تاریخ میں آج کا دن ۔ 30 جون

تاریخ میں 30 جون کو ہونے والے اہم واقعات

326336
تاریخ میں آج کا دن ۔ 30 جون

30 جون 1908 کو تُنگاسکا کا واقعہ پیش آیا۔ اس روز سائبیریا کے وسطی حصے کے وسیع جنگلاتی علاقے میں ایک شہابیہ گرا جس نے سینکڑوں ہیکٹر اراضی کو متاثر کیا اور متاثرہ علاقے میں تمام جنگل جل گیا اور جاندار ہلاک ہو گئے۔ ہیروشیما پر گرائے جانے والے ایٹم بم سے بیسیوں گنا زیادہ طاقتور اس شہابیے کی پیدا کردہ روشنی سے 800 کلو میٹر کے فاصلے تک دیکھا جا سکتا تھا۔ شہابیے نے ماحول میں شامل ہو نے کے دوران بخارات بن کر گرد وپیش میں مختلف گیسیں چھوڑیں جن کی وجہ سے سائبیریا اور یورپ میں کئی ہفتوں تک آسمان چمکدار رنگ میں رنگا دکھائی دیتا رہا۔ دھماکے سے 19 سال کے بعد جب سائنس دان اس علاقے میں داخل ہو ئے تو انہیں کئی کلو میٹر تک جلے ہوئے درختوں اور شہابیے کے پیدا کردہ گڑھے سے سامنا ہوا۔ اس دھماکے کو تنگاسکا کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے اور اس کے راز سے ابھی تک پردہ نہیں اٹھایا جا سکا۔ موجودہ دور میں ابھی تک روسی، امریکی اور اطالوی سائنس دان یہاں تحقیقات کر رہے ہیں۔


30 جون 1921 کو" حمایت اطفال جمعیت" کا قیام عمل میں آیا۔ موجودہ نام "بچوں کے تحفظ کا ادارہ " کے ساتھ حمایت اطفال کو انقرہ میں قائم کیا گیا۔ اس ادارے کو جنگ نجات کے دوران یتیم ہو جانے والے بچوں کے تحفظ کے لئے اور ان کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے قائم کیا گیا۔ ادارے کے قیام کے ساتھ ترکی کی قومی اسمبلی کے اسپیکر مصطفی کمال اتاترک نے بھی تعاون کیا۔ انقرہ میں حاکمیتِ ملیت نامی روزنامے کے ایک کمرے میں اس دور کی اہم شخصیات میں سے فیوضی چاق مق پاشا، ڈاکٹر عدنان عدوار، ابراہیم ثریا پاشا، مصطفی نجاتی بے، ڈاکٹر رفیق سائیدام، روف بے، انور پاشا اور نادر نادی بے نے یہ ادارہ قائم کیا۔اس وقت یہ ادارہ یتیم بچوں کو مختلف شعبوں میں معاونت فراہم کرنے والے ایک سرکاری ادارے کی شکل اختیار کر گیا ہے۔


30 جون 1936 میں ایتھوپیا کے شاہ ہائیلے سیلاسی نے عالمی حکومتوں سے امداد کا مطالبہ کیا۔ ہائیلے سیلاسی نے اٹلی کے ایتھوپیا پر قبضے کے بعد جمیعت اقوام میں ایک خطاب کیا جس میں انہوں نے عالمی رہنماوں سے امداد کا مطالبہ کیا۔ دوسری عالمی جنگ سے قبل یورپ میں درپیش خلفشار سے فائدہ اٹھاتے ہوئے میسولینی کی یونٹوں نے ایتھوپیا پر قبضہ کر لیا جو 1941 تک جاری رہا ۔ دوسری عالمی جنگ میں اتحادیوں کی طرف سے ملنے والی امداد سے ایتھوپیا کو اٹلی کے قبضے سے نجات ملی۔ ایتھوپیا تاریخ بھر میں اپنی آزادی کا تحفظ کرنے والا اور براعظم افریقہ میں یورپیوں کی طرف سے کالونی نہ بنایا جاسکنے والا واحد ملک ہے ۔ اس کے آخری بادشاہ ہائیلے سیلاسی نے 1974 تک ملک پر حکومت کی۔

30 جون 1948 کو عثمانی سلطنت کے دورِ مشروطیت ثانی کے سوشیالوجسٹ اور سیاست دان پرنس صباح الدین سوٹزرلینڈ میں وفات پا گئے ۔عبدالحمید دوئم کے دور پر تنقید کی وجہ سے انہیں بادشاہ کے دباو کا سامنا کرنا پڑا جس کی وجہ سے وہ 1899 میں فرانس میں رہائش پذیر ہو گئے۔ پیرس میں وہ سیاست دانوں اور سوشیالوجسٹوں کے حلقے میں شامل ہو گئے اور متعدد کتابیں لکھی۔ اپنی تصانیف میں انہوں نے عبدالحمید دوئم انتظامیہ کے مقابل ترک مفکرین کو جمع کرنے اور لبرل افکار کی حمایت کر کےاپنے نظریات سے ایک دور میں عثمانی سیاست پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی۔ انہوں نے جان ترک کانگریس اوّل اور دوئم کا انعقاد کیا۔ پرنس صباح الدین مشروطیت ثانی کے بعد کچھ عرصے کے لئے استنبول واپس لوٹے، اپنے سیاسی اجلاسوں کی وجہ سے انہیں اتحادیوں کے ردعمل کا سامنا کرنا پڑا اور وہ مصر جانے پر مجبور ہو گئے۔ پرنس صباح الدین پہلے ترک سوشیالوجسٹوں میں سے ایک تھے اور وہ سالوں تک "آدمِ مرکزیت " کے نام سے قائم کردہ تھنک ٹینک کے وکیل بھی رہے۔


ٹیگز:

متعللقہ خبریں