قطر: قطر۔ ترکیہ مشترکہ ویژن نے تجارتی حجم پر مثبت اثرات ڈالے ہیں

دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی حجم میں 2014۔ 2021 کے سالوں میں 80 فیصد اضافہ ہوا ہے اور ہم اسے 5 بلین ڈالر سے اوپر لے جانے کی کوششں کر رہے ہیں: الثانی

1893379
قطر: قطر۔ ترکیہ مشترکہ ویژن نے تجارتی حجم پر مثبت اثرات ڈالے ہیں

قطر کے وزیرِ صنعت و تجارت محمد بن حامد بن قاسم الثانی نے کہا ہے کہ ،  علاقائی و بین الاقوامی موضوعات میں، قطر کا ترکیہ کے ساتھ  مشترکہ ویژن  کا حامل ہونا قابلِ تعریف پہلو ہے۔

وزیر الثانی نے اقتصادی  و دو طرفہ موضوعات میں ترکیہ۔ قطر تعاون کے بارے میں قطر کی سرکاری خبر رساں ایجنسی QNAکے لئے بیانات جاری کئے ہیں۔

انہوں نے علاقائی و بین الاقوامی موضوعات میں ترکیہ اور قطر کے مشترکہ ویژن کو سراہا اور کہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان اتفاق کی اس صورتحال نے تجارتی حجم اور اقتصادی تعاون پر مثبت اثرات مرتب کئے ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی حجم میں  2014۔ 2021 کے سالوں میں 80 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ آئندہ سالوں میں اسے 5 بلین ڈالر سے اوپر لے جانے کے لئے ہم مصّمم شکل میں کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

الثانی نے کہا ہے کہ قطر سے ترکیہ کے لئے کی جانے والی برآمدات میں پراسیسڈ الومینیئم،  لیکوئیڈ گیس اور پلاسٹک مصنوعات  اور قطر کی ترکیہ سے کی جانے والی درآمدات میں تعمیراتی سامان، بجلی اور بجلی کے آلات، فرنیچر ، قالین، دودھ کی مصنوعات اور زیورات شامل ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان 2014 سے شروع ہونے والی مشترکہ ہائی اسٹریٹجک کمیٹی نے اپنے آغاز سے اب تک اقتصادیات، صنعت، دفاع، سلامتی، سرمایہ کاری، توانائی، ثقافت، فکری ملکیت، تعلیم، یوتھ اور دیگر کلیدی شعبوں میں 68 سے زائد سمجھوتے طے کئے ہیں۔

الثانی نے کہا ہے کہ ہم نے، قطر محکمہ فری زون  کی زیرِ نگرانی شعبوں میں، "قطر میں بھی ترکیہ فری اکانومی زون کے قیام کی "تجویز پیش کی ہے۔ اس اقدام سے ترک سرمایہ کاروں کی بھارت، ایشیاء اور افریقہ  کی اضافی منڈیوں تک رسائی  یقینی ہو جائے گی۔

واضح رہے کہ ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان اور قطر کے امیر شیخ تمیم بن حامد الثانی  کی موجودگی میں جمعہ کے روز مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کے 11 سمجھوتوں اور ہائی اسٹریٹجک کمیٹی کے 8 ویں اجلاس کے مشترکہ اعلامیے پر دستخط کئے گئے تھے۔

ترکیہ۔ قطر ہائی اسٹریٹجک کمیٹی کے 8 ویں اجلاس کے بعد قطر کے اخباروں نے دونوں ملکوں کے درمیان شراکت داری اور باہمی تعاون کو سراہا  اور اس موضوع کو سرخیوں میں پیش کیا تھا۔



متعللقہ خبریں