ایران سے تجارت کیلئے برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے نیا میکانزم تیار کرلیا

جرمنی، فرانس اور برطانیہ نےایران کے ساتھ کاروبار اور رقوم کے لین دین کے لیے ایک کمپنی قائم کر لی ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ کمپنی  ڈالر کی بجائے یورو میں کاروبار کرے گی تاکہ   سخت امریکی پابندیوں سے بچا جاسکے

1136948
ایران سے تجارت کیلئے برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے نیا میکانزم تیار کرلیا

جرمنی، فرانس اور برطانیہ جدید میکانزم تیار کررہے ہیں جس کے ذریعے یورپی ممالک امریکی پابندیوں کے باوجود ایران کے ساتھ تجارت کرسکیں گے۔

جرمنی، فرانس اور برطانیہ نےایران کے ساتھ کاروبار اور رقوم کے لین دین کے لیے ایک کمپنی قائم کر لی ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ کمپنی  ڈالر کی بجائے یورو میں کاروبار کرے گی تاکہ   سخت امریکی پابندیوں سے بچا جاسکے۔  

اس طرح ایران تیل سمیت اپنی کئی مصنوعات یورپ کو برآمد کر سکے گا۔ یوں مالی ادائیگیاں بینکوں کے ذریعے ایران تک نہیں پہنچیں گی بلکہ یورپی کمپنیاں ادویات، اشیائے خورد و نوش اور صنعتی مصنوعات ایران کو فروخت کریں گی۔ امریکا پہلے ہی اس متبادل نظام پر اپنے تحفظات کا اظہار کر چکا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ تینوں ممالک نے سنہ 2015 میں طے ہونے والے جوہری معاہدے سے علیحدگی پر امریکا کی مخالفت کی تھی، جس کے ذریعے ایران پر عائد عالمی پابندیاں ختم کی گئیں تھی۔

برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکی پابندیوں کے باعث یورپی بینکوں کو برائے راست ایران کو ادائیگی کرنے میں دشواریوں کا سامنا ہے، امریکا کا کہنا ہے کہ پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے والوں کو خطرناک نتائج کا سامنا کرے پڑے گا۔

مقامی خبر رساں ادارے ادائیگی کرنے کا نیا میکانزم پیرس سے کام کرے گا جس کا نظام جرمن بینکر سنبھالیں گے، برطانیہ، فرانس اور جرمنی اس میکانزم کے ذریعے اپنی کمپنیوں کو ایران کے ساتھ تجارت جاری رکھنے کی سہولت دیں گے۔

غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ادائیگیوں کے دیگر اداروں کا تعلق امریکا سے ہے، جس کے باعث ایران کو ادائیگی کرنا انتہائی مشکل کام ہے۔

برطانیہ وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ کا کہنا ہے کہ ادائیگی کا نئے میکانزم صرف خوراک، دوائیں اور طبی ساز و سامان کی ادائیگیوں پر لاگو ہوگا جبکہ ایران کی اہم تجارتی صعنت تیل کی ہے لیکن یہ میکانزم اس کی لاگو نہیں ہوگا۔

جرمنی میں قائم امریکی سفارت خانے کے ترجمان نے کہا ہے کہ جو ادارے اور ممالک ایران کے ساتھ پابندی کے زمرے میں آنے والی سرگرمیوں میں شریک ہوں گے انہیں خطرناک نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ "ہم یہ توقع نہیں رکھتے کہ مذکورہ میکانزم کا ہماری اس مہم پر کوئی اثر پڑے گا جو ایران کے خلاف انتہائی دباؤ کے واسطے جاری رہے"۔



متعللقہ خبریں