ترکی اور تعلیم - 47

اب ہم آپ کو شانلی عرفہ کے لیے فخر کی حیثیت رکھنے والی یونیورسٹی " حران یونیورسٹی" لیے چلتے ہیں تاکہ اس یونیورسٹی کے بارے میں آپ کو معلومات فراہم کی جاسکے۔ اس یونیورسٹی کے بارے میں یونیورسٹی کے ریکٹر پروفیسر ڈاکٹر ابراہیم حلیل متلو روش

211420
ترکی اور تعلیم - 47

انسانی دماغ ایک چکی کی مانند ہے۔ اگر اس کے اندر کچھ نہیں بھی ڈالیں گے تو پھر بھی یہ چکی کی مانند چلتا رہتا ہے۔
ہم نے اپنے پروگرام کا آغاز عالمِ اسلام کے چودہویں صدی کے عظیم مفکر ابنِ خلدون کے قول سے کیا ہے اور اس پروگرام کو اس عظیم مفکر کے قول سے الہام لیتے ہوئے جاری رکھتے ہیں۔
آج ہم آپ کو ترکی کے جنوب مشرقی علاقے میں انسانی تہذیب کے ابتدائی دور سے تعلق رکھنے والے شہر شانلی عرفہ لیے چلتے ہیں تاکہ اس شہر میں غیر ملکی طلبا کو فراہم کی جانے والی سہولتوں سے متعلق آگاہی حاصل کی جاسکے ۔
شانلی عرفہ کی تاریخ گیارہ ہزار سال قبل تک پھیلی ہوئی ہے اور یہ انا طولیہ کے قدیم ترین شہروں میں سے ایک ہے۔ آرکیالوجی کی تاریخ میں " قابلِ برکت خلیل" کے نام سے مشہور یہ شہر میزوپوٹامیہ کے سنگم پر واقع ہونے کی وجہ سے ثقافتی شاہکاروں سے مالا مال شہر ہے۔
تاریخی " حران" شہر سے 44 کلو میٹر جنوب مشرق کی جانب واقع عرفہ شہر تاریخ میں کئی ایک واقعات کا بھی مرکزی کردار رہا ہے۔ حران شہر ایک دور میں اموی مملکت کا بھی دارالحکومت رہا ہے لیکن اس شہر کو شہرت اسلام کی اشاعت سے قبل علم کی روشنی پھیلانے کی وجہ سے حاصل ہوئی تھی۔ اُس دور میں یہاں پر موجود حران اسکول جو کہ ایک یونیورسٹی کے معیار کا تھا میں آسٹرونومی ، طب، ریاضی ، فلسفے اور مذہب جیسے شعبوں میں تعلیم فراہم کی جاتی تھی۔حران کا علاقہ موجودہ دور میں سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔
سامعین، آئیے اب ہم آپ کو شانلی عرفہ کے لیے فخر کی حیثیت رکھنے والی یونیورسٹی " حران یونیورسٹی" لیے چلتے ہیں تاکہ اس یونیورسٹی کے بارے میں آپ کو معلومات فراہم کی جاسکے۔ اس یونیورسٹی کے بارے میں یونیورسٹی کے ریکٹر پروفیسر ڈاکٹر ابراہیم حلیل متلو روشنی ڈالتے ہوئے کہتے ہیں کہ:
"سنہ 2007 سے اس یونیورسٹی کے ریکٹر کے طور پر فرائض سنبھالنے کے وقت اس یونیورسٹی میں تین فیکلٹیز، 4 ہائی اسکول، ایک میوزیکل انسٹیٹیوٹ اور چھ ریسرچ اینڈ پریکٹیکل سینٹرز موجود تھے جبکہ اس وقت طلبا کی تعداد سات ہزار اور اساتذہ کی تعداد دو ہزار تھی۔ اس یونیورسٹی کا ایک کیمپس عثمان بے میں بھی قائم کیا گیا ہے۔
موجودہ دور میں اس یونیورسٹی میں دس فیکلٹیز ، پانچ ہائی اسکولز، ایک میوزیکل انسٹیٹیوٹ ، گیارہ پروفیشنل ہائی اسکولز، بارہ ریسرچ اینڈ پریکٹیکل سینٹرز ہیں جبکہ طلبا کی تعداد اکیس ہزار تک پہنچ گئی ہے ۔ ہماری یونیورسٹی میں ریسرچ پروگراموں میں سو فیصد سے زیادہ ہوا ہے۔ اسی عرصے کے دوران قائم ہونے والی دیگر یونیورسٹیوں کے مقابلے میں حران یونیورسٹی نے بڑی تیزی سے ترقی کی ہے اور اس کے طلبا کی تعداد میں بے حد اضافہ ہوا ہے۔ حران یونیورسٹی میں 2011-2012 تعلیمی سال کے دوران غیر ملکی طلبا کو تعلیم فراہم کرنے کے مواقع فراہم کیے گئے ہیں اور اس طرح گلوبل دنیا میں اس یونیورسٹی نے اعلیٰ مقام حاصل کرنے کے لیے اپنی کوششوں کو جاری رکھا ہوا ہے۔ "
ہم نے جناب ریکٹر سے سے یہ سوال کیا کہ " غیر ملکی طلبا کیونکر شانلی عرفہ اور حران یونیورسٹی کو ترجیح دیں گے تو انہوں نے ہمارے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ:
"انسانی تاریخ کے ابتدائی دور سے تعلق رکھنے اس شہر جو کہ پیغمبروں کی سرزمین کے نام سے بھی مشہور ہے اس شہر میں انسانی تاریخ کی پہلی عبادت گاہ بھی موجود ہے۔ عام طور پر اس شہر کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہاں پر ہی تاریخ کو نئے سرے سے رقم کیا گیا ہے۔ ہمارے دور سے گیارہ ہزار سال قبل عرفہ شہر سے نزدیک گیوبیک لی کی چوٹی پر عبادت گاہ کو تعمیر کیا گیا ہے۔ یہاں ہی انسان نے گندم اور جو کو بونا بھی شروع کیا تھا ۔ بعد میں اسی مقام کو ایک سنگم کی بھی حیثیت حاصل ہوگئی۔ یہیں ہی سے انسان نے باقاعدہ آباد ہونے کے نظام کو متعارف کروایا۔ یہاں ہی پہلے انسانی آئین کو تحریر کیا گیا۔ دنیا کی پہلی یونیورسٹی حران یونیورسٹی اسی علاقے میں قائم کی گئی۔ مستقبل کو تابناک بنانے والے ال بطانی- جابر بن خیام ، ابنِ تمیہ-ثابت بن قرعہ کی طرح کی عظیم شخصیات یہاں ہی سے پروان چڑھیں۔
سینکڑوں سال گزر جانے کے باوجود اس قدیم تہذیب نے اپنی مشعل کو سنہ1992 میں دوبارہ سے روشن کیا اور اس یونیورسٹی کا مو ٹو یا علامت ہے" علم کی روشنی سے شخصیات کو پروان چڑھانا" اور اسی موٹو اور علامت کے تحت ریسرچ کا سلسلہ جاری ہے۔
علم کی روشنی سے علاقے کو منور کرنے کے لیے اس یونیورسٹی کو بائیس سال قبل قائم کیا گیا اور آج یہی یونیورسٹی اس پورے علاقے کو علم کی روشنی کو پھیلانے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ "
حران یونیورسٹی کے بارے میں آئندہ ہفتے بھی معلومات فراہم کرنے کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔ اب ہمیں اس وقت تک کے لیے اجازت دیجیے۔ اللہ حافظ


ٹیگز:

متعللقہ خبریں