دہشت گرد گروپ پاکستان میں نہیں افغانستان میں ہیں : وزیراعظم شاہدخاقان عباسی

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے پاکستان میں دہشتگردوں کی پناہ گاہوں کی موجودگی کے امریکی الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گرد گروپ پاکستان میں نہیں افغانستان میں ہیں ۔

858949
دہشت گرد گروپ پاکستان میں نہیں افغانستان میں ہیں : وزیراعظم شاہدخاقان عباسی

 

وزیراعظم شاہدخاقان عباسی نے پاکستان میں دہشتگردوں کی پناہ گاہوں کی موجودگی کے امریکی الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گرد گروپ پاکستان میں نہیں افغانستان میں ہیں ۔

وزیراعظم شاہدخاقان عباسی شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں شرکت کیلئے دو روزہ دورے پر روس کے شہر سوچی پہنچ گئے ہیں ۔ وزارت خارجہ کے مطابق 30 نومبر سے یکم دسمبر تک جاری رہنے والے اجلاس میں پاکستان کے علاوہ چین، بھارت، روس، قازقستان، کرغستان، تاجکستان اور ازبکستان کے سربراہان مملکت، جب کہ ایران، افغانستان، بیلا روس اور منگولیا بطور مبصر شریک  ہو رہے ہیں ۔ ایس سی او اجلاس کے ایجنڈے میں دہشت گردی کے خلاف تعاون بڑھانے سمیت تجارت کے فروغ جیسے معاملات شامل ہیں۔بعد ازاں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور چین کے وزیر اعظم لی کی چیانگ کے درمیان روس کے شہر سوچی میں ملاقات ہوئی جس میں دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ تعلقات پر اظہار اطمینان اور شنگھائی تعاون تنظیم اور سیاسی، معاشی، تجارتی، دفاعی اور اسٹرٹیجک شعبوں میں تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا ۔

وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے سوچی میں  بیان دیتے ہوئے   کہا کہ  دہشت گردی کے حملے سرحد پار سے کئے جا رہے ہیں، حقانی نیٹ ورک سے متعلق امریکا خفیہ معلومات دے ،ہم کارروائی کریں گے ۔ افغانستان میں صدر ٹرمپ کی فوجی دستوں کی تعداد میں اضافے کی پالیسی ناکامی سے دوچار ہوگی۔ حافظ سعید کو عدالت کے تین رکنی بینچ نے رہا کیا، اگر کوئی ٹھوس چیز موجود ہے تو ان کے خلاف بین الاقوامی سطح پر مقدمہ چلائیں، بھارت نے بھی اس سلسلے میں کوئی شواہد نہیں دیئے ۔  وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گرد گروپوں  کے خلاف بلا امتیاز کاروائی کی جا رہی ہے ۔ دہشتگرد حملے افغانستان سے کئے جاتے ہیں ۔ ہم نے افغانستان میں موجود دہشت گردوں کے اڈوں کی نشاندہی کی ۔ افغان حکومت اور طالبان کو امن کے لئے مذاکرات کرنا ہوں گے ۔ ہم  مذاکرات میں ہر قسم کے تعاون کے لئے تیار ہیں ۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان حقانی نیٹ ورک سمیت اپنی سرحدوں کے اندر کسی بھی دہشت گرد گروپ کی موجودگی پر کاروائی کرے گا۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے امریکی حکام سے کہا ہے کہ حقانی نیٹ ورک سے متعلق کسی بھی خفیہ معلومات سے ہمیں آگاہ کیا جائے ،ہم اس پر کاروائی کریں گے ۔ کوئٹہ میں برسوں سے مبینہ طور پر رہائش پذیر طالبان رہنماؤں کے خلاف پاکستان کی کاروائی کے حوالے سے وزیراعظم نے کہاکہ اگر وہ واقعی یہاں ہیں تو اُن کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔ وزیر اعظم نے مزید کہاکہ افغانستان میں صدر ٹرمپ کی طرف سے فوجی دستوں کی تعداد میں اضافے اور حمایت پر مبنی پالیسی ناکامی سے دوچار ہوگی۔ حافظ سعید کی رہائی سے متعلق عدالتی احکامات کے حوالے سے شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ عدالت کے تین رکنی بینچ نے اُن کو رہا کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خلاف کوئی الزامات نہیں ۔انہوں نے کہاکہ اگر ان پر الزامات کے حوالے سے کوئی ٹھوس چیز موجود ہے تو ان کے خلاف بین الاقوامی سطح پر مقدمہ چلائیں لیکن یہ صرف الزامات ہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے بھی اس سلسلے میں کوئی شواہد نہیں دیئے ۔



متعللقہ خبریں