تاریخ میں آج کا دن ۔ 23 جون

تاریخ میں 23 جون کو ہونے والے اہم واقعات

316490
تاریخ میں آج کا دن ۔ 23 جون

23 جون 1894 کو فرانسیسی تاریخ دان اور ماہر تعلیم پئیر ڈی کوبرٹن کی زیر قیادت بین الاقوامی اولمپکس کمیٹی کا قیام عمل میں آیا۔ کمیٹی کا مرکزی دفتر سوٹزر لینڈ میں ہیں اور موجودہ دور میں یہ کمیٹی اولپکس کھیلوں کا انعقاد کرنے والی ایک آرگنائزیشن ہے۔ پیرس کی سوربونے یونیورسٹی میں 2000 سے زائد مندوبین کی شرکت سے منعقدہ اجلاس مِں بین الاقوامی اولمپکس کمیٹی کی تشکیل کی گئی اس کے علاوہ اجلاس میں اولمپکس کھیلوں کے بنیادی اصولوں کے بارے میں بھی فیصلہ کیا گیا۔ سرکاری طور پر پہلے اولمپکس کھیلوں کا انعقاد کمیٹی کی تشکیل سے دو سال بعد 1896 میں ایتھنز میں ہوا۔


23 جون 1939 ضلع حطائے سرکاری طور پر ترکی سے منسلک ہو گیا۔فرانس اور ترکی کے درمیان انقرہ مِں طے پانے والے سمجھوتے سے ضلع حطائے سرکاری طور پر ترکی کے ساتھ منسلک ہو گیا۔پہلی عالمی جنگ میں پہلے برطانیہ اور اس کے بعد فرانس نے حطائے پر قبضہ کر لیا اور یہ ضلع ایک طویل عرصے تک سالوں تک فرانسیسی حکمداری میں رہا۔مصطفی کمال اتاترک کی کوششوں کے نتیجے میں لیگ آف نیشن میں ہونے والے فیصلے کے ساتھ حطائے میں ایک غیر جانبدارانہ انتخابات کروائے گئے اور ان انتخابات کے بعد 1938 میں بعض ترک یونٹیں حطائے میں داخل ہو گئیں۔ ترک یونٹوں کے شہر میں داخلے کے بعد دوبارہ کروائے جانے والے انتخابات میں ترکوں کے اکثریت حاصل کرنے سے حطائے اسمبلی کھل گئی اور علاقے کی صدارت کے عہدے پر طائفر سوک مین کو متعین کیا گیا۔ ایک مختصر مدت کے بعد حطائے اسمبلی نے فرانس کے ساتھ ایک سمجھوتہ کیا اور یوں حطائے ترکی میں شامل ہو گیا۔


23 جون 1914 رفاح شیلیبی بحری جہاز قبرص کے کھلے سمندر میں ڈبو دیا گیا۔ رفاح شیلیبی جہاز ترکی کی طرف سے برطانیہ کو آرڈر کردہ آبدوز اور سکوارڈن کو وصول کرنے پر معمور اہلکاروں کو لے کر جا رہا تھا ۔ مرسین سے اسکندریہ جاتے ہوئے ایک نامعلوم آبدوز کی طرف سے اسے قبرص کے جوار میں ڈبو دیا گیا۔ حادثے میں 168 افراد جاں بحق ہو گئے اور یہ واقعہ سانحہ رفاح کے نام سے تاریخ کا حصہ بن گیا۔ اس واقعے کی تحقیق کے لئے ترکی کی قومی اسمبلی نے دعوی دائر کیا ۔ دوسری عالمی جنگ کے دوران جرمنی اور برطانیہ دونوں ترکی کو اپنے ساتھ ملانے کی کوشش میں تھے اور اس دور میں بحر روم کو غیر ملکی آبدوزوں اور بحری جہازوں نے محاصرے میں لے رکھا تھا ۔ ایسی صورتحال میں اس بات کا پتا نہیں چلایا جا سکا کہ رفاح شیلیبی کے ڈوبنے کا سبب کس ملک کی آبدوز بنی ہے۔


23 جون 1960 میں ترکی کے معروف ماہر تعلیم اور دیہی انسٹیٹیوٹس کے بانی اسماعیل حق تون گُچ وفات پا گئے۔ انہوں نے پہلی عالمی جنگ کے مشکل حالات میں ہائی ا سکول تعلیم حاصل کی اور اس کے بعد اعلٰی تعلیم کے لئے جرمنی تشریف لے گئے۔ 1919 میں اناطولیہ واپس لوٹے اور ایسکی شہر معلم مکتب میں استاد کے طور پر کام کا آغاز کیا۔ 1925 میں وہ انقرہ آئے جہاں ان کی تعیناتی بورڈ آف ایجوکیشن میں ہو گئی۔ بورڈ میں وہ مرکزی منتظمین میں سے ایک تھے۔ انہی سالوں میں انہوں نے دیہی انسٹیٹیوٹ کے بنیادی اصول یعنی "کام کے لئے ، کام کے دوران اور کام کے ذریعے تعلیم" کو پیش کیا۔ انہوں نے متعدد اسکولوں اور انسٹیٹیوٹس میں معلم اور ڈائریکٹر کی حیثیت سے فرائض سرانجام دئیے اور 1936 میں دیہی انسٹیٹیوٹس کی بنیاد رکھی۔ مصطفی کمال اتاترک کے حکم سے تون گُچ نے متعدد اضلاع میں دیہی معلم اسکولوں کو کھولا۔ تون گُچ نے اپنی زندگی کو ترک تعلیمی نظام کے فروغ کے لئے اور اسے اعلٰی سطح پر پہنچانے کے لئے کام کرنے کے لئے وقف کئے رکھا۔ لڑکیوں کے ترک تعلیمی نظام میں موئثر مقام حاصل کر سکنے کے لئے بڑے پیمانے پر جدوجہد کی۔ 1954 میں تون گُچ نے اپنی مرضی سے ریٹائرمنٹ لے لی۔


ٹیگز:

متعللقہ خبریں