انتخابات کو بروقت اور شفاف بنانا ہماری اولین ذمہ داری ہے: نگراں وزیراعظم ناصرالملک

نگراں وزیراعظم ناصرالملک نےمیڈیا نمائندوں سے مختصر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے الفاظ یادرکھیں کہ انتخابات مقررہ وقت پر ہونگے ،الیکشن کمیشن کی مدد کی جائےگی تاکہ بروقت شفاف انتخابات کرائےجاسکیں

983692
انتخابات کو بروقت اور شفاف بنانا ہماری اولین ذمہ داری ہے: نگراں وزیراعظم  ناصرالملک

نگراں وزیراعظم جسٹس(ر)ناصرالملک نے کہا ہے کہ جس کام کیلئے آئے ہیں اپنی وہ ذمے داری پوری کریں گے۔

انہوں نے  میڈیا نمائندوں سے مختصر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے الفاظ یادرکھیں کہ انتخابات مقررہ وقت پر ہونگے ،الیکشن کمیشن کی مدد کی جائےگی تاکہ بروقت شفاف انتخابات کرائےجاسکیں۔

انہوں نے کہا کہ کابینہ مختصر رکھوں گا جس کا اعلان صلاح مشورے کے بعدکیاجائے گا۔

جسٹس (ر) ناصر الملک کا کہنا تھاکہ الیکشن کمیشن کی مدد کی جائےگی تاکہ بروقت شفاف انتخابات کرائےجاسکیں۔

بعد ازاں نگراں وزیراعظم ناصر الملک وزیراعظم ہاؤس پہنچے جہاں انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا جس کےبعد وزیراعظم ہاؤس کے عملے نے ان کا استقبال کیا اور انہیں خوش آمدید کہا۔

سابق چیف جسٹس ناصرالملک وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کےبعد اپنی کابینہ کی تشکیل کا کام مکمل کریں گے۔

اس سے قبل سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو وزیراعظم ہاؤس میں تینوں مسلح افواج کے دستوں سے گارڈ آف آنر پیش کیا جب کہ شاہد خاقان عباسی نے وزیراعظم ہاؤس سے روانگی پر اپنے عملے سے بھی الوداعی ملاقاتیں کیں۔

جسٹس ریٹایرڈ   ناصر الملک کون ہیں؟

جسٹس (ر) ناصرالملک 17 اگست 1950 کو سوات کے شہر مینگورہ میں پیدا ہوئے، ایبٹ آباد پبلک اسکول سے میٹرک اور ایڈورڈز کالج پشاور سے گریجویشن کیا۔

1977 میں لندن سے بار ایٹ لاء کرنے کے بعد پشاور میں وکالت شروع کی، 1981 میں پشاور ہائی کورٹ بار کے سیکرٹری اور 1991 اور 1993 میں صدر منتخب ہوئے۔

جسٹس (ر) ناصر الملک 4 جون 1994 کو پشاور ہائی کورٹ کے جج بنے اور 31 مئی 2004 کو چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کے عہدے پر فائز ہوئے اور پھر 5 اپریل 2005 کو انہیں سپریم کورٹ کا جج مقرر کیا گیا۔

جسٹس ناصرالملک نے نہ صرف 3 نومبر 2007 کے پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے انکار کیا بلکہ وہ 3 نومبر کی ایمرجنسی کے خلاف حکم امتناع جاری کرنے والے سات رکنی بینچ میں بھی شامل تھے۔

پی سی او کے تحت حلف نہ اٹھاکر وہ معزول قرار پائے اور ستمبر 2008 میں پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں دوبارہ حلف اٹھا کر جج کے منصب پر بحال ہوئے۔



متعللقہ خبریں