دہشت گردی کے ساتھ پورے عزم سےمل کر لڑنے کی ضرورت ہے: وزیر اعظم شہباز شریف

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کوشنگھائی تعاون تنظیم کے 23ویں سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔تنظیم کا آن لائن اجلاس بھارت کی میزبانی میں ہوا جس میں شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے سربراہان نےویڈیولنک کے ذریعے شرکت کی

2006899
دہشت گردی کے ساتھ پورے عزم سےمل کر لڑنے کی ضرورت ہے: وزیر اعظم شہباز شریف

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ خطے میں پائیدار امن شنگھائی تعاون تنظیم(ایس سی او) کے تمام رکن ممالک کی ذمہ داری ہے،ریاستی دہشت گردی سمیت ہر قسم کی دہشت گردی کے ساتھ پورے عزم سےمل کر لڑنے کی ضرورت ہے،’’کنکٹیویٹی ‘‘ کوجدید عالمی معیشت میں کلیدی اہمیت حاصل ہوگئی ہے اس کے فروغ کے ذریعے معاشی استحکام حاصل کیا جاسکتا ہے،سی پیک معاشی خوشحالی، امن اور استحکام میں گیم چینجر ثابت ہوگا،ترقی یافتہ ممالک کوماحولیاتی تبدیلیوں سے ہونے والے نقصانات سے نمٹنے کےلئے ترقی پذیر ممالک کی مدد کرنی چاہئے، پاکستان رواں سال کے اختتام پر مواصلات سے متعلق ایس سی او اجلاس کی میزبانی کرے گا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کوشنگھائی تعاون تنظیم کے 23ویں سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔تنظیم کا آن لائن اجلاس بھارت کی میزبانی میں ہوا جس میں شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے سربراہان نےویڈیولنک کے ذریعے شرکت کی۔

وزیراعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے قزاخستان کوتنظیم کی رکنیت ملنے پر مبارکباد دی ۔ انہوں ایرانی صدرابراہمی رئیسی کو بھی تنظیم کا مکمل رکن بننے پر مبارکباد پیش کی اورایران کی شمولیت کو خوش آئند قرار دیا۔ وزیراعظم نے بیلا روس کو تنظیم کے آئندہ اجلاس میں مکمل رکنیت دینے کے فیصلے کا بھی خیرمقد م کیا۔وزیراعظم نے کہا کہ ایس سی او اجلاس ایسے وقت میں ہورہا ہے جب دنیا کومعاشی اور سلامتی کے چیلنجز کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کو امن ، استحکام ، سلامتی اور ترقی کے حوالے سے اپنا کردار بڑھنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ کنکٹیویٹی جدید عالمی معیشت میں کلیدی اہمیت اختیار کرچکی ہے، کنکٹیویٹی کےلئے سرمایہ کاری کرنا ہوگی، ٹرانسپورٹ کوریڈورز کی تعمیرکے ذریعے معاشی استحکام حاصل کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے سی پیک کومعاشی خوشحالی، امن اور استحکام کےلئے گیم چینجر قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ بیلٹ اینڈ روڈ کا اہم منصوبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ایک منفرد جغرافیائی حیثیت حاصل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت خصوصی اقتصادی زون قائم کئے جارہے ہیں جوبندرگاہوں کے ساتھ منسلک ہوں گے ۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان رواں سال کے اختتام پر مواصلات سے متعلق ایس سی او اجلاس کی میزبانی کرے گا۔وزیراعظم نے زور دیا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کودہشت گردی کے خلاف پورے عزم کے ساتھ مل کر لڑنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے معاملے پرڈپلومیٹک پوائنٹ سکورنگ نہیں ہونی چاہئے اورریاستی دہشت گردی سمیت ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرنا چاہئے کیونکہ کسی بھی قسم کی دہشت گردی کا کوئی جواز نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے سیاسی ایجنڈے کے تحت مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنانے کی بھی مذمت کی ۔ وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی ، انتہا پسندی کے خاتمے کےلئے شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمے کےلئے بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ خطے میں پائیدار امن تنظیم کے تمام رکن ممالک کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ افغانستان کی مدد کےلئے آگے بڑھے۔ انہوں نے کہا کہ پرامن اورمستحکم افغانستان خطے میں معاشی استحکام کا باعث بنے گا اور یہ شنگھائی تعاون تنظیم کے مقاصد کے حصول کےلئے بھی ضروری ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایس سی او افغانستان رابطہ گروپ اہم کردار ادا کررہا ہے،عالمی مسائل کے حل کےلئے عالمی یکجہتی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ماحولیاتی تبدیلی کو اہم مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری کوماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کےلئے مل کر اقدامات کرنا ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلی سے شدید متاثرہ ممالک میں شامل ہے،پاکستان نے گزشتہ سال ماحولیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات کا سامنا کیا،سیلاب سے سیکڑوں افراد جاں بحق ہوئے جبکہ پاکستانی معیشت کو30 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا۔وزیراعظم نے توانائی اورغذائی اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کو عالمی مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ غربت کے خاتمے کےلئے بھی عالمی برادری کو تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے۔



متعللقہ خبریں