تیل کی پیداوار میں کمی کا فیصلہ خالصتاً معاشی ہے،روسی حمایت کا امریکی الزام بے بنیاد ہے:سعودی عرب

سعودی وزیردفاع نے یوکرین کے ساتھ جنگ میں روس کے ساتھ کھڑے ہونے کے الزامات پر حیرت کا اظہار کیا ہے اور کہا کہ ایران بھی اوپیک کا رکن ملک ہے، کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ سعودی عرب بھی ایران کے ساتھ کھڑا ہے

1893668
تیل کی پیداوار میں کمی کا فیصلہ خالصتاً معاشی ہے،روسی حمایت کا امریکی الزام بے بنیاد ہے:سعودی عرب

سعودی عرب کے وزیردفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے کہا ہے کہ اوپیک پلس نے تیل کی پیداوار میں کمی کا فیصلہ متفقہ طور پر اورخالصتاًمعاشی وجوہات کی بنا پرکیا تھا۔

اپنی سلسلہ وار ٹویٹس میں سعودی وزیردفاع نے یوکرین کے ساتھ جنگ میں روس کے ساتھ کھڑے ہونے کے الزامات پر حیرت کا اظہار کیا ہے اور کہا کہ ایران بھی اوپیک کا رکن ملک ہے، کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ سعودی عرب بھی ایران کے ساتھ کھڑا ہے؟

سعودی وزیردفاع کا کہناتھا کہ یہ جھوٹے الزامات یوکرین کی حکومت کی جانب سے نہیں آئے ہیں

واضح رہے کہ خلیج تعاون کونسل اور پیٹرولیم برآمد کرنے والے عرب ممالک کی تنظیم او اے پیک  نے اوپیک پلس کے تیل کی یومیہ پیداوار میں کمی کے فیصلے کو صحیح وقت میں درست قراردیا ہے اور اس کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔

او اے پیک کے سیکریٹری جنرل علی بن سبط نے  گزشتہ ہفتے کے روزایک بیان میں کہا کہ یہ فیصلہ عالمی معیشت کی کارکردگی کے اردگرد غیریقینی صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے اوریہ اوپیک پلس کی جانب سے تیل کی مارکیٹ میں عدم توازن سے بچنے کے لیے فعال اقدامات اور بالخصوص طلب اوررسد کے پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ایک کامیاب حکمت عملی کاعکاس تھا۔

گزشتہ ہفتے  اوپیک اور روس سمیت غیراوپیک اتحادیوں پر مشتمل پیداکنندگان کے گروپ نے اپنے نئے پیداواری ہدف کا اعلان کیا تھا اور اس ضمن میں امریکہ کی یومیہ پیداوار میں کمی کی تجویز کی مخالفت کو مسترد کردیا تھا۔

تاہم،اس فیصلے نے ان الزامات کوہوا دی ہے کہ سعودی عرب بین الاقوامی تنازعات میں فریق بن رہا ہے اور یہ کہ وہ امریکہ مخالف مؤقف کی سیاسی طور پر حوصلہ افزائی کررہا ہے جبکہ سعودی عرب نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ یہ حقائق پرمبنی نہیں ہیں اورواضح کیا کہ اوپیک پلس کا فیصلہ اتفاق رائے سے کیا گیا تھا۔



متعللقہ خبریں