگی کو اپنے ہمسایہ ممالک تک پہنچانے میں مصروف ہے۔ شام میں جاری خانہ جنگی خود شام کے ہاتھوں سے نکل چکی ہے اور شام ملک بھر میں ہونے والی جھڑپوں سے بُر طرح طرح متاثر ہوچکا ہے۔ دہشت گرد تنظیم داعش نے شام کے مختلف علاقوں میں ڈھیرے ڈال رکھے ہیں اور اب اس تنظیم پر قابو پانا اس کے لیے ممکن نہیں رہا ہے۔ علاقے میں دہشت گرد تنظیم داعش کی کارائیوں پر قابو پانے کے لیے مشترکہ طور پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ ترکی اس سے قبل دہشت گردی کے خاتمے یکے لیے عراق کے ساتھ تعاون کی پیش کش بھی کرچکا ہے۔ اس بارے میں عراق کے وزیر اعظم حیدر العبادی نے اپنے ترک ہم منصب احمد داؤد اولو کے ساتھ ملاقات کے اختتام پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا تھا۔ ملاقات کے دوران فریقین نے سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے تعاون اور خفیہ معلومات کے تبادلے پر اتفاق کیا ہے۔ یاد رہے کہ عراق کی ایک تہائی سرزمین داعش کے زیر کنٹرول ہے۔ سرکاری افواج اور کرد دستے داعش کا مقابلہ کر رہے ہیں اور ان کے ساتھ بین الاقوامی اتحاد دہشتگردوں کے ٹھکانوں پر فضائی حملے جاری رکھے ہوئے ہے اور اب داعش دہشت گرد تنظیم نے ترکی کی سرزمین پر پہلی بار حملہ کیا ہے۔ اس حملے میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 32 اور زخمی ہونے والے افراد کی تعداد 104تک پہنچ گئی ہے۔ سوروچ اور شانلی عرفہ کے ہسپتالوں میں داخل کیے جانے والے زخمیوں کا علاج و معالجہ جاری ہے۔ نائب وزیراعظم نعمان کرتولموش ، وزیر داخلہ صباح الدین اؤز ترک اور وزیر محبت و سماجی بہبود فاروق چیلیک نے ہسپتال میں زخمیوں کی عیادت کی۔اس کے بعد وزیراعظم احمد داؤد اولو نے سوروچ کے دہشت گردی کے حملے میں زخمی ہونے والے افراد کی ہسپتال میں عیادت کی ہے۔ ہسپتال سے روانگی پر اخباری نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حملہ آور کے بارے میں اہم معلومات حاصل ہوئی ہیں اور اس سے پتہ چلتا ہے کہ حملہ آور کا تعلق داعش دہشت گرد تنظیم سے ہے ۔انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو دہشت گردی کے خلاف جدو جہد میں مشترکہ طور پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے سرحدوں کے تحفظ کے بارے میں کہا کہ کل ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں ایکشن پلان پر غور کیا جائے گا۔ ترکی کے وزیر اعظم احمد داود اولو نے کہا ہے کہ ترکی کی حکومت کی حیثیت سے دہشت گردی کے خلاف جدوجہد میں جیسے اب سے پہلے کوتاہی نہیں کی گئی ایسے ہی اب کے بعد بھی نہیں کی جائے گی۔سوروچ میں دہشت گردی کے واقعے سے متعلق اپنے ٹویٹر پیغام میں داود اولو نے کہا ہے کہ "ہم ہاتھوں میں اسلحہ لئے، بموں کے ساتھ قتل عام کرنے والوں کو کل بھی دہشت گرد کہتے تھے اور آج بھی دہشت گرد کہنا جاری رکھیں گے"۔انہوں نے کہا کہ دہشت گرد تنظیم داعش اور اس سے مشابہہ دیگر دہشت گرد تنظیمیں کبھی بھی اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہو سکیں گی۔انہوں نے کہا کہ علاقے میں درپیش بحران اور بدامنی کے باوجود ترکی کو عدم استحکام کی طرف گھسیٹنے کا ہرگز موقع فراہم نہیں کیا جائے گا۔ ترکی آج تک متعدد دفعہ اس سے مشابہہ تحریکی اقدامات کا سامنا کر چکا ہے لیکن ہم نے ملت کی عقل سلیم کی مدد سے ہمیشہ ان سیاہ مقاصد کو ناکام بنایا ہے۔داود اولو نے کہا کہ "آج بھی ہم ملت کی عقل سلیم کی مدد سے ہمارے باہمی اتحاد اور بھائی چارے کو امن اور استحکام کو نشانہ بنانے والے تحریکی اقدامات پر قابو پائیں گے"۔
ابھی آپ نے مرمرہ یونیورسٹی کے شعبہ سیاست اور بین الاقوامی امور کے رکن پروفیسر ڈاکٹر رمضان گیوزین کے اس موضوع سے متعلق جائزے کووائس آف ٹرکی کی اُردو سروس سے سماعت فرمایا۔


ٹیگز:

متعللقہ خبریں