آج کے دورکا پاکستان کسی کی غلامی قبول نہیں کرے گا، وزیراعظم عمران خان کا امربالمعروف جلسہ سے خطاب

کچھ جان بوجھ کر ہمارے خلاف پیسہ استعمال کر رہے ہیں، قوم جاننا چاہتی ہے کہ لندن میں بیٹھا ہوا شخص کس کس سے ملتا ہے اور پاکستان میں بیٹھے ہوئے کردار کس کے کہنے پر چل رہے ہیں، آج ذوالفقار علی بھٹو والا دور نہیں، قوم بیدار ہے، کسی کی غلامی قبول نہیں کریں گے

1802678
آج کے دورکا پاکستان کسی کی غلامی قبول نہیں کرے گا، وزیراعظم عمران خان کا امربالمعروف جلسہ سے خطاب

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کو باہر سے متاثر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، ہمیں دھمکیاں مل رہی ہیں، ہمارے ملک میں باہر سے پیسے کی مدد سے حکومت تبدیل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، ہمارے زیادہ تر لوگ انجانے میں استعمال ہو رہے ہیں،

کچھ جان بوجھ کر ہمارے خلاف پیسہ استعمال کر رہے ہیں، قوم جاننا چاہتی ہے کہ لندن میں بیٹھا ہوا شخص کس کس سے ملتا ہے اور پاکستان میں بیٹھے ہوئے کردار کس کے کہنے پر چل رہے ہیں، آج ذوالفقار علی بھٹو والا دور نہیں، قوم بیدار ہے، کسی کی غلامی قبول نہیں کریں گے،بیرونی سازش کی بہت سی باتیں مناسب وقت پر سامنے لائیں گے، حکومت اور جان جاتی ہے تو جائے، جو مرضی کرلیں این آر او نہیں دوں گا۔ اتوار کو پریڈ گرائونڈ میں پاکستان تحریک انصاف کے زیر اہتمام امر بالمعروف جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ میں اپنی قوم کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ وہ اس جلسے میں آئی اور اپنی ٹیم اور ارکان پارلیمان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جن کے ضمیر کو لالچ اور پیسے کے ذریعے خریدنے کی کوشش کی گئی لیکن وہ ثابت قدم رہے جس پر مجھے فخر ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ آج کے جلسے میں بہت دور دور سے لوگ آئے ہیں اور میں ان سے اپنے دل کی باتیں کرنا چاہتا ہوں، میں بتانا چاہتا ہوں کہ امر بالمعروف کی دعوت دینے کا مقصد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک نظریے کے تحت وجود میں آیا، وہ نظریہ یہ تھا کہ پاکستان کو ایک اسلامی فلاحی ریاست بنانا ہے جو ریاست مدینہ کے اصولوں پر قائم ہو۔

میں نے آج سے پچیس سال قبل اسی نظریے کے تحت تحریک انصاف بنائی تھی، اگر ہم اپنے نظریے پر کھڑے نہیں ہوں گے تو ہم قوم نہیں بنیں گے، ہم صرف ایک ہجوم ہوں گے کیونکہ قومیں نظریے سے بنتی ہیں۔

میں نے اپنے ذاتی تجربے سے اس نظریے کو سمجھا جب میں پاکستان سے باہر گیا تو میں نے دیکھا کہ ریاست مدینہ کے اصولوں پر اسلامی ملکوں میں عمل نہیں ہو رہا لیکن مغربی دنیا ان اصولوں پر عمل کر رہی ہے۔

احساس پروگرام کے تحت کسی حکومت نے کمزور طبقے پر اتنا پیسہ خرچ نہیں کیا۔ حکومت نے مہنگائی میں پسے طبقہ کے لئے احساس راشن پروگرام شروع کیا، گھر کی تعمیر کے لئے قرضے فراہم کئے، حکومت نے پٹرول کی قیمت 10 روپے بڑھانے کی بجائے 10 روپے کم کی اور اڑھائی سو ارب روپے کی سبسڈی دی۔

وزیراعظم نے کہا کہ غریب ملک وسائل کی کمی سے غریب نہیں بلکہ اس لئے غریب ہیں کہ طاقتور ڈاکوئوں کو ان کا نظام نہیں پکڑ سکتا اور انہیں این آر او مل جاتا ہے۔ حکمران غریب ملکوں سے پیسے چوری کر کے لندن میں محلات بناتے ہیں اور آف شور اکائونٹ رکھتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں نے ہماری حکومت گرانے کا فیصلہ کیا ہے اور ضمیروں کا سودا کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان تباہ ہو رہا ہے جبکہ میں دعویٰ کرتا ہوں کہ ساڑھے تین سال میں کسی حکومت نے ہماری جیسی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ سو سال میں کورونا وائرس جیسا بڑا بحران آتا ہے، اس کے باعث پوری دنیا بند ہوئی، لاک ڈائون لگ گئے جس سے عام مزدور اور دیہاڑی دار طبقہ متاثر ہوا، مجھ پر بڑی تنقید ہوئی لیکن میں نے اپنے ملک کو بند نہیں کیا۔

ساری دنیا نے اس بحران میں ہماری کارکردگی کا اعتراف کیا کیونکہ ہم نے قوم کو کورونا سے بھی بچایا، اپنی معیشت کو بھی بچایا اور غریبوں کو بھی۔ ورلڈ بینک نے رپورٹ دی کہ برصغیر میں سب سے کم بے روزگاری پاکستان میں ہے۔



متعللقہ خبریں