موسمیاتی تبدیلیوں سے گرمی کی لہریں بھی سست روی کی شکار

وسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے دنیا بھر میں گرمی کی لہریں آہستہ آہستہ بڑھ رہی ہیں، جس کے نتیجے میں زیادہ لوگ شدید گرمی کا شکار ہو رہے ہیں

2122471
موسمیاتی تبدیلیوں سے گرمی کی لہریں بھی سست روی کی شکار

موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے گرمی کی لہریں زیادہ سست روی سے آگے بڑھتی ہیں۔

ایک نئی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے دنیا بھر میں گرمی کی لہریں آہستہ آہستہ بڑھ رہی ہیں، جس کے نتیجے میں زیادہ لوگ شدید گرمی کا شکار ہو رہے ہیں۔

سائنس ایڈوانسز نامی جریدے میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق محققین نے گرمی کی لہروں کے بڑھنے میں تبدیلیوں کا پتہ لگانے کے لیے کمپیوٹر سمولیشن کے ذریعے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کے بغیر دنیا کا جائزہ لیا۔

محققین نے  تعین کیا ہے گرمی کی لہروں کی سست رفتار موسمیاتی تبدیلی کی وجوہات کوئلہ، تیل اور قدرتی گیس  جلانا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا ہے  کہ 1979-1983 میں گرمی کی لہریں اوسطاً 8 دن تک جاری رہیں لیکن یہ دورانیہ  2016-2020 میں بڑھ کر 12 دن تک ہو گیا۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ 1979 کے بعد سے دنیا بھر میں گرمی کی لہریں 20 فیصد سست رفتاری کی شکار رہیں اور اس وجہ سے زیادہ لوگ شدید گرمی کا سامنا کر رہے ہیں۔

تحقیق میں اس بات کا تعین کیا گیا کہ گرمی کی لہروں میں دیکھا جانے والا سب سے زیادہ درجہ حرارت گزشتہ 40 برسوں کے مقابلے  میں سب سے زیادہ تھا اور اس کی زد میں آنے والے علاقوں میں بھی وسعت آرہی  ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ یوریشیا خاص طور پر دیرپا گرمی کی لہروں سے متاثر ہوا، اور یہ کہ گرمی کی لہریں افریقہ میں سب سے زیادہ سست  روی کا شکار ہوئیں۔



متعللقہ خبریں