نواز شریف پر فردِ جرم عائد کرنے کی بوچھاڑ، فلیگ شپ انوسٹمنٹ ریفرنس میں بھی فرد جرم عائد

سابق وزیراعظم کی غیر موجودگی میں ان کے نمائندے کو فردِ جرم پڑھ کر سنائی گئی جب کہ ظافر خان نے نواز شریف کی جانب سے صحتِ جرم سے انکار کیا

830897
نواز شریف پر فردِ جرم عائد کرنے کی بوچھاڑ،  فلیگ شپ انوسٹمنٹ ریفرنس میں بھی فرد جرم عائد

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف پر قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس کی فردِ جرم عائد کردی ہے جب کہ ان کے دونوں صاحبزادوں - حسن نواز اور حسین نواز - کو مفرور ملزمان قرار دے دیا ہے۔

 جمعے کو ہونے والی سماعت میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ملزمان کے خلاف چارج شیٹ پڑھ کر سنائی۔

سابق وزیراعظم کی غیر موجودگی میں ان کے نمائندے کو فردِ جرم پڑھ کر سنائی گئی جب کہ ظافر خان نے نواز شریف کی جانب سے صحتِ جرم سے انکار کیا۔

فردِ جرم کے مطابق نواز شریف نے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کو بتایا تھا کہ وہ 15 کمپنیوں کے شیئر ہولڈر تھے۔

فردِ جرم میں کہا گیا ہے کہ 1991ء تک نواز شریف نے سب کچھ اپنے نام پر رکھا اور 1991 کے بعد بچوں کو کاروبار منتقل کیا۔ سابق وزیراعظم سیاست میں آنے کے بعد بھی اپنے نام پر کاروبار کرتے رہے جب کہ نواز شریف کے مطابق انہوں نے حسن نواز کے 1990ء سے 1995ء تک کا ریکارڈ جمع کرایا۔

فردِ جرم میں نشاندہی کی گئی ہے کہ نواز شریف نے 1983ء اور 1984ء سے ٹیکس دینا شروع کیا اور اس کے بعد نواز شریف، وزیراعلیٰ اور وزیراعظم کے عہدوں پر تعینات رہے جبکہ 1989ء اور 1990ء میں حسن اور حسین نواز شریف کے زیرِ کفالت تھے۔

اس سے قبل احتساب عدالت نے جمعرات کو ایک اور ریفرنس میں نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر پر فردِ جرم عائد کی تھی۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نیب کے تین ریفرنسز پر سماعت کی، مریم نواز، کیپٹن (ر) صفدر عدالت میں پیش ہوئے جبکہ نواز شریف پھر غیر حاضر رہے، مریم نواز نے تسبیح تھام رکھی تھی جس پر وہ دوران سماعت مسلسل وظائف پڑھتی رہیں، یہ ان کی تیسری پیشی تھی جو 5 گھنٹے جاری رہی۔  



متعللقہ خبریں