اقبال اور عاکف ۔ 15

اقبال اور عاکف کے کالم میں مغربی تہذیب کے خلاف تنقید اور تنفر

238497
اقبال اور عاکف ۔ 15

پروگرام " اقبال اور عاکف" کے ساتھ آپ کی خدمت میں حاضر ہیں۔ گذشتہ پروگرام میں ہم نے آپ کے ساتھ اقبال اور عاکف کے ہاں مغربی تہذیب پرتنقید اور اس کی اندھا دھند تقلید سے نفرت کے بارے میں بات کرنا شروع کی تھی جسے ہم آج کے پروگرام میں بھی جاری رکھیں گے۔

اقبال کے خیال میں مغرب میں عالم گیر علم کے ساتھ عالم گیر محبت پیدا نہیں ہوئی اور مغرب کا علم رفتہ رفتہ عشق اور روحانیت سے ایسا بیگانہ ہوا کہ نہ صرف نوع انسانی کے لئے بلکہ تمام کرہ ارضی اور اس پر موجود جمادات و نباتات کے لئے خطرہ ہے۔ اسی وجہ سے یہ تہذیب خود اپنی قاتل ثابت ہو گی فرماتے ہیں۔


تمہاری تہذیب اپنے خنجر سے آپ خود کشی کرے گی
جو شاخ نازک پہ آشیانہ بنے گا ناپائیدار ہو گا


آپ کے نزدیک مغربی تہذیب کی ترقی یک طرفہ ہے یعنی دل سے بے بہرہ ہے لیکن عقل کی پرستار ہے۔ فرماتے ہیں۔


برا نہ مان ذرا آزما کے دیکھ اسے
فرنگ دل کی خرابی خرد کی معموری


انہوں نے مشرقی عوام کو اور خاص طور پر مسلمان اقوام کو بار بار مغربی تہذیب کے خطرات سے آگاہ کیا ہے اور یقین دلایا ہے کہ مغرب کی پیروی ان کے حق میں کسی طرح مفید نہیں ہو سکتی یہی وجہ ہے کہ متعدد مقامات پر افرنگی تہذیب کےاس سیل رواں کے مقابل مولائے یثرب سے مدد کی فریاد کرتے ہیں۔


تو اے مولائے یثرب آپ میری چارہ سازی کر
مری فطرت ہے افرنگی مرا ایماں ہے زناری


ایک اور جگہ فرماتے ہیں


خیرہ نہ کر سکا مجھے جلوہ دانش افرنگ
سرمہ ہے میری آنکھ کا خاک مدینہ و نجف

اقبال کے بعد جب ہم عاکف کی طرف نگاہ ڈالتے ہیں تو آپ بھی مغربی تہذیب کی تقلید پر اقبال ہی کی طرح نالاں نظر آتے ہیں اور اسے مسلمان معاشرے کے لئے اس قدر نقصان دہ خیال کرتے ہیں کہ متعدد مقامات پر مغربی تہذیب کا ذکر کرتے ہوئے آپ کا لہجہ تلخ ہو جاتا ہے۔ کہتے ہیں


تہذیب کہلانے والی وحشت پر لعنت بھیجتے ہیں


اسی طرح ایک اور جگہ پر آپ نے مغربی تہذیب کو مضحکہ خیز مخلوق کہا ہے فرماتے ہیں


تہذیب کہلانے والی اس مضحکہ خیز مخلوق کو دیکھو


جیسا کہ اقبال کو مغربی تہذیب کی بنیاد لادینی پر استوار ہونے کی وجہ سے یہ تہذیب فساد اور بے یقینی کے سوا اور کچھ دکھائی نہیں دیتی۔ فرماتے ہیں۔


سن اے تہذیب حاضر کے گرفتار
غلامی سے بتر ہے بے یقینی

اسی طرح عاکف کے نزدیک بھی مغربی تہذیب نفاق اور تباہی کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے، ایک جگہ پر کہتے ہیں۔


تہذیب تمہیں بہت عرصے سے اپنا غصہ دکھا رہی ہے
پہلے وہ تمہیں ٹکڑے ٹکڑے کرنا اور پھر نگل جانا چاہتی ہے۔


جیسے اقبال مغربی تہذیب کی عریانی اور فحاشی سے نالاں ہیں اسی طرح عاکف بھی اس کے عریاں پن سے خائف ہیں اپنی تصنیف عاصم میں آپ مغربی تہذیب کو فاحشہ کے نام سے پکارتے ہیں۔


تہذیب کہلانے والی فاحشہ کہ جس کی حقیقت بے حیائی ہے


اور پھر ترکی کے ملّی ترانے میں آپ نے مغربی تہذیب کو جانور سے مشابہہ کہا ہے، کہتے ہیں۔


تہذیب نامی وہ جانور کہ جس کا ایک دانت رہ گیا ہے ۔


ٹیگز:

متعللقہ خبریں