پاکستان معاشی لحاظ سے پہلےسےبہت مستحکم ہے،غیر ملکی سرمایہ کاری میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے: عمران خان

وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ چار ماہ کے دوران پاکستان کی معیشت مستحکم ہوئی ہے اور اب ہم ملک میں سرمایہ کاری کے لیے اپنی برآمدات اور غیر ملکی ترسیل زر کو بڑھانے کی کوشش کریں گے تاکہ پاکستان میں روزگار کے مواقع بڑھیں

1120998
پاکستان معاشی لحاظ سے پہلےسےبہت مستحکم ہے،غیر ملکی سرمایہ کاری میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے: عمران خان

ترکی کے سرکاری  نشریاتی ادارے "ٹی آر ٹی ورلڈ" کو دیے گئے انٹرویو میں  وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ 4 ماہ میں پاکستان معاشی طور پر مستحکم ہوگیا، دو جوہری قوتوں کا جنگ کے بارے میں سوچنا خودکشی ہوگا، پاک بھارت مذاکرات سے ہی مسائل حل ہوسکتے ہیں، افغان مسئلے کا حل بھی فوجی نہیں، سیاسی ہے۔

انہوں نے  کہا کہ  خراب معیشت، مالی مسائل اور بیرونی قرضوں سمیت متعدد مسائل کا سامنا ہے لیکن ہم اپنی موثر معاشی پالیسی کی مدد سے ان تمام چیلنجز کا سامنا کریں گے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ چار ماہ کے دوران پاکستان کی معیشت مستحکم ہوئی ہے اور اب ہم ملک میں سرمایہ کاری کے لیے اپنی برآمدات اور غیر ملکی ترسیل زر کو بڑھانے کی کوشش کریں گے تاکہ پاکستان میں روزگار کے مواقع بڑھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ چین نے ہماری کافی مدد کی اور پاک چین اقتصادی راہدری اور گوادر میں سرمایہ کاری سمیت چین کے تعاون سے شروع کیے گئے متعدد منصوبوں کی بدولت مستقبل کے پاکستان میں چین کا کردار انتہائی اہم ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان پڑوسی ملک بھارت سے مذاکرات چاہتا ہے لیکن وہ ہماری اس پیشکش کو کئی بار مسترد کر چکا ہے جس کی وجہ بھارت میں 2019 میں ہونے والے انتخابات ہیں۔

 وزیراعظم عمران خان  نے ترکی کے سرکاری  نشریاتی ادارے "ٹی آر ٹی ورلڈ کو انٹرویو  دیتے ہوئے کہا کہ  ملک کو سب سے بڑا مسئلہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا ہے، بدعنوانی نے پاکستانی معیشت کو بہت نقصان پہنچایا ہے، اب ریاستی ادارے ان سیاسی مافیا کے دباؤ سے آزاد ہو کر کام کر رہے ہیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بھارت مقبوضہ وادی میں ایسی بربریت کا مظاہرہ کر ریا ہے، جس کا تصور بھی مشکل ہے۔ انہوں نے کہا دو جوہری قوتوں کا جنگ کے بارے میں سوچنا خود کشی ہوگا، مذاکرات ہی واحد راستہ ہیں، پیچھے ہٹنے کے بھارتی اقدام سے مایوسی ہوئی۔

پاک امریکا تعلقات پر وزیراعظم نے کہا اب کسی سے پیسے لے کر ان کے لیے کام نہیں کریں گے، ہماری خارجہ پالیسی کی توجہ صرف پاکستانی عوام کی بہتری ہوگی۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ قبضہ مافیا اور جرائم پیشہ سیاستدانوں کے خلاف کارروائی میں ادارے آزاد ہیں، اربوں روپے لوٹنے والے حکمران پہلی بار قانون کی گرفت میں آرہےہیں، یہ اہم تبدیلی ہے۔

وزیر اعظم کا مزید کہنا ہے کہ اسٹیٹس کو پاکستان کی سوسائٹی میں سرائیت کر چکا تھا، اس کوسیاسی طریقے سے ہٹانابہت مشکل تھا، کیونکہ یہ تقریباً تمام ہی اداروں کو کنٹرول کرتے تھے، یہ حقیقی مقبول عوامی تحریک تھی جس نے اسٹیٹس کو کو ختم کیا۔

ان کا کہنا ہےکہ دنیا کی کسی حکومت کو ایک ساتھ کئی بحرانوں کا سامنانہیں، ہمیں کچھ بحرانوں پر قابو پانے میں وقت لگے گا، اس وقت ہمارے لیے سب سے بڑا بحران معیشت کا ہے، مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی محسوس ہورہی ہےکہ 4ماہ میں ہم مستحکم ہوئے ہیں۔

عمران خان نے مزید کہا کہ پاکستان اور بھارت ایٹمی ملک ہیں، 2ایٹمی ملک جنگ کا نہیں سوچ سکتے بلکہ انہیں تو سرد جنگ کے بارے میں بھی نہیں سوچنا چاہیے کیونکہ سرد جنگ کسی بھی وقت گرم ہوسکتی ہے، اختلافات کو جنگ سے حل کرنا خود کشی ہے، واحد حل یہ ہےکہ معاملات بات چیت کے ذریعے حل کئے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر بھی ایک بڑا مسئلہ ہے، پچھلے سال کشمیر میں بھارتی سفاکیت اذیت ناک رہی، نوجوانوں کو فائرنگ کر کے شہیدکیا گیا، پیلٹ گنز سےاندھا کیا گیا، مسئلے کاحل سفاکیت اور سیکیورٹی فورس کا استعمال نہیں بلکہ بات چیت ہے،اختلافات کا واحد حل بات چیت ہے لیکن بد قسمتی سے بھارت نے اب تک ہماری بات چیت کی پیشکش کو ہمیشہ مسترد کیا، جس کی وجہ بھارتی انتخابات ہیں کیونکہ وہاں پاکستان مخالف جذبات سے ووٹ ملتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں طویل عرصے سے کہتا آ رہا ہوں کہ افغانستان کے مسئلے کا فوجی حل نہیں جسے آج سب نے تسلیم بھی کیا ہے، مسئلے کے حل میں پاکستان کیا کر سکتا ہے؟ پاکستان افغانستان کے پڑوسی ممالک کے ساتھ مل کر طالبان، امریکا اور افغان حکام کو بات چیت کی میز پر لانے کےلیے کام کر سکتا ہے تاکہ سیاسی مفاہمت ہو سکے۔



متعللقہ خبریں