پاکستان اورآئی ایم ایف کےدرمیان معاہدہ طےپا گیا،3سال میں آئی ایم ایف سے6ارب ڈالر ملیں گے: حفیظ شیخ

حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ پچھلےسال ایکسپورٹ اورامپورٹ میں 20ارب ڈالر کا فرق تھا، پاکستان آئندہ 2سال میں ریزرو 50فیصد گرے، آئی ایم ایف عالمی ادارہ ہےجواپنےرکن ملکوں کی مشکل میں مدد کرتاہے، 3سال میں آئی ایم ایف سے 6ارب ڈالر ملیں گے

1199900
پاکستان اورآئی ایم ایف کےدرمیان معاہدہ طےپا گیا،3سال میں آئی ایم ایف سے6ارب ڈالر ملیں گے: حفیظ شیخ

وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ امور ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ  نے کہا ہے کہ  عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف اور پاکستان کے نمائندوں کے درمیان مذاکرات کے بعد چھ ارب ڈالر قرض کی فراہمی کا ابتدائی معاہدہ طے پا گیا ہے۔

سرکاری ٹی وی پر گفتگو کرتے ہوئے عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ پاکستان کاآئی ایم ایف سےمالیاتی پیکج پرمعاہدہ ہوگیا، مذاکرات کے بعد آئی ایم ایف کا فل بورڈ معاہدےکی منظوری دےگا، پچھلےچند سالوں  سے پاکستان کی معاشی صورتحال اچھی نہیں ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ پچھلےسال ایکسپورٹ اورامپورٹ میں 20ارب ڈالر کا فرق تھا، پاکستان آئندہ 2سال میں ریزرو 50فیصد گرے، آئی ایم ایف عالمی ادارہ ہےجواپنےرکن ملکوں کی مشکل میں مدد کرتاہے، 3سال میں آئی ایم ایف سے 6ارب ڈالر ملیں گے۔

حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف بین الاقوامی ادارہ ہے جس کا بنیادی کام معاشی بحران کے شکار ممالک کی مالی مدد کرنا ہے۔ اس وقت پاکستان کی معاشی صورتحال اچھی نہیں ہے۔ اب تک پاکستان 25 ہزار ارب روپے کا قرضہ لے چکا تھا۔ تاہم اب آئی ایم ایف سے قرضہ ملنے کے بعد معیشت میں بہتری آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہر دور میں برآمدات نہیں بڑھ سکیں جبکہ بہت سے معاملات پاکستان میں درست طریقے سے نمٹائے ہی نہیں گئے۔ ہمیں امیر طبقے کے لیے سبسڈی ختم کرنا ہو گی اور کچھ شعبوں میں قیمتیں بڑھانی ہوں گی۔

مشیر خزانہ نے کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے پاس جانے میں فوائد نظرآرہےہیں، مزیداضافی 2سے 3ارب ڈالر کم شرح سود پر ملے تو سرکلرڈیٹ میں بہتری آئے گی، عالمی مالیاتی فنڈ سے 3 سال میں پاکستان کو 6 ارب ڈالر کا قرض ملے گا۔

ڈاکٹرعبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام پر اس کے بورڈ کی جانب سے باضابطہ منظوری کے بعد عملدرآمد کیا جائے گا۔آئی ایم ایف کی جانب سے بھی اس معاہدے کے طے پانے کا اعلان ایک تحریری بیان میں کیا گیا ہے۔

ڈاکٹر حفیظ شیخ کے مطابق معاہدے سے ملک میں قرضوں میں توازن کی صورتحال بہتر ہوگی جبکہ اس معاہدے سے دنیا کو مثبت پیغام جائے گا جس سے غیرملکی سرمایہ کاری کی راہ ہموار ہوگی۔

مشیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام سے خسارے کے شکار سرکاری اداروں کے مسائل حل کرنے کے لیے سٹرکچرل اصلاحات اور برآمدات اور محصولات میں اضافے کا موقع ملے گا۔

انھوں نے کہا کہ پائیدار ترقی اور خوشحالی کے لیے آئی ایم ایف پروگرام پر کامیاب عملدرآمد اور سٹرکچرل اصلاحات اہم ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں مشیر خزانہ نے کہا کہ کچھ شعبوں میں اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا تاہم پاکستانی معیشت کو توازن میں لایا جائے تاہم اس سے عام لوگ متاثر نہیں ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ 216 ارب روپے پاور سیکٹر میں سبسڈی کے لیے دیے جائیں گے اور جو صارفین 300 سے کم یونٹس استعمال کر رہے ہیں ان پر بجلی کی اضافی قیمت کا اثر نہیں پڑے گا۔

ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کے مطابق بے نظیر انکم سپورٹ فنڈ اور احساس پروگرام کے لیے 180 ارب روپے کی رقم آئندہ بجٹ میں مختص کی جائے گی اور یہ پہلے کے مقابلے میں دوگنی ہے۔

خیال رہے کہ سنہ 1947 میں وجود میں آنے کے صرف تین سال بعد پاکستان 11 جولائی 1950 میں آئی ایم ایف کا ممبر بنا تھا اور گذشتہ 69 برسوں میں قرضے کے حصول کے لیے 21 مرتبہ آئی ایم ایف جا چکا ہے۔

سنہ 1988 سے پہلے پاکستان اور آئی ایم ایف کے مابین ہونے والے معاہدے قلیل مدتی بنیادوں پر ہوتے تھے جن میں عمومی طور پر قرض معاشی اصلاحات سے مشروط نہیں ہوتے تھے۔

تاہم سنہ 1988 کے بعد ’سٹرکچرل ایڈجسمنٹ پروگرامز‘ شروع ہو گئے۔

’سٹرکچرل ایڈجسمنٹ پروگرامز‘ یعنی ایس اے پی وہ ہوتے ہیں جن میں قرض دینے والا ادارہ شدید معاشی مشکلات کے شکار قرض حاصل کرنے والے ممالک کو مخصوص شرائط کے تحت نیا قرض دیتا ہے۔



متعللقہ خبریں