"باکمال لوگ لاجواب خدمت"پی آئی اے کے 24 پائلٹس جعلی ڈگریاں رکھتے ہیں

پاکستان کی شہری ہوا بازی کے ادارےکے ایک اہم عہدیدار نے عدالت میں انکشاف کیا کہ پی آئی اے کے 24 پائلٹس کی ڈگریاں جعلی ہیں جبکہ 3 نجی ایئر لائنز کے سی ای اوز کو بھِی عدالت نےطلب کیا جن میں وزیراعظم عباسی بھی شامل ہیں

968492
"باکمال لوگ لاجواب خدمت"پی آئی اے کے 24 پائلٹس جعلی ڈگریاں رکھتے ہیں

پاکستان کی شہری ہوا بازی کے ادارےکے ایک اہم عہدیدار نے عدالت عالیہ  میں انکشاف کیا کہ پی آئی اے کے 24 پائلٹس کی ڈگریاں جعلی ہیںجبکہ 3 نجی ایئر لائنز کے سی ای اوز کو بھِی عدالت نےطلب کیا  جن میں وزیراعظم عباسی بھی شامل ہیں۔

 اس انکشاف کے بعد پی آئی اے کی حفاظت اور سلامتی کے اصولوں پر زبردست بحث شروع ہوگئی ہے۔

ادارے کے نمائندے ساجد الیاس بھٹی نے عدالتِ عالیہ کو بتایا کہ عملے کے دیگر 67 ارکان بھی جعلی ڈگریوں کے حامل ہیں۔

 ان کا مزید کہنا تھا کہ پی آئی اے کے 451 پائلٹس میں سے 319 کی تعلیمی اسناد کی تصدیق ہو گئی ہے جب کہ 124 کی تصدیق کا عمل جاری ہے۔ سات جعلی ڈگری کے حامل پائلٹس نے عدالت سے حکم امتناعی لیا ہوا ہے اور وہ کام کر رہے ہیں۔
پی آئی اے کے ترجمان مشہور تاجور کا یہ کہنا ہے کہ ان جعلی ڈگری کا مطلب یہ نہیں کہ وہ ماہر پائلٹس نہیں تھے۔

انہوں نے کہا کہ جعلی ڈگریوں کا معاملہ کافی پرانا ہے۔24 میں سے 17 پائلٹس کو نکالا جا چکا ہے اور 7 نے عدالتوں سے حکمِ امتناعی لیا ہوا ہے۔

 زیادہ تر لوگوں نے میڑک کے سر ٹیفیکیٹ میں یا تو تاریخِ پیدائش میں ردو بدل کیا ہے یا کسی اور اسناد میں نمبر یا نام میں ہیر پھیر کی ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ جعلی پائلٹ تھے۔ انہوں نے کمرشل پائلٹ کے لا ئسنس لیے ہوئے تھے  جو پائلٹس کو تربیت مکمل کرنے کے بعد دیے جاتے ہیں۔

 جن پائلٹس کو ہم نے جعلی ڈگری پر نکالا ان میں سے کچھ غیر ملکی ایئر لائنز میں کام کر رہے ہیں۔

ادارے کے ایک افسر نے اپنا نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ان جعلی ڈگریوں کو حاصل کرنے کے مقاصد کچھ اور ہیں،زیادہ تر پائلٹس انتظامی نوکریاں بھی کرتے ہیں اور جہاز بھی اڑاتے ہیں۔

 اس حوالے سے پی آئی اے نے قوانین میں نرمی کی ہوئی ہے۔ مثال کے طور پر پی آئی اے کے بورڈز آف ڈائریکڑز ہی دیکھ لیں اس میں کئی پائلٹس بھی شامل ہیں۔

 زیادہ تر افراد میٹرک یا انٹر میڈیٹ کر نے کے بعد جہاز کی ٹریننگ لیتے ہیں اور پائلٹ بن جاتے ہیں۔ پی آئی اے میں شمولیت اختیار کر کے انہیں انتظامی نوکری کرنے کا بھی شوق ہوجاتا ہے کیونکہ اس طرح ان کی آمدنی بہت بڑھ جاتی ہے لیکن اس طرح کے کام کے لیے گریجویشن  یا ماسٹرز کی ڈگریا ں چاہیے ہوتی ہیں۔

 اس لیے یہ پائلٹس پھر جعلی ڈگریاں بنواتے ہیں اور کوالٹی ایشورینس، ایئر ٹریفک مینیجمنٹ، فلائیٹ سیفٹی اور ایئرپورٹ سروسز سمیت کئی اداروں میں انتظامی عہدوں پر کام کرتے ہیں۔



متعللقہ خبریں