ترکی کی تاریخی ،سیاحتی و ثقافتی اقدار 26

127063
ترکی کی تاریخی ،سیاحتی و ثقافتی اقدار 26

ضلع نو شہر ترکی کے وسطی اناطولیہ کے علاقے میں واقع ہے جس کی حدود کائیسری ، یوزگات ، کر شہر اکسرائے اور نیعدے موجود ہیں۔ نو شہر کا موسم گرمیوں میں گرم اور سردیوں میں خشک ،سرد اور بارانی گزرتا ہے ۔ نو شہر میں واقع اورگوپ اور آوانوس اہم سیاحتی مراکز میں شمار ہوتے ہیں،نو شہر میں ارجیئس اور حسن داع جیسے آتش فشاں پہاڑوں کی تعداد دس ملین سال ہے جو کہ مختلف ادوار میں لاوا اگلنے کے باوجود ایک منفرد شکل اختیار کر چکے ہیں جو کہ سیاحوں کی توجہ کا باعث بنتی ہے ۔
کاپادوکیا کا علاقہ نو شہر ضلع کے وسیع رقبے پر پھیلا ہوا ہے ۔ علاقے میں پرانے وقتوں کے دوران قدیم تنج، حطیطی، فریگی اورلیدیا تہاذیب کا اثر رہا ہے۔ جس کے بعد پارس قوم نے اس علاقے پر حکمرانی کی جنہوں نے اس کا نام کاتپاتوکیا رکھا جس کے معنی خوبصورت گھوڑوں کا شہر تھا ۔ علاقے میں پارس دور کی حکمرانی تین سو تینتیس صدی قبل مسیح میں سکندر اعظم کی فوج کے ہاتھوں شکست کھانے کے بعد ختم ہو گئی ۔ کاپادوکیا سترہویں صدی میں رومیوں کے ہاتھوں میں چلا گیا جس کے بعد یہاں مسیحیت کی تبلیغ شروع ہو گئی۔
بازنطینی دور میں یعنی چھٹی صدی میں علاقے میں ہون قوم کی آمد شروع ہو گئی جس کے بعد یہاں سن چھہ سو پانچ میں ساسان قوم کا قبضہ ہو گیا ۔ بعد ازاں یہاں عرب وارد ہوئے جن کے حملوں سے بچنے کےلیے مقامی عیسائیوں نے یہاں پر چٹانوں کو تراشتے ہوئے شہر قائم کیے ۔ سن ایک ہزار اکہتر میں ہونے والی مالاز گیرت جنگ کے بعد علاقے پر سلچوک قوم کا قبضہ ہو گیا کہ جنہوں نے یہاں کی آبادی کے مذہبی اعتقاد کا پوری طرح احترام کیا جس کی بہترین مثال یہاں موجود پرانے گرجا گھر ہیں، بعد ازاں اٹھارویں صدی میں اس علاقے کو غیر ملکی سیاحوں نے بیرونی دنیا میں متعارف کروانے کا بھی فریضہ اداکیا ۔
ارگوپ سے سات کلومیٹر کے فاصلے پر گوریمے نامی وادی ہے کہ جہاں چوتھی صدی سے تیرہویں صدی تک گرجا گھر سر گرم عمل رہے ۔ گوریمے میں واقع قدیم آثار اور کھلی ہوا کے عجائب خانے کو یونیسکو کی عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔
عجائب خانے کے داخیت دروازے کے قریب موجود ایک اونچی چٹان پر گرجا گھر موجود ہے جو کہ گیارہویں صدی کے اوائل میں تعمیر کیا گیا تھا ۔ چھۃ منزلہ اس گرجا گھر تک رسائی سیڑھیوں کے ذریعے کی جا سکتی ہے جبکہ وہاں ایلمالی نامی ایک دیگر گرجا گھر بھی موجود ہے جس کے نو گنبد ہیں کہ جو بارہویں اور تیرہویں صدی میں تعمیر کیا گیا تھا ۔
چوکور شکل میں ایک دیگر گرجا گھر ہے جس کا نام یلان لی ہے جو کہ گیارہویں صدی میں تعمیر کیا گیا تھا ۔ اس گرجا گھر میں عیسائیت کے بعض اہم روحانی پیشواوں سمیت حضرت عیسی اور حضرت مریم کی شبیہات بھی دیکھی جا سکتی ہیں۔
عجائب خانے کے جنوب مغرب میں واقع ایک چٹان پر آٹھ گرجا گھر ، پرانی قبریں اور گودام موجود ہیں کہ جہاں سے چھوٹے چھوٹے پائیدانوں کے ذریعے تاریک گرجا گھر پہنچا جا سکتا ہے۔ اس گرجا گھر کی دیواروں اور چھتوں پر حضرت عیسی کی پیدائش ، ان کا باپتست ،القدس کی جانب روانگی ، صلیب پر چڑھنے سے قبل کی آخری ضیافت اور خدا کی جانب زندہ اٹھ جانے کے مناظر کو تصویری شکل دی گئی ہے ۔
گوریمے وادی کے شمال میں واقع چاریکلی نامی گرجا گھر ہے جس کے اندر حضرت عیسی کی زندگی کو تصویری شکل میں بیان کیا گیا ہے یہ گرجا گھر بھی گیارہویں صدی کی تعمیرات میں شمار ہوتا ہے۔
نو شہر سے اٹھارہ کلومیٹر کے فاصلے پر شمال میں آوانوس کاپادوکیا کی قدیم ترین آبادیوں میں شمار ہوتا ہے کہ جہاں کھلی ہوا کا عجائب خانہ ، گرجا گھر، مسافر خانہ اور دیورنت وادی قابل ذکر مقامات ہیں۔
یہاں موجود عجیب الخلقت نوکیلی چٹا نیں ہیں جو کہ نویں اور تیر ہویں صدی میں عیسائیوں کے اہم مذہبی مراکز میں شمار ہوتی ہیں۔ علاقے کے چھہ شہروں میں شمار قائماکلی کا زیر زمین شہر آٹھ منزلہ حطیطی دور میں آباد کیا گیا تھا کہ جسے رومیوں اور بازنطینی ادوار میں آس پاس کے علاقوں کو وسعت دیتے ہوئے قائم کیا گیا تھا ۔
کاپادوکیا میں سیاحت کو فروغ صرف قدرتی و ثقافتی لحاظ ہی سے نہیں بلکہ روایتی دست کاریاں بھی اس شعبے میں کافی اہمیت کی حامل ہیں۔ مٹی کے برتنوں کے حوالے سے آوانوس کی تحصیل کافی نام رکھتی ہے جبکہ اورگوپ کے دستی قالین بھی اپنی مثال آپ ہیں۔ دریں اثنا ، قیمتی پتھر اونیکس سے بنے ہوئے گلدان، ایش ٹرے اور شطرنج سمیت بعض اشیا بھی یہاں کی اہم سوغاتوں میں شمار ہوتی ہیں۔


 


ٹیگز:

متعللقہ خبریں