اقاومِ محتدہ کو مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے : مستقل نمائندے خلیل ہاشمی

ہاشمی نے کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل جموں و کشمیر میں بھارت کی بڑھتی ہوئی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مسلسل نگرانی اور رپورٹنگ کر رہی ہے

1844783
اقاومِ محتدہ کو  مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے : مستقل نمائندے خلیل ہاشمی

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے خلیل ہاشمی نے اقوام متحدہ سے کہا کہ وہ کشمیری عوام کے بنیادی حقوق کی حمایت کے لیے قابل اعتماد اقدامات اٹھائے ۔

ریڈیو پاکستان کی خبر کے مطابق حلیل ہاشمی نے یہ بیان اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 50ویں اجلاس میں دیا۔

ہاشمی نے کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل جموں و کشمیر میں بھارت کی بڑھتی ہوئی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مسلسل نگرانی اور رپورٹنگ کر رہی ہے۔

تاہم، ہاشمی نے اقوام متحدہ سے کشمیری عوام کے بنیادی حقوق کی حمایت کے لیے قابل اعتماد اقدامات اٹھانے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ بھارت کو متنازعہ علاقے میں اس کی غیر قانونی استعمار اور خطے میں حقوق کی خلاف ورزیوں کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر1947  سے  جب  سے  برطانیہ نے ہندوستان سے دستبرداری اختیار کی اس وقت سے  کشمیر   بھارت  سے  کالونی کے طور پر  اپنی  حاکمیت جاری رکھے ہوئے ہے  جبکہ آزادی کے وقت کشمیر ایک ریاست تھا جسے  ہندوستان یا پاکستان کے ساتھ اتحاد کرنے کے بارے میں خود  انتخاب  کرنا تھا۔

اگرچہ کشمیر کے لوگوں نے، جن کی آبادی 90 فیصد مسلمان ہے، 1947 میں پاکستان میں شامل ہونے کے حق میں موقف اختیار کیا، لیکن اس وقت کے راجہ نے  ہندوستان کے ساتھ اتحاد کا فیصلہ کیا  جبکہ کشمیر کے مسلم عوام نے اس فیصلے کی مخالفت کی۔ فریقین  کے درمیان پہلی بار 1947 میں  جنگ ہوئی  اور  پاکستان اور بھارت نے خطے میں اپنی فوجیں بھیجیں۔ بعد میں  دونوں ملکوں کے درمیان 1965 اور 1999 میں بھی  کشمیر ہی  کی وجہ سے   جنگ  ہوئی۔

جنگوں کے بعد عارضی جنگ بندی کے نتیجے میں جموں و کشمیر کا 45 فیصد حصہ ہندوستان اور 35 فیصد پاکستان کے قبضے میں رہا۔ خطے کے مشرق میں 20 فیصد کا ایک حصہ پڑوسی ملک چین کو دیا گیا۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل 1948 کے بعد سے اپنی قراردادوں کے ذریعے  مسئلہ کشمیر کو  غیر فوجی کارروائی اور عوامی ووٹ  سے حل کرنے کی ضرورت پر زور دیتی چلی آرہی ہے۔

جبکہ  بھارتی انتظامیہ نے  ہمیشہ  ریفرنڈم  سے  راہ فرار  اختیار کی ہے  جبکہ  پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد  پر زور دیتا چلا آرہا ہے۔



متعللقہ خبریں