ترکی کی تاریخی،سیاحتی و ثقافتی اقدار41

ایسکی شہر،کائیسری اور قرق قلعے تاریخ اور جدت پسندی کےحامل امتزاج کے شہر

157020
ترکی کی تاریخی،سیاحتی و ثقافتی اقدار41

وسطی ترکی میں واقع انقرہ،قونیہ اور نو شہر کے علاوہ بعض دیگر شہر بھی سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنتے ہیں۔ ان کے درمیان ایسکی شہر، قرق قلعہ اور کائیسری بھی حالیہ دنوں میں سیاحتی اعتبار سے کافی دلچسپی کے حامل شہر ہیں۔ یہ تمام شہر اپنی فطری و تاریخی تہذیب سے ہر طرح کے ذوق کے حامل افراد کو مخاطب کرتے ہیں۔ اس علاقے میں ہوا خشک ہوتی ہے اسی وجہ سے یہاں ہریالی ذرا کم ہے ۔
ایسکی شہر میں فریگیوں سے وابستہ کھنڈرات بھی حالیہ دنوں میں غیر ملکی سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنےہوئے ہیں جن کے درمیان یازل قایا کی فریگی وادی کو ترک حکو مت نے زیر تحفظ علاقہ قرار دے رکھا ہے علاوہ ازیں سیوری حصار نامی تحصیل میں واقع پیسینوس کے یہ کھنڈرات مذہبی اعتبار سے بھی کافی اہم ہے ۔ اس کے علاوہ جسٹینان پولس اور ساٹرانوس اورین کے مقامات کی بھی مقامی افراد سیر کرتےہیں۔ سید غازی نامی تحصیل میں بازنطینی، سلچوک اور عثمانیوں سے وابستہ آثار بھی قابل دید مقامات میں شامل ہے ۔ علاقے میں علاج معالجے کے مقصد کے تحت آنے والوں کےلیے بھی گرم پانی کے چشمے موجود ہیں۔ اس کے علاوہ شہر کے ا طراف میں پکنک منانے کےلیے بھی کافی مقامات دستیاب ہیں کہ جن میں حصار جہ ، قاراتاش، شلشلہ قالاباک،باداملک مشہور ہیں۔
قرق قلعے میں حطیطی،فریگی، پارس اور رومی ادوار کے آثار بھی دیکھنے کو ملتے ہیں جبکہ حسن دیدے نامی علاقے میں انگوروں کی بہتات کی وجہ سے شراب کشید کرنے کا کارخانہ بھی قائم ہے ۔ شہر میں مشین کیمیا انڈسٹری کے زیر سایہ ایک اسلحے کا عجائب خانہ بھی موجود ہے کہ جس میں چودہویں صدی سے اب تک مختلف اسلحے کے نمونے رکھے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ علاقے میں ہویوک لار، مزار اور مساجد بھی قابل دید مقامات میں شامل ہیں۔ سولاک یورت تحصیل کے قریب واقع قوزلو کا تاریخی شہر اور کیسکین نامی تحصیل میں واقع جریت قلعہ کی قبریں تاریخی اعتبار سے سیر کے قابل مقامات ہیں۔ علاقے میں سلجوکی دور سے وابستہ ایک پل بھی موجود ہے کہ جس کی بعد کے دور میں معمار سنان نے مرمت کروائی تھی ۔
رومی فرماں روا سیزر کے نام سے متاثرہ کائسری شہر بھی اپنے محلات اور دیگر ثقافتی اقدار کی وجہ سے مشہور ہے۔شہر میں وا قع قلعہ ،خواند خاتون کلیہ ، عجائب خانے ،اولو جامع مسجد اور دیگر مذہبی مقامات یہاں کے قابل دید مقامات میں شامل ہیں۔ علاوہ ازیں ،قل تیپے میں واقع تاریخی حطیطی شہر کانیس چار ہزار سالہ تاریخ کا حامل ایک پرانا تجارتی مرکز ہے کہ جہاں کیلوں سے پلیٹوں پر نقش و نگاری کا فن کافی مشہور ہے جن کے نمونے کائیسری اور انقرہ کے عجائب خانوں میں رکھے گئے ہیں۔


کائیسری کسی زمانے میں سلجوکیوں کا اناطولیہ میں مرکز تھا اس وجہ سے شہر میں ان ادوار سے وابستہ کافی تاریخی مقامات شامل ہیں جن میں بارہویں صدی میں تعمیر کردہ اولو جامع مسجد دانش مند ریاست کے فن معماری کا اعلی نمونہ ہے ۔ اس مسجد میں پتھر کا کام انتہائی نفاست سے کیا گیا ہے کہ جس کے مغربی جانب چینی کے کام سے سجا مینار ہے جو کہ کافی خوبصورت ہے ۔ اسی ریاست کے دور میں گوُلُوک جامع مسجد بھی واقع ہے جو کہ تقریباً ایک ہی دور میں تعمیر کروائی گئی تھی ۔ تاریخی دستاویز سے پتہ چلتا ہے کہ اس مسجد کی بعد کے دور میں مرمت مظفر الدین محمودکی بیٹی آتسوز ایلتی خاتون نے کروائی تھی ۔ چودہویں صدی میں آنے والے ایک زلزلے کے بعد اس مسجد کی مرمت کا سہرا گولوک شمس الدین کو جاتاہے جس کی وجہ سے اسےمقامی عوام گولوک مسجد کے نام سے پکارتی ہے۔
پتھروں سے آراستہ محرابوں کی تعداد بھی اس شہر میں کافی ہے ۔ کائیسری میں چینی کاری سے آراستہ صرف ایک محراب موجود ہے جو کہ غالباً تیرہویں صدی میں تعمیر کی گئی تھی ۔ اس محراب پر فیروزہ اور جامنی رنگوں کی چینی سے رومی طرز کی نقش و نگاری نظر آتی ہے ۔
کائیسری میں سلجوکی دور سے وابستہ گنبد بھی کثیر تعداد میں موجود ہیں۔ علا و الدین قے قبات کی اہلیہ ماہ پری خواند خاتون کا گنبد یہاں پر قابل ذکر ہے کہ جس کی نقش و نگاری دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے ۔یہ گنبد کائسیری -تالاس میں واقع ہے کہ جس میں تراشے ہوئے پتھروں کا بخوبی استعمال کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ایک دیگر گنبد بھی موجود ہے جسے گھومنے والا گنبد کہا جاتا ہے۔ اس گنبد کے شمالی جانب موجود دروازہ دور حاضر میں کافی خستہ حالت میں نظر آتا ہے کہ جس پر مختلف قسم کی شبیہات کندہ ہیں۔
یوزگات حطیطی ریاست کے صدر مقام حاطو شاش سے قریب ہونے کی وجہ سے خاص کر غیر ملکی زائرین کی توجہ اپنی جانب مرکوز کرواتا ہے ۔ یہاں پر قر قینیز کے کھنڈرات ، بویوک نفس ، چیشکا ، زیر زمین شہر اور علی شار قابل دید مقامات ہیں۔ شہر میں دو عجائب خانے موجود ہیں جن میں کاشانہ نظام اولو اور قارسلی اولو کی حویلی مشہور ہیں۔ ترک فن معماری کی اعلی مثال کے طور پر یہاں چاپان اولو جامع مسجد اور باش چاوش جامع مسجد بھی زیارت کے لائق مقامات میں شامل ہیں۔


ٹیگز:

متعللقہ خبریں