آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا فیصلہ محفوظ

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں 3سالہ توسیع سے متعلق کیس کی سماعت کررہا ہے

1313813
آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا فیصلہ محفوظ

سپریم کورٹ آف پاکستان نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے معاملے پر فیصلہ محفوظ کر لیا، فیصلہ آج دوپہر کو سنایا جائے گا۔

 سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں 3سالہ توسیع سے متعلق کیس کی سماعت کررہا ہے، اس موقع پر سپریم کورٹ کے احاطے میں پولیس کی بھاری نفری تعینات ہیں جبکہ آنے والوں کوسخت چیکنگ کے بعدداخلےکی اجازت دی جارہی ہے اور غیر متعلقہ اشخاص کو سپریم کورٹ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں۔

دوران سماعت سابق وزیر قانون فروغ نسیم کہا عدالت کو یقین دلاتا ہوں کہ آرٹیکل 243 میں بہتری کرلیں گے اور حلفیہ بیان دیتے ہیں کہ آرٹیکل 243 میں تنخواہ، الائونس اور دیگر چیزیں شامل کریں گے اور اس کا تحریری بیان حلفی بھی دینے کے لیے تیار ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ ہمیں بیان حلفی دیں کہ 6 ماہ میں قانون میں ترمیم کردیں گے اور یہ ترمیم چیف آف آرمی اسٹاف کی تقرری، دوبارہ تعیناتی اور توسیع سے متعلق ہوگی۔

انہوں نے ہدایت کی کہ سمری نوٹیفکیشن میں عدالت عظمی کا ذکر نہ کریں، عدالت عظمی کا سمری سے کوئی تعلق نہیں۔

پاکستان کی سپریم کورٹ نے ملک کی برّی فوج کے سربراہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے ازخود نوٹس پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے حکومت سے کہا ہے کہ آرمی چیف کی تقرری کے نئے حکم نامے میں مدت کے تعین اور عدالت کے ذکر کو نکال دیا جائے۔

سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ 4 نکات پر مشتمل تحریری بیان جمع کرائیں، ہم 3 ماہ کے لیے آرمی چیف کی مدتِ ملازمت میں توسیع کر دیتے ہیں۔

عدالت کا کہنا ہے کہ دوپہر کو شارٹ آرڈر جاری کریں گے، جبکہ شام کو فیصلہ جاری کر دیں گے۔

خیال رہے کہ پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے 29 نومبر کو ریٹائر ہونا ہے تاہم وزیراعظم عمران خان نے ان کی ریٹائرمنٹ سے تین ماہ قبل ہی انھیں تین برس کے لیے توسیع دینے کا اعلان کیا تھا جس کے خلاف عدالت سے رجوع کیا گیا۔

دوران سماعت سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل سے سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ اشفاق پرویز کیانی کی توسیع کا نوٹیفکیشن طلب کیا۔

چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ دیکھنا چاہتے ہیں جنرل (ر) اشفاق پرویز کیانی کو ریٹائرمنٹ کے بعد کتنی پنشن ملی۔

انہوں نے ہدایت کی کہ سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف کی ریٹائرمنٹ کی دستاویزات بھی پیش کریں، ان کی ریٹائرمنٹ کے نوٹیفکیشن کے کیا الفاظ تھے وہ بھی پیش کریں۔

عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ہمیں بتایا گیا کہ جنرل کبھی ریٹائر نہیں ہوتے، اگر ریٹائر نہیں ہوتے تو پینشن بھی نہیں ہوتی۔

عدالت نے سماعت میں 15 منٹ کا وقفہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم 15 منٹ میں دوسرے کیسز نمٹاتے ہیں آپ دستاویزات لے کر آئیں۔



متعللقہ خبریں