2020ء ترقی و خوشحالی کا سال ہو گا: وزیراعظم عمران خان

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایئر یونیورسٹی کے سائوتھ کیمپس کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ اعلیٰ تعلیم کے شعبہ میں معیارات کا فروغ بہت اہم ہے، اس سلسلے میں نصاب کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ بنانا ضروری ہے

1333242
2020ء ترقی و خوشحالی کا سال ہو گا: وزیراعظم عمران خان

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ 2019ء میں عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، قومیں آزمائش میں مٹتی نہیں بلکہ مضبوط بن کر ابھرتی ہیں، 2020ء ترقی و خوشحالی کا سال ہو گا، تعلیم، سیاحت، تعمیرات اور قدرتی وسائل کے شعبوں کی ترقی پر توجہ بڑھائی جائے گی، معاشرے کے کمزور اور محروم طبقات کی فلاح و بہبود کے پروگراموں کو آگے بڑھایا جائے گا، اعلیٰ تعلیم کے معیارات اور نصاب کو بہتر بنانے اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبہ میں رونما ہونے والے انقلاب سے بھرپور استفادہ کرنے کی ضرورت ہے۔

 ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایئر یونیورسٹی کے سائوتھ کیمپس کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ اعلیٰ تعلیم کے شعبہ میں معیارات کا فروغ بہت اہم ہے، اس سلسلے میں نصاب کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ بنانا ضروری ہے، جدید ٹیکنالوجی بڑی تیزی سے ترقی کر رہی ہے جس سے تبدیلی کا عمل بھی تیز تر ہو گیا ہے۔ اس انقلاب سے استفادہ کرنے کے لئے ٹیکنالوجی کی تعلیم دینے والے اداروں کا ہونا ناگزیر ہے۔

 وزیراعظم نے کہا کہ اس سلسلے میں ہائر ایجوکیشن کمیشن بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے، ہمیں مشکل حالات اور وسائل کی کمی کے باوجود تعلیم پر توجہ دینے کے لئے روایت سے ہٹ کر کام کرنا ہو گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک کو مالی لحاظ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے تاہم آزمائش سے قومیں مٹتی نہیں بلکہ مضبوط بن کر ابھرتی ہیں، ہمارے ملک بے پناہ قدرتی وسائل اور مواقع موجود ہیں، ہمارے لوگ بڑے باصلاحیت ہیں جس کا مضبوط بیرون ملک کام کرنے والے پاکستانی ہیں جو اچھے سسٹم میں تیزی سے ترقی کر رہی ہیں، ہمیں اپنے ملک میں بھی نظام کو ٹھیک کرنا ہے اور میرٹ کو فروغ دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج حالات اچھے نہ ہونے کی ایک وجہ تعلیم پر توجہ نہ دینا بھی ہے، 60 کی دہائی میں ہمارے ملک میں تعلیم کا معیار اتنا اچھا تھا کہ بیرون ملک سے لوگ ہمارے اداروں میں تعلیم حاصل کرنے آتے تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اسلام میں بھی تعلیم کے حصول پر بہت زور دیا گیا ہے، حضور اکرمۖ نے تعلیم کے حصول کو مقدس فریضہ قرار دیا، اس حوالے سے حضور ۖ کی زندگی ہمارے لئے عملی نمونہ ہے، انہوں نے مالی وسائل کے لحاظ سے مشکل وقت میں بھی تعلیم کی اہمیت پر زور دیا، یہ تعلیم ہی تھی جس کی بنیاد پر مسلمانوں نے کئی صدیوں تک سائنس کے شعبہ میں برتری قائم رکھی۔ انہوں نے کہا کہ میرا وژن ریاست مدینہ کی بنیاد پر پاکستان کو آگے لے کر جانا ہے، ماضی کے حکمرانوں کا ملک کو ایشین ٹائیگر بنانے کا تصور محدود وژن کی عکاسی کرتا تھا، بڑی سوچ انسانیت کی فلاح و بہبود پر مبنی ہوتی ہے جس طرح مدینہ کی فلاحی ریاست میں غریبوں، بیوائوں اور یتیموں کے لئے وظائف مقرر کئے گئے تھے، اسی طرح ریاست مدینہ میں قانون سب کے لئے برابر تھا اور تعلیم کو ترجیح حاصل تھی۔ وزیراعظم نے کہا کہ 2019ء ایک مشکل سال تھا، غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کم تھے، پاکستانی روپے پر دبائو زیادہ تھا جبکہ ہماری حکومت ملک میں معاشی استحکام لائی ہے، تاہم اس عرصہ میں عوام کو مشکل وقت سے گزرنا پڑا ہے۔

 انہوں نے کہا کہ 2020ء ترقی و خوشحالی کا سال ہو گا، نئے سال کے دوران ملک اوپر جائے گا، اس کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان کے ہر شعبہ میں بے پناہ وسائل، صلاحیتیں اور مواقع موجود ہیں، معدنی ذخائر، زرخیز زمین اور سیاحت جیسے شعبوں پر توجہ دے کر ہم ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو سیاحت کے لئے پرکشش مقام قرار دیا جا رہا ہے، اس شعبہ میں موجود صلاحیتوں اور مواقع سے بھرپور استفادہ کیا جائے گا، اسی طرح تعمیرات کے شعبہ پر بھی توجہ دی جائے گی کیونکہ ہائوسنگ کے شعبہ کے ساتھ 40 سال مزید صنعتیں وابستہ ہیں جو ترقی کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے کمزور طبقے کی فلاح و بہبود پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے، یوٹیلٹی سٹورز پر رعایتی نرخوں پر اشیائے ضروریہ فراہم کی جائیں گی، ملک کے غریب لوگوں کی سہولت کے لئے انصاف کارڈ فراہم کئے جائیں گے، کچی بستیوں میں لنگر کھولے جا رہے ہیں، غریب طبقہ کو ہیلتھ انشورنس دینے کے لئے ہیلتھ کارڈز دیئے جا رہے ہیں، ہماری کوشش ہے کہ اس سال کے آخر تک یہ سہولت ہر مستحق تک پہنچے، بے گھر اور غریب مزدوروں و محنت کشوں کے لئے پناہ گاہیں کھول رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمارا وژن فلاحی ریاست کا قیام ہے، نئے سال کے دوران اس جانب نمایاں پیشرفت کی جائے گی۔ وزیراعظم نے ایئر یونیورسٹی کے نئے کیمپس کے قیام کے وژن کو سراہا، نئے کیمپس کا قیام جدید ٹیکنالوجی کے حصول میں معاون ثابت ہو گا۔

 انہوں نے کہا کہ یہاں ایسی جدید تعلیم دی جائے تاکہ نوجوانوں کو فوراً روزگار میسر آ سکے، اس حوالے سے نمل یونیورسٹی کی مثال قابل تقلید ہے جہاں 90 فیصد غریب نوجوان سکالرشپس پر تعلیم حاصل کرتے ہیں جن میں سے 95 فیصد کو ڈگری حاصل کرنے کے فوراً بعد روزگار مل جاتا ہے، امید ہے کہ ایئر یونیورسٹی بھی انہی معیارات پر کام کرے گی۔

 

 

 

 

 

 



متعللقہ خبریں