زرعی شعبےمیں جدید تحقیق، انفارمیشن ٹیکنالوجی کےاستعمال سےپیداوار میں اضافدہ کیا جاکتا ہے: عارف علوی

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کوقومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے زیر اہتمام زراعت پر قومی مکالمے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، وفاقی وزرائ، ارکان پارلیمنٹ اور دیگر متعلقہ افراد نے شرکت کی

1377378
زرعی شعبےمیں جدید تحقیق، انفارمیشن ٹیکنالوجی کےاستعمال سےپیداوار میں اضافدہ کیا جاکتا ہے: عارف علوی

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ خوراک کا تحفظ قومی سلامتی سے جڑا ہوا ہے، زرعی شعبے میں جدید تحقیق، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت کے استعمال سے فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کیا جا سکتا ہے، پیداواری لاگت بڑھنے سے زرعی شعبہ متاثر ہوا ہے، زرعی تحقیق کو فروغ دے کرحقیقی ثمرات حاصل کئے جاسکتے ہیں ۔

 ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کوقومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے زیر اہتمام زراعت پر قومی مکالمے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، وفاقی وزرائ، ارکان پارلیمنٹ اور دیگر متعلقہ افراد نے شرکت کی۔ صدر مملکت نے کہا کہ سپیکر اسد قیصر کو زراعت پر پارلیمانی کمیٹی بنانے پر مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ زراعت پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ ماضی کی غلطیوں سے ہمیں سیکھنا ہو گا۔ زراعت ہماری قومی معیشت کا معاملہ ہے جو قومیںغذائی تحفظ کاخیال نہیں رکھتیں وہ پریشان رہتی ہیں۔ پیداواری لاگت بڑھنے سے زراعت کا شعبہ متاثر ہوا ہے۔ بتدریج ہماری فی ایکڑ پیداوار کم ہو گئی ہے۔ زمانہ بدل رہا ہے، کسان اپنی اجناس سٹور نہیں کر سکتا، اس طرف توجہ دینا ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ اگر کل پیداوار کا 5 فیصد کا نقصان ہو جائے تو کسان بہت متاثر ہوتا ہے۔ اس طرح ماہی پروری کے شبعے میں نقصان ہوتا تھا۔ پھر سرد خانے بنا ئے گئے اور ان کا مسئلہ حل ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ان لینڈ فشریز کے ذریعے ہم بے انتہا ترقی کرسکتے ہیں۔ 1999ءمیں ہماری فشریز کے شعبہ کی برآمدات 300 ملین ڈالر تھیں۔ اب ہم 500 ملین ڈالر تک پہنچے ہیں جبکہ پڑوسی ملک 10 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے ۔ صدر نے کہا کہ زراعت پانی دھوپ، کرم کش ادویات اور کھاد کے بغیر نہیں چل سکتی۔ پانی کا موثر استعمال اس میں بے حد اہمیت کا حامل ہے لہذا ہمیں فلڈ اری گیشن سے سپرنکل اری گیشن کی طرف جانا ہو گا۔ پانی کی بچت اور موثر استعمال کے بغیر مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ دنیا میں ڈرپ اری گیشن کے استعمال کی وجہ سے ہم سے بہت ممالک آگے ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ دریائے سندھ کی تہذیب دنیا کی پرانی تہذیب ہے۔ انہوں نے کہا کہ دریاوں کے کنارے سے نہریں نکالنے کا نظام ترقی کرگیا ہے۔ ہمیں اس طرف بھی توجہ دینا ہوگی۔ انہوں نے اس کے حوالے سے تحقیق پر توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کپاس کے بیج پر بہت کام کرنے کی ضرورت ہے۔

 انہوں نے کہا کہ کپاس میں استعمال ہونے والی موثر کرم کش ادویات اور سیڈ ڈویلپمنٹ پر توجہ دینی ہو گی۔ صدر مملکت نے کہا کہ زراعت میں مصنوعی ذہانت اور انٹرنیٹ کے شعبہ کی اہمیت بڑھ گئی ہے۔ دنیا میں آبپاشی اور دیگر زرعی امور میں روبوٹ کا استعمال بھی کیا جارہا ہے۔ اس طرف توجہ دے کر بھی ہم اپنی زرعی صلاحیت میں اضافہ کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے اچھے فیصلے کئے ہیں۔ گنے کی فصل کی بہتری اچھی بات ہے، ہمیں نقد آور فصلوں پر بھی توجہ دینی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ زیتون کے لئے پاکستان بہترین جگہ ہے، اس سے ہم اپنی برآمدات میں اضافہ کرسکتے ہیں اور اس پر ملک میں بہت کام بھی ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیصل آباد زرعی یونیورسٹی، ٹنڈو جام زرعی یونیورسٹی کی اچھائیوں اور کامیابیوں سے واقف ہوں، اگر ہماری زرعی پیداوار کی اپنی منڈیوں میں اہمیت نہیں ہو گی تو ہمیں اپنی خامیوں پر نظر رکھنا ہو گی،ہمیں اپنی یونیورسٹیوں میں فارغ التحصیل ہونے والے طلباءکی تحقیقی صلاحیتوں کو بڑھانا ہو گا، ہم نے زراعت کے حوالے سے اہم فیصلے کرنے ہیں اور اس کےلئے قومی اتفاق رائے پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔۔ ریاست کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ فوڈ سکیورٹی کے حوالے سے نیشنل سکیورٹی کو یقینی بنائے کیونکہ خوراک کے تحفظ کا قومی سلامتی سے گہرا تعلق ہے۔



متعللقہ خبریں