حاصل بزنجو چیئرمین سینیٹ کے لیے اپوزیشن کے متفقہ امیدوار

اپوزیشن کی  رہبر کمیٹی کے اجلاس کے بعد اکرم درانی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ رہبرکمیٹی نے چیئرمین سینیٹ کیلئے میر حاصل بزنجو کے نام پراتفاق کرلیا ہے، اپوزیشن کی سب جماعتیں میرحاصل بزنجو کو ووٹ دیں گی

1234483
حاصل بزنجو چیئرمین سینیٹ کے لیے اپوزیشن کے متفقہ امیدوار

اپوزیشن کی رہبر کمیٹی نے جمعرات کو اسلام آباد میں اپنے  اجلاس میں سینیٹ چیئرمین صادق سنجرانی کو ہٹانے کے لیے حزب اختلاف نے مشترکہ امیدوار سینیٹر حاصل بزنجو کے نام پر اتفاق کرلیا ہے اور کہا  ہے کہ سب جماعتیں میرحاصل بزنجوکوووٹ دیں گی، کوشش کریں گے کہ دیگر لوگوں کے ووٹ بھی حاصل ہو۔

اپوزیشن کی  رہبر کمیٹی کے اجلاس کے بعد اکرم درانی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ رہبرکمیٹی نے چیئرمین سینیٹ کیلئے میر حاصل بزنجو کے نام پراتفاق کرلیا ہے، اپوزیشن کی سب جماعتیں میرحاصل بزنجو کو ووٹ دیں گی۔

اکرم درانی کا کہنا تھا کہ چیئرمین سینیٹ کیلئے میرحاصل بزنجو امیدوار ہوں گے، تمام ممبران نے میرحاصل بزنجو پر اتفاق کیا، کوشش کریں گے کہ دیگر لوگوں کے ووٹ بھی حاصل کریں۔

چیئرمین سینیٹ کے لیے حاصل بزنجو اور میرکبیر شاہی کےنام پیش کیےگئےتھے ، جس پراپوزیشن نے میر حاصل بزنجو کے نام پر اتفاق کرلیا تھا اور چیئرمین سینیٹ بلوچستان سے لینے کا فیصلہ کیا گیا۔

یاد رہے 9 جولائی کو اپوزیشن سینیٹرز کی جانب سے چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کے لیے مشترکہ قرارداد سینیٹ سیکریٹریٹ میں جمع کرائی تھی، قرارداد پر 38 ارکان کے دستخط تھے جبکہ اپوزیشن کی جانب سے سینیٹ اجلاس کے لیے ریکوزیشن بھی جمع کرائی گئی تھی ۔

چیئرمین سینیٹ کے خلاف ایوان میں قرارداد منظور کی جائے گی، چیئرمین کو مستعفی ہونے کے لیے کہا جائے گا، مستعفی نہ ہونے کی صورت میں عدم اعتماد کی تحریک لائی جائے گی، جس کے بعد قرارداد پر خفیہ رائے شماری ہوگی اور چیئرمین سینیٹ کو 30 منٹ تک بات کرنے دیا جائے گا، اکثریت نے ہٹانے کا فیصلہ دے دیا تو چیئرمین عہدے پر نہیں رہیں گے۔

خیال رہے اس وقت 104 کے ایوان میں 103 ارکان ہیں حلف نہ اٹھانے والے اسحاق ڈار کے بغیر مسلم لیگ ن کے 30 سینیٹرز ہیں، سینیٹ میں اپوزیشن نے 67  سینیٹرز اراکین کی حمایت کا دعوی کیا ہے جبکہ حکومت کو36 ارکان سینیٹ کی حمایت حاصل ہے۔

یاد رہے کہ حزبِ اختلاف کی جماعتوں نے حال ہی میں چییرمین سینیٹ کو ہٹانے کے خلاف سیکٹیریٹ میں قرارداد جمع کرائی تھی۔ اس قرار داد میں 26 سینیٹروں کے دستخط درکار تھے اور حزبِ اختلاف کے پاس اس سے دُگنی تعداد میں سینیٹر موجود تھے۔



متعللقہ خبریں