کوچۂ فن و ادب - 27

سچ پوچھیئے تو ذوالفقار ہالیپوتہ کی کتاب "میں نے ڈھاکا اُبھرتے دیکھا"پڑھ کر چنداں خوشی نہیں ہوئی۔میں تو سمجھا تھا کہ ذوالفقار ہالیپوتہ ڈھاکا کے ہوائی اڈے سے مستنصر حسین تارڑ کی طرح باہرنکلیں گے تو کوئی دلفریب حسینہ اپنی زلفِ گرہ گیرکی زنجیر لیے کھڑی ہوگی

379277
کوچۂ فن و ادب - 27

سچ پوچھیئے تو ذوالفقار ہالیپوتہ کی کتاب "میں نے ڈھاکا اُبھرتے دیکھا"پڑھ کر چنداں خوشی نہیں ہوئی۔میں تو سمجھا تھا کہ ذوالفقار ہالیپوتہ ڈھاکا کے ہوائی اڈے سے مستنصر حسین تارڑ کی طرح باہرنکلیں گے تو کوئی دلفریب حسینہ اپنی زلفِ گرہ گیرکی زنجیر لیے کھڑی ہوگی اور پھرہمارا یارجس طرف کا رُخ کرے گا،یہ زنجیر باتدبیربھی دائرہ دردائرہ پھیلتی چلی جائےگی۔بنگالی جادو قدم قدم پر سر چڑھ کر بولے گااور پاکستان سے بچھڑی ہوئی شبنم اور رونا لیلیٰ ایک بار پھر ہمارے قدموں میں آن بیٹھیںگی۔اللہ بخشے قمرعلی عباسی کو، حیات ہوتے تو ضرور کہتے ۔بھلایہ بھی کوئی سفر ہوا کہ شریک ِ سفر کرامت علی اور جتن ڈیسائی جیسے راہ روِ راہ گم کردہ ہوں ، راستہ سجھانے والی کوئی نیلوفر نہ ہو۔
بھائی ذوالفقار ،بھٹکے ہوئے لوگوں کی سنگت میں رہوگے تو خود بھی بھٹکو گے، ہمیں بھی بھٹکائو گے۔ہم ایسے اہلِ ایمان جو ڈھاکا ڈوبتا دیکھ چکے ہیں۔تمہاری بات کا یقین کیسے کر لیں کہ تم نے ڈھاکا اُبھرتے دیکھا ہے۔ہم اپنے ایمان پر قائم ہیں کہ دشمن چاہے کچھ بھی کر لے کبھی ترقی نہیں کرسکتا۔اور یہ جو تم ہمیں بنگابندھو، بنگلا اتہاس، شہید میناراور ڈھاکا وار میوزیم کی سیر کے بہانے یاد دلانا چاہتے ہوکہ ہم نے اپنا بازو اپنے ہاتھ سے کاٹاتھا ۔ہم اس مفروضے کے دام میں آنے والے ہر گز نہیں۔اور وہ جو عجائب گھر میں انسانی کھوپڑیاں سجا کر دنیا کو دکھانا چاہتے ہیں کہ ان کی نسل کشی ہوئی۔میاںیہ تو سیدھی سادی خودکشی تھی ۔اس کا الزام ہم اپنے سر کیوں لیں۔
شیخ ایاز تو کردہ گناہوں کی سزا دنیا میں ہی پا لینے کے بعد رخصت ہوئے ۔اب تم ہمیں یاد دلاتے ہوکہ ون یونٹ ابھی نہیں ٹوٹا۔کہیں لینن کے پیروکار موجودہیں۔کہیں مائو کے حاشیہ بردار ہیں۔کہیں مہاتماگاندھی کی سوچ ہے اور کہیں مولانا آزادکی فکر ۔خیال و خواب کا یہ سلسلہ جب تک نہیں ٹوٹتا ، ون یونٹ نہیں ٹوٹے گااور جس دن ون یونٹ ٹوٹ گیا ، شیخ ایاز عوامی لیگ میں شامل ہو جائیں گے۔
بھائی خدا کا خوف کرو، شیخ ایاز عوامی لیگ کے نہ ہوتے تو شیخ حسینہ انہیں اپنے ملک کے سب سے بڑے سرکاری اعزاز سے کیوں نوازتیں۔خود ہی کہتے ہوکہ شیخ مجیب ، شیخ ایاز کو سندھ کا نذرالسلام کہتے تھے۔بھلا کوئی نذرالسلام بھی پاکستان کا ہو سکتا ہے۔ہم نے تو عبدالسلام تک کو پاکستان کا نہیں رہنے دیا۔آخر تم 1971ء کی جنگ میں کام آنے والے بنگالیوں کی اجتماعی قبروں پر پھول چڑھاکر کیا ثابت کرنا چاہتے ہوکہ یہ پھول پاکستان نے بھیجے ہیں۔ہم کسی دشمن کے لیے پھول نہیں بھیجتے ۔
نوبیل انعام پانے والے ڈاکٹر یونس سے ملتے ہو۔یہ دکھانے کے لیے کہ خون کے دھبے دُھل چکے ۔بے داغ سبزے کی بہار آگئی ۔نہیں بھائی ایسا نہیں۔بے یار و مددگارخواتین کو ارزاں قرضے دے کر خودمختار بنانے سے بہار آتی تو پاکستان میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام متعارف کرانے پر آصف علی زرداری کو بھی نوبیل انعام مل چکا ہوتا۔
یہ گلہ بھی کرتے ہو کہ ڈھاکا ائرپورٹ کا نام ضیاء الرحمٰن ائرپورٹ سے بدل کر جلال الدین ائرپورٹ رکھ دیا گیا ۔پھر سوال اُٹھاتے ہو کہ ہم مسلمانوں کے ساتھ مسئلہ کیا ہے؟کیا تم نےواشنگٹن کے ایک ریسرچ سینٹر کی تیارکردہ وہ رپورٹ نہیں پڑھی جس میں کہا گیا ہے کہ 2070ء تک اسلام دنیا کا سب سے بڑا مذہب بن جائے گا۔اگر ہم اپنی سڑکوں ، گلیوں، محلوں اور عمارتوں کے نام نہ بدلیں گے تو کیسے معلوم پڑے گا کہ اسلام اور مسلمان دونوں رُو بہ فروغ ہیں۔شیخ حسینہ نے ائرپورٹ کا نام بدل دیا تو کیاہوا۔کیا تمہیں یاد نہیں جب ون یونٹ کے بعد جنرل ایوب نے اُردو کو قومی زبان کا درجہ دیا تو بنگالی صبح سویرےجب نیند سے بیدار ہوئے تودیکھتے کیا ہیں کہ ان کی گلیوں ، محلوں اور سڑکوں کے نام بنگالی کی جگہ اُردو میں لکھ دیے گئے تھے اور وہ آنکھیں ملتے رہ گئے کہ آخریہ کون سی بھاشا ہے؟
تاریخ میں جائو گے تو بھٹکتے چلے جائو گے۔ڈھاکا جا کر سلمان تاثیر کو یاد کرنے کا کیا فائدہ؟۔ہم توکسی ملالہ کو بھی نہیں جانتے ۔ چاہے وہ نوبیل انعام ہی کیوں نہ حاصل کر لے۔ نذرالسلام اور شیخ ایاز کے انقلابی نغمے گاکراورترقی کرتے بنگلہ دیش کی جھوٹی سچی کہانیاں سنا کرہمیںخوابِ غفلت سے جگانے کی کوشش مت کرو۔تم نے اگر ڈھاکاابھرتے دیکھ لیا ہے تو ہمیں شرمندگی کے تالاب میں کیوں ڈبونا چاہتے ہو۔
ہمیں شیخ ایاز، نذرالسلام ، فیض احمد فیض ، حبیب جالب اور احمدفراز مت بنائو۔میر ہی کے نشتروں کا اسیر رہنے دو۔
ہوگا کسی دیوار کے سایے کے تلے میر
کیا کام محبت سے اُس آرام طلب کو


ٹیگز:

متعللقہ خبریں