نامور ترک شخصیات - 24

نوری بلگے جیلان

109192
نامور ترک شخصیات - 24

ہم اپنے اس پروگرام میں نامور ترک شخصیات کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔بلا شبہ ملک کو متعارف کروانے ،ثقافتوں کواجاگر کرنے اور معاشرتی اثرات کی حدود کو پھلانگتے ہوئے دنیا کے دور دراز کے ممالک تک رسائی حاصل کرنے میں بلا شبہ سینما بڑا اہم کردار ادا کرتا ہے۔ سینما کا شعبہ بے روزگار لوگوں کو روزگار فراہم کرنے کے لحاظ سے بڑی اہمیت کا حامل شعبہ ہے اور جس ملک میں سینما کے شعبے کو ترقی حاصل ہوگی وہاں پر پر مالی لحاظ سے بھی استحکام قائم ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ ترقی یافتہ ممالک میں سینما کو بڑی اہمیت دی جاتی ہے۔
جب ہم ترکی کے سینما کا ایک جائزہ لیتے ہیں تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ حالیہ کچھ عرصے کے دوران ترکی میں تیار کیے جانے والے ڈرامے دنیا بھر میں مقبولیت حاصل کررہے ہیں۔ اور پھر انہی ڈراموں کی بدولت ترکی ان ممالک پر اپنے گہری چھاپ بھی لگا رہا ہے اور وہاں کے لوگوں کو ترکی کے بارے میں آگاہی بھی فراہم کر رہے ہیں۔اس سے ترکی کی سینما یا پھر فلم کے میدان میں ہونے والی ترقی کی بھی عکاسی ہوتی ہے۔
سامعین جب موضوع سینما ہی کا چل نکلا ہے تو آج کے اس پروگرام میں حالیہ دنوں سینما کی دنیا میں ابھر کر ایک بار پھر سامنے آنے والے اورکئی ایک ایوارڈ حاصل کرنے والے نوری بلگے کے بارے میں معلومات فراہم کرنا چاہتے ہیں۔
اپنی تمام فلموں کے ذریعے دنیا بھر میں شہرت حاصل کرنے والے فلم ڈائریکٹر نوری بلگے جیلان 26 جنوری 1959 میں استنبول میں پیدا ہوئے۔ نوری بلگے جیلان جب ابھی دو سال ہی کے تھے کہ ان کے والد امین جیلان جو کہ ایگریکلچرل ریسرچ انسٹیٹویٹ میں انجنئیر کے طور پر فرائض ادا کررہے تھے کی پوسٹنگ چناق قلعے ینی جے میں ہونے کی وجہ سے انہوں نے بھی اپنا بچپن وہیں گزارہ۔ سن 1969 میں ان کی بڑی بہن کے کالج میں داخلہ لینے کی وجہ سےنوری بلگے اپنی والدہ اور بڑی بہن کے ہمراہ واپس استنبول چلے آئے اور انہوں نے کچھ عرصہ اپنے والد سے دور گزارہ۔ چوتھی جماعت تک ینی جے میں قیام کرنے والے نور ی بلگے جیلان نے کالج کی تعلیم استنبول بیکر کھوئے میں حاصل کی۔
نوری بلگے نے ترکی میں سن 1976 میں ہونے والے ہنگاموں کے دوران ہی استنبول ٹیکنیکل یونیورسٹی میں داخلہ لے لیا لیکن شہر بھر میں ہونے والے مظاہروں کی وجہ سے ا ن کی یورسٹی میں تعلیم کا سلسلہ منقطع ہوتا رہا جس کی وجہ سے انہوں نے یہاں پر دو سال تک تعلیم جاری رکھنے کے بعد باسفورس یونیورسٹی کے الیکٹرونک شعبے میں داخلہ لے لیا اور یہاں پر ہی انہوں نے فوٹو گرافری کے کلب کی بھی رکنیت حاصل کرلی اور یہاں ہی سے ان کی فنی زندگی کا آغاز ہوا۔ انہوں نے اس دوران اختیاری مضمون کے طور پر سینما کا انتخاب کرلیا ۔ کو ہ پیمائی اور شطرنج کے کلبوں کی بھی انہوں نے رکنیت حاصل کرلی اور آخر کار سن 1985 میں یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہوئے اور پھر پہلے لند ن اور بعد میں کھٹمنڈو چلے گئے۔ انہوں نے اس کے بعد کچھ عرصہ انقرہ میں لازمی فوجی ٹریننگ مکمل کی۔ بعد میں انہوں نے معمار سینان یونیورسٹی میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی ۔
نوری بلگے جیلان نے سینما کے میدان میں عملی طور پر قدم اس وقت رکھا جب انہوں نے مہمت ایرلماز کی مختصر دورانیے کی فلم میں ایک کریکٹر ادا کیا۔ لیکن انہوں نے فلموں میں حصہ لینے کی بجائے فلم کی تکنیک اور اس کو پروڈیوس کرنے کے عمل میں گہری دلچسپی لینا شروع کردیا۔ انہوں نے اس سلسلے میں سب سے پہلے اپنے مالی امکانات میں رہتے ہوئے ایک کیمرہ خرید لیا اور بعد میں روس سے خریدئے ہوئے سازو سامان اور ٹی آر ٹی کی جانب سے فراہم کردہ فلموں کے ساتھ مختصر دورانیے کی" کوزہ " نامی فلم بنانا شروع کردیا ۔یہ فلم نوری بلگے کے لیے پہلی فلم ہونے کے باوجود اس فلم کو کانز فلم فیسٹویل میں پہلی ترک فلم کے طور پر نمائش کے لیے پیش کیا گیا۔
نوری بلگے نے دو سال بعد سن 1997 میں " قصبہ" نام کی طویل دورانیے کی فلم تیار کی ۔ اس کے بعد انہوں نے" ماہ مئی کی دشواریاں" اور اس کے بعد سن 2002 میں "دوریاں" نام کی فلم مکمل کی۔ محدود امکانات کے باوجود فلمیں تیار کرنے میں مصروف نوری بلگے جیلان نےبنائی جانے والی فلموں میں اداکاروں کے طور پر اپنے رشہ داروں اور دوستوں کو کاسٹ کیا اور فلم کی تکنیک سے لے کر تمام امور انہوں نے خود انجام دیے۔ ان کی"دوریاں " نامی فلم کو کانز فلم فیسٹویل میں ایوارڈ بھی حاصل ہوا۔اس طرح نوری بلگے جیلان کو بین الاقوامی طور پذیرائی حاصل ہونا شروع گیا۔ انہوں نےبین الاقوامی سطح پر 23ایوراڈ کل 47 ایوارڈ حاصل کرتے ہوئے ترکی کے سب سے زیادہ ایوارڈ حاصل کرنے والے ڈائریکٹر کی حیثیت اختیار کرلی ۔
نوری بلگے جیلان سن 2003 میں " آب و ہوا" نامی فلم کو تیار کرنا شروع کیا اور اس فلم نے سن 2006 میں کانز فلم فیسٹویل میں FIPRESCI ایوارڈ حاصل کیا۔ انہوں نے اس فلم میں اپنی اہلیہ کے ہمراہ فلم کا مرکزی کردار ادا کیا۔ انہوں نے سن 2008 میں " تین بندر" نامی فلم پر کانز فلم فیسٹویل میں بہترین ڈائریکٹر کا ایوارڈ حاصل کیا ۔ یہ فلم اگرچہ آسکر ایوارڈ میں پہلی نو فلموں میں جگہ پانے میں کامیاب رہی لیکن کوئی ایوارڈ حاصل نہ کر سکی۔
نور ی بلگے نے سن 2009 میں کانز فلم فیسٹویل میں جیوری کے رکن کے طور پر بھی فرائض ادا کیے ۔ سن 2011 میں " ایک دور میں اناطولیہ میں " نامی فلم کو بھی کانز فلم فیسٹویل میں ایوارڈ سے نوازہ گیا۔
انہوں نے سن 2014 میں " ونٹر سلیپ" نامی فلم میں ایک بار پھر کانز فلم فیسٹویل میں گولڈن پالم ایوارڈ حاصل کرتے ہوئے ترک سینما کو چار چاند لگادیے۔

 


ٹیگز:

متعللقہ خبریں