ترکی اور پاکستان کے تعلقات پر ایک نظر ۔ 47

لاپور کی میٹرو بس کا جائزہ

141245
ترکی اور پاکستان کے تعلقات پر ایک نظر ۔ 47

دوست ملک ترکی کے تعاون سے پاکستان کے دل شہر لا ہور میں میڑوبس سروس کا آغاز کیا تھا پنجاب کے بڑے شہروں میں محفوظ تیز رفتار اور کم خرچ جدید اور آرام دہ سفر کے لیے پنجاب حکومت نے پنجاب میڑو بس اتھارٹی قائم کردی ہے جسے (پی ایم اے) کے نام سے جانا جاتا ہے جس کا مقصد ماس ٹرانزٹ سسٹم کے تحت چلنے والی میٹرو بس سروس پینل کی تعمیرو ترقی آپریشن اور نظام کی دیکھ بھال کرنا ہے۔
میٹرو بس سروس شاہد رہ سے شروع ہو کر گجو متہ کےآخری بس اسٹاپ تک قائم کردہ میٹروبس سروس لائن ون پنجاب میٹرو بس اتھارٹی کی جانب سے چلایا جانیوالا پہلا سسٹم ہے۔ کراچی کے بعد لاہور پاکستان کا دوسرا بڑا شہر ہے جس کی آبادی ایک کروڑ کے قریب ہے، جاپان کی ایک کمپنی جاپانی انٹرنیشنل کو آپریشن ایجنسی کے تحت لاہور کے شہری دن بھر میں 12 میلن پھیرے لگاتے ہیں۔ جن میں 4 ملین مختصر فاصلوں کے پھیرے جو کہ پیدل اور 8 ملین گاڑیوں کی مدد سے مختصر پھیرے لگائے جاتے ہیں۔ موجودہ دور لاہور میں گاڑیوں کی تعداد میں بھی بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے جو کہ 2001 میں ایک ہزار افراد کے لیے95 گاڑیوں سے بڑھ کر 2008 میں 238 گاڑیوں کی تعداد تک پہنچ چکی ہے اور اس میں مزید اضافے کا امکان ہے اور موٹر سائیکلوں کی تعداد 57 ٪ ہے۔
لاہو کی بڑھتی ہوئی ٹرانسپورٹ کی ضرورت کے مطابق پنجاب کی حکومت نے استنبول میٹرو پولیٹن میونسپیلٹی ایک ترک کمپنی اولاشم کو میٹروبس سسٹم کا ابتدائی ڈیزائن تیار کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ترک کمپنی نے مقررہ وقت سے کم میعاد میں ایک لمبا ٹریک جس کے دونوں جانب لوہے کے جنگلے لگا کر تیار کیا۔
میٹرو بس سسٹم کے ڈیزائن کی خصوصیات
میٹرو بس سروس ٹوٹل 27 کلو میٹر لمبا ٹریک ہے جو گجومتہ سے شروع ہوتا ہوا فیروز پور روڈ ، لیٹن روڈ ، ایم اے او کالج ، لوئر مال ، داتا دربار نیازی چوک سے ہوتا ہوا شاہدرہ تک جاتا ہے ۔
میٹرو بس چلانے کے سڑک کے درمیان 10میٹر چوڑا کوریڈور بنایا گیا ہے یہ راستہ غیر منقسم شدہ دولینوں والا راستہ ہے جس پر 27 بس اسٹاپ بنائے گئے ہیں جن پر آنے جانے کے لیئے الگ الگ پلیٹ فارم بنائے گئے ہیں اور پلیٹ فارم 81میٹر طویل اور 3.5 میٹر چوڑا ہے مسافروں کی آسانی کے لیے ان پلیٹ فارموں تک پہنچنے کے لیے برقی زینے اور پیڈ سٹرین برج بنائے گئے ہیں۔ یہ بسیں عین سلائڈنگ دروازوں کے آگے جا کر رکتی ہیں۔ قذافی اسٹیڈیم سے داتا دربار تک 8.3کلومیٹر کا راستہ سڑک سے اونچا رکھا گیا ہے تاکہ رش والے علاقے میں عام ٹریفک اور میٹرو بس سے ٹریفک جام نہ ہو 64، بسوں کی مدد سے میٹرو بس سروس شروع کی گئی جو کہ ہر 5 منٹ بعد اپنے پلیٹ فارم پر پہنچ جاتی ہے بس کے ٹریک پر بس کی رفتار 60کلومیٹر فی گھنٹہ مقرر کی گئی ہے۔

کرایہ وصولی کا جدید نظام
کرایہ وصولی کے لیے اس کا اپنا جدید نظام متعارف کرایا گیا ہے اس کے لیے انفارمیشن ٹیکنالوجی استعمال کی جاتی ہے۔ یہ سسٹم ادائیگیاں وصول کرنے اور کرائے کا انتظام کرنے کے قابل بناتا ہے اس نظام کے تحت ٹکٹ چیک کرنے والے اسٹاف کی ضرورت نہیں پڑتی اور اس میں خرد برد کرنے کے امکان کو بھی کو دور کیا گیا ہے جبکہ ایک کارڈ سسٹم بھی متعارف کروایا گیا ہے جس میں روزانہ کے مسافر لائن میں لگے بغیر اپنے کارڈ میں یکمشت رقم ڈلوا کر اپنے قیمتی وقت کو بچا سکتے ہیں۔
بس کا شیڈول
بس کا شیڈول سسٹم اور بس کی معلومات رکھنے کے اور ٹھیک وقت پر بس کے متعلق معلومات بس اسٹیشن کنٹرول تک ٹیلی میٹری کے لیے بھیج دیتا ہے اور لاہور میں قائم عرفہ سافٹ وئیر ٹیکنالوجی پارک آپریشن کنٹرول سسٹم کے تحت روٹ شیڈول اور بسوں کے روٹ آپریشن میں کافی مد د کر رہا ہے۔
مسافروں کی معلومات کے لیے
بس کے مسافروں کے لیے پیسنجر انفارمیشن ٹیکنالوجی کے تحت بس میں آنےوالے اسٹیشن اور آنے والے اسٹیشن کا نام کمپیوٹر ریکاڈنگ کے ذریعے پکارا جاتا ہے اور بس میں مختلف جگہ اسٹیشنوں کے نام ترتیب وار خوبصورت تحریری انداز میں لکھے ہوئے ہیں۔

ٹرانسپورٹ انٹیلیجنٹ سسٹم
میٹرو بس کا انٹیلیجنٹ ٹرانسپورٹ سسٹم بس کے آپریشن کو آسان بناتا ہے بسوں کے چلنے والے ٹریک پر 8عد د سگنل والے مقامات پر بسیں سگنل کنٹرول وصول کرتی ہیں تاکہ فرائض صحیح طور انجام دیے جاسکیں۔
آل کنٹرول سسٹم
معیاری کیمرہ سرویلنس سسٹم خاص طور پر میٹرو بس کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے تمام اسٹیشنوں پر کیمرے نصب کیے گئے ہیں یہ پورا ڈیزائن اس طرح سے تیار کیا گیا ہے کہ کنٹرول مرکز سے تمام اسٹیشنوں کو کنٹرول کرنے کے ساتھ ساتھ ان پر نظر رکھی جاسکے۔
کُل 27 اسٹیشن کی لمبائی 27 کلو میٹرہے اور نشتر کالونی پر ایک ڈپو قائم کیا گیا ہے جو کہ 18 ایکڑ رقبے کی مسافت پر پھیلا ہے جس میں 2 ٹرمنیل ہیں جہان سے میٹروبس کا آغاز اور اختتام ہوتا ہے اس پٹی پر چورنگیوں کی تعداد 5 ہے اور کوریڈور پر 8 انٹر سیکشنز سگنلز بھی نصب کیے گئے ہیں۔
لاگت
پراجکیٹ کی تخمینی لاگت 30 ارب روپے ہے بسوں کی تعداد 64 ہے جو کہ آپس میں جڑی ہوئی ہیں بسوں میں روزانہ 130.000 مسافروں کا اندازہ ہے، جبکہ زیادہ سے زیادہ 160.8669 مسافروں نے سفر کیا ہے اور جس دن سے بس سروس کا آغاز ہوا اس دن سے لے کر آج تک 80ملین مسافروں نے سفر کیا میٹرو بس سروس کے 280 (کے وی اے) کے اپنے جنریٹر ہیں جن کی تعداد 30 ہے۔ ہر بس اسٹاپ پر ایک ٹک شاپ جسے ہم کینٹین کہہ سکتے ہیں موجود ہے ٹوٹل ٹریک میں 664 سلائیڈنگ دروازے ہیں جو کہ ہر اسٹیشن پر خودکا ر نظام سے کھلتے اور بند ہوتے ہیں، ہر پلیٹ فارم پر ایک ٹکٹ وائنڈنگ مشین ہے جن کی تعداد 42 ہے۔
ترکی کے تعاون سے میٹرو بس سروس کا آغاز 10فروری 2013کو باقاعدہ کردیا گیا۔اہل لاہور کےلیے منہگائی کے دور میں صرف 20 روپے کے خرچ سے ایئرکنڈیشن بسوں میں ایک لمبا فاصلا طے کرنا ایک خواب تھا۔ جسے پنجاب حکومت نے ترک قیادت کے ساتھ مل کر پورا کر دکھایا۔ لاہور کے بعد دیگر شہروں مثلا اسلام آباد پنڈی اور ملتان میں بھی میٹرو بس کی پلا نگ جاری ہے۔
ترکی اور پاکستان کے درمیان تعلقات ہمیشہ شاندار رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ ہمیں ان پر فخر ہے کہ یہ تعلقات آج بھی قائم ہیں، ترکی کی تیزرفتار ترقی ایک رول ماڈل کی حیثیت رکھتی ہے دو برادر جمہوری ریاستیں ہونے کی وجہ سے پاکستان اور ترکی ہر شعبے میں معاشی اور اخلاقی، ادبی و امدادی روابط کے علاوہ ترقی کے روابط پربھی گہری نطر رکھے ہوئے ہیں۔
محمد ناصر اوپل


ٹیگز:

متعللقہ خبریں